حدود آرڈیننس کیس ،سپریم کورٹ نے مدعاء علیہان کو طلب کر لیا

جمعرات 23 اکتوبر 2014 14:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) سپریم کورٹ میں حدود آرڈیننس کی بعض دفعات آئین سے متصادم ہونے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران پانچ رکنی شریعت اپیلٹ بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے مدعاء علیہان کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ اسلامی تعلیمات کو اس کی روح کے مطابق نہیں سمجھا جارہا اور اس کا اطلاق غلط طریقے سے کیا جاتا ہے‘ اسلام عورت کی گواہی اور کردار کی حوصلہ شکنی نہیں کرتا۔

عورت خاندان کی نگہبان ہے‘ وہ ماں‘ بہن‘ بیٹی اور بیوی کے رشتوں میں بندھی ہوئی ہے‘ فوجداری مقدمات میں عورت کی گواہی کو احسن قرار دیا گیا ہے‘ دو عورتوں کی گواہی کو ایک مرد کی گواہی کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ درخواست گزار دیکھ لے کیونکہ حدود آرڈیننس میں بعض تبدیلیاں کی جاچکی ہیں نجانے درخواست گزار اب اس درخواست کی سماعت جاری رکھنے پر اصرار بھی کرتی ہیں یا نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دئیے۔ دوران سماعت راشدہ پٹیل درخواست گزار کی جانب سے ابراہیم ستی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت سے استدعاء کی کہ انہوں نے ابھی تک اپنے موکل مقدمے سے متعلقہ کچھ ہدایات حاصل کرنا ہیں کیونکہ اب مقدمے کی نوعیت بدل چکی ہے اب معاملہ صرف قذف کا رہ گیا ہے کہ آیا اس معاملے میں عورت کی گواہی کو کیا حیثیت حاصل ہے اس پر حکومت کے اے او آر نے عدالت سے استدعاء کی کہ درخواست گزار خواتین کو نوٹس جاری کرکے طلب کیا جائے کیونکہ نجانے وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں کیونکہ اس مقدمے کو کافی عرصہ گزر گیا ہے اس پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :