سپریم کورٹ نے ابراہیم بنام سٹیٹ نیب کیس میں چیئرمین نیب کو تحقیقات مکمل کرنے کیلئے مزید دو ہفتوں کی مہلت دے دی

جمعرات 23 اکتوبر 2014 12:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء) سپریم کورٹ نے ابراہیم بنام سٹیٹ نیب کیس میں چیئرمین نیب کو تحقیقات مکمل کرنے کیلئے اور ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کیلئے مزید دو ہفتوں کی مہلت دے دی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سابق چیف جسٹس نے 612 ارب روپے کی رقم واپس نکلوائی‘ نیب نے اپنے قیام کے دورانئے میں بھی اتنی رقم نہیں نکلوائی ہوگی‘ عوامی رقم کی خوردبرد کا معاملہ ہے‘ ماتحت عدلیہ پر اثرانداز نہیں ہوں گے‘ نیب کی کارروائی کا جائزہ لینے کیلئے یہ کیس التواء میں رکھ رہے ہیں‘ علام لہڑی نامی افسر کیخلاف آٹھ ماہ گزرگئے تفتیش شروع نہیں ہوسکی جبکہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا ہے کہ نیب کی کارکردگی یہ ہے کہ ملزمان کو جرم ثابت کرنے کی شرح 65 فیصد تک پہنچ چکی ہے ہماری کوشش ہے کہ یہ 75 فیصد تک بڑھ جائے‘ چیئرمین نیب کی قائم کردہ کمیٹی دو ہفتے میں ذمہ داران کا تعین کرے گی‘ ملزمان کیخلاف ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ رپورٹ جمعرات کے روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کے روبرو پیش کی۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ قوم امید میں رہے اور یہی امید ہی رہ جائے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مالی جرم کرنے والے کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ دو ملزمان جنہوں نے مک مکا کرکے قوم کو لوٹا ان کی انکوائری اعلی افسران کی بجائے جونیئر افسران کو سونپ دی جائے اور اس سے معاملات درست ہوجائیں گے‘ ایسا لگتا نہیں ہے۔

اس پر کے کے آغا نے کہا کہ آپ ہمیں دو ہفتے دیں ہم ذمہ داروں کا تعین کریں گے اس پر عدالت نے فیصلہ تحریر کرایا اور کہا کہ ہم مقدمے کے میرٹ پر فی الحال کوئی بات نہیں کررہے کیونکہ معاملہ ماتحت عدلیہ میں زیر سماعت ہے اور ہم اس پر اثرانداز نہیں ہونا چاہتے۔ بعدازاں عدالت نے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے احتساب عدالت کو ہدایت کی ہے کہ وہ کارروائی میں تیزی لائے۔

متعلقہ عنوان :