پاکستان ایل او سی پر صبرو تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے ‘ پاکستان کی بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی مذمت

جمعرات 23 اکتوبر 2014 14:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان ایل او سی پر صبرو تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے ‘ سارک کانفرنس 26 اور 27 نومبرکو کھٹمنڈو میں ہوگی ‘وزیر اعظم کی شرکت کامکان ہے ‘افغانستان میں کسی مخصوص گروپ کی حمایت نہیں کر رہے ہیں ‘پاکستان پاکستانیوں کا ہے ‘ کسی شدت پسند گروہ کا نہیں ‘طالبان کے خلاف بلا امتیاز بھرپور آپریشن کیا جا رہا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان ایل او سی پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے ، ایل او سی کی دوسری جانب رہنے والے کشمیری ہمارے بھائی ہیں ‘جوابی کارروائی کرتے ہوئے خیال رکھتے ہیں کہ کشمیریوں کا جانی نقصان نہ ہو ۔

(جاری ہے)

پاک بھارت مفاہمت کے تحت ورکنگ باونڈری کے 500 میٹر کے اندر کسی تعمیر کی اجازت نہیں،بھارت بنکرز تعمیر کررہا ہے جس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزی پر بیرون ملک مشنز بھی متعلقہ ممالک کو آگاہ کررہے ہیں۔ بھارت پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنارہا ہے جبکہ ہم ذمہ داری کے ساتھ جواب دے رہے ہیں یو این فوجی مبصر گروپ کے ایل او سی کی بھارتی سائیڈ پر دورے کو یقینی بنانا اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ طالبان کے خلاف بلاامتیاز بھرپور آپریشن کیا جا رہا ہے، افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کرنے کا افغانستان کا الزام بے بنیاد ہے ‘ ترجمان نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں کسی مخصوص گروپ کی حمایت نہیں کر رہا ، تسنیم اسلم نے سارک سربراہ کانفرنس کے حوالے سے بتایا کانفرنس 26 اور 27 نومبرکو کھٹمنڈو میں ہوگی جس میں وزیراعظم نواز شریف کی شرکت کا امکان ہے تاہم کانفرنس کے موقع پر وزیر اعظم کی نریندر مودی سے ملاقات بارے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ملالہ یوسفزئی پاکستانی شہری ہے ، تعلیم کے لیے اس کی خدمت پر فخر ہے ۔ تسنیم اسلم نے کہاکہ پاکستان پاکستانیوں کا ہے ، کسی شدت پسند گروہ کا نہیں۔ طالبان کی جانب سے ملالہ یوسف زئی کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دینے کے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ملک پاکستانی شہریوں کا ہے ،بیرون ملک مقیم کوئی بھی پاکستانی کسی بھی وقت واپس آسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :