طاہر القادری نے حالات کو دیکھتے ہوئے دھرنا ختم کر نے کا اچھا فیصلہ کیا ‘ مزید کوئی بات کر نے کی ضرورت نہیں ‘ خورشید شاہ

جمعرات 23 اکتوبر 2014 14:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ طاہر القادری نے حالات کو دیکھتے ہوئے دھرنا ختم کر نے کا اچھا فیصلہ کیا ‘ مزید کوئی بات کر نے کی ضرورت نہیں ‘ تحریک انصاف ایوان میں آئے اور طاقتور فورم پر اپنی بات کرے ‘ موجودہ فیصلوں سے بیرونی دنیا بھی پاکستان کو محفوظ ملک سمجھے گی، حکومت کو غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے مشاورت سے آگے بڑھنا ہوگا،بھارت کو مذاکرات پر واپس آنا پڑیگا، پاکستان بھی مذاکرات کریگا ‘ بلوچستان سے ہزارہ کمیونٹی کا دوسرے علاقوں میں جانا صوبائی معاملہ نہیں ‘حکومت دیوالی کے موقع پر تعطیل کا اعلان کرے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو مستحکم کرنے پر تمام جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں یہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کیلئے بہت اچھا ہے ، ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنے کو ختم کرنے کا احسن فیصلہ کیا ہے یہ کسی کی جیت نہیں، پارلیمنٹ اور جمہوریت کی جیت ہے، ڈاکٹر طاہر القادری نے حالات کو دیکھتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا یہ اچھا ہے اس پر مزید کوئی بات کرنے کی ضرورت نہیں، پارلیمنٹ نے ثابت کیا ہے کہ کافی عرصے کے بعد سیاسی جماعتوں میں پختگی آئی ہے، طاہر القادری چلے گئے لیکن پارلیمنٹ کی ایک جماعت تحریک انصاف ابھی تک دھرنے دیئے بیٹھی ہے، میں تحریک انصاف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ایوان میں آئے اور یہاں آکر بات کرے، یہ طاقتور فورم ہے یہاں آ کر انہیں بات کرنی چاہئے ہم نہیں کہتے کہ ان کی باتیں غلط ہیں جب چار نشستوں کی بات ہوئی تھی تو اس وقت اس معاملے کو دیکھ لیا جاتا، میں تحریک انصاف سے اس فورم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھی دھرنا ختم کر کے پارلیمنٹ میں آئیں اور یہاں آ کر بات کریں، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے بیرونی دنیا بھی پاکستان کو محفوظ ملک سمجھے گی، حکومت کو ان غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے مشاورت سے آگے بڑھنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ بھارت ہماری سرحدوں پر اس لئے حملے کررہا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ ہم اندرونی خلفشار کا شکار ہیں اگر ہم اندرونی طور پر لڑائیوں میں مصروف ہونگے تو ملک دشمن ایسے اقدامات کریگا انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ طاقتور ترین وفود دنیا کے مختلف ممالک میں بھیجیں جو وہاں جا کر پاکستانی موقف اور بھارتی جارحیت سے دنیا کو آگاہ کرے، ایک جنرل نے خطرناک بات کردی کہ ہم بھارت پر ایٹم بم مار دینگے، یہ ناتجربہ کاری میں بات کی گئی ہے، دونوں ممالک کبھی ایسی جنگ نہیں کرینگے جس سے دونوں طرف بے گناہ انسانوں کا قتل ہو، انہوں نے کہا کہ 1965ء اور 1971ء میں بھی ایسا ہی ہوا تھا کہ پاکستانی وفود دنیا میں جا کر آگاہ کریں کہ بھارت سرحدوں پر جارحیت کررہا ہے جنگوں اور لڑائیوں سے مسائل حل نہیں ہوتے، نریندر مودی پاکستان کے بارے میں سخت رویہ رکھتے ہیں، بھارت کو مذاکرات پر واپس آنا پڑیگا، پاکستان بھی مذاکرات کریگا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے ہزارہ کمیونٹی کا دوسرے علاقوں میں جانا صوبائی معاملہ نہیں ہے اس معاملے کو دیکھنا چاہئے، نندی پور پراجیکٹ منصوبے کے حوالے سے بھی ایوان کو آگاہ نہیں کیا جارہا کہ اس کی لاگت 100 ارب سے زیادہ بڑھ گئی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ دیوالی کے موقع پر تعطیل کا اعلان کرے اور قومی اسمبلی کے اجلاس کی بھی چھٹی ہونی چاہئے۔