حزب اختلاف کاایوان میں وزراء کی عدم موجودگی اور سوالات کے جوابات نہ دینے پر شدید تحفظات کا اظہار، قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے روش جاری رہنے پر آئندہ حزب اختلاف کے ساتھ واک آوٹ کرنے کاا علان کر دیا

بدھ 22 اکتوبر 2014 23:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اکتوبر 2014ء )سینٹ کے اجلاس کے دوران حزب اختلاف کے اراکین نے ایوان میں وزراء کی بسا اوقات عدم موجودگی اور اکثر وفقہ سوالات میں اراکین کے سوالات کے جوابات نہ دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر و بیشتر وفاقی وزراء اوروزراء مملکت ایوان میں تشریف ہی نہیں لاتے اور اگر تشریف لے آئیں تو ایوان میں اراکین کی جانب سے کئے گئے سوالات کے مکمل اور واضح جوابات ہی نہیں فراہم کرتے جس سے نہ صرف ایوان بلکہ اراکین کا بھی استحقاق مجروح ہوتا ہے، جو جوابات دئے جاتے ہیں وہ انتہائی مبہم اور اس سوال سے بلکل ہٹ کر ہوتے ہیں، حکومت کی انہی حرکتوں کے باعث آج حکومت کو یہ دن دیکھنا پڑے تاہم پھر بھی حکومت نے اپنی سابقہ روش ترک نہیں کی، اپوزیشن کا حافظ حمد اللہ کے ایوان میں ریمارکس پر علامتی واک آوٹ بھی کیا۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز سینٹ کے اجلاس کے دوران حزب اختلاف کے اراکین نے ایوان میں وزراء کی بسا اوقات عدم موجودگی اور اکثر وفقہ سوالات میں اراکین کے سوالات کے جوابات نہ دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ وزراء کی جانب سے ایوان کی کاروائی کو کسی قسم کی اہمیت نہیں دی جا رہی نہ ہی اراکین کے سوالات کے واضح جوابات دئے جارت ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر راہنما ء سینیٹر رضا ربانی نے ایوان میں شکوہ کیا کہ ایوان میں اب یہ روایت بنتی جا رہی ہے کہ اکثر و بیشتر وفاقی وزراء اوروزراء مملکت ایوان میں تشریف ہی نہیں لاتے اور اگر تشریف لے آئیں تو ایوان میں اراکین کی جانب سے کئے گئے سوالات کے مکمل اور واضح جوابات ہی نہیں فراہم کرتے جس سے نہ صرف ایوان بلکہ اراکین کا بھی استحقاق مجروح ہوتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی انہی حرکتوں کے باعث آج حکومت کو یہ دن دیکھنا پڑے تھے ۔، تاہم حکومت نے اپنی سابقہ روش ترک نہیں کی۔سینیٹر سیدہ صغرہ امام نے کہا کہ اکثر اراکین کے پوچھے گئے سوالات کے یہ تو جواب ہی نہیں دئے جاتے یا پھر جو جوابات دئے جاتے ہیں وہ انتہائی مبہم اور اس سوال سے بلکل ہٹ کر ہوتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 10 ماہ قبل ایوان میں ایک سوال پوچھا تھا تاہم اب 10 ماہ گزرنے کے بعد بھی متعلقہ ادارے اور وزارت نے اس سوال کا جواب نہیں دیا ، ایسے ہی ایوان کی کاروائی کب تک چلے گی اور ایسی حالت میں ایوان کی کیا اہمیت رہ جائے گی۔

اس موقع پرایوان میں موجود حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین نے جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے سینیٹر حافظ حمداللہ کے بعض ریمارکس پر ایوان سے علامتی واک آوٹ بھی کیا ۔ قائدایوان اور پاکستان مسلم لیگ(نواز ) کے سینئر راہنماء راجہ ظفرالحق نے ایوان میں موجود حزب اختلاف کے اراکین کو ٹھنڈا کرنے کی کوشیش کی اور ایوان میں یقین دھانی کراوائی کی آئندہ نہ صرف ایوان میں حکومتی وزراء کی موجودگی اور حاضری کو یقینی بنایا جا ئے گا بلکہ پوچھے گئے سوالات کے ضروری و متعلقہ معلومات کے ساتھ مکمل جوابات دئیے جائیں گے ۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومتی وزراء اس یقین دھانی کے بعد بھیایوان میں حاضر نہیں ہوتے یا پوچھے گئے سوالات کے تفصیلی جوابات نہیں دیتے تو وہ خود بھی اپوزیشن کے ساتھ ملک کر ایوان کی کاروائی سے واک آوٹ کریں گے۔