اقتدار میں بیٹھے قوم پرستوں کو حکومت تو دی گئی مگر اختیارات نہیں ،سردار اختر مینگل

بدھ 22 اکتوبر 2014 22:33

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اکتوبر 2014ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ اقتدار میں بیٹھے قوم پرستوں کو حکومت تو دی گئی ہے مگر اختیارات نہیں دیئے گئے حکومت بلوچستان سے لاپتہ ہونیوالوں کو زندہ تو بازیاب نہیں کراسکی تاہم ان کی لاشیں برآمد کرنے کا سہرا ان کے سر جاتا ہے سیاسی لوگ اتنے نابیناں نہیں کہ انہیں حقائق نظر نہ آئیں حکمران جب اقتدار کی بکتر بند سے باہر نکلیں گے تو انہیں لوگوں کے سوالوں کا جواب دینا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”آن لائن “ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہمیں بلوچستان میں روز اول سے ہی حکومت نام کی کوئی بھی شہ نظر نہیں آرہی تھی جبکہ حکومت خود بھی اپنی ناکامی کا بارہا اعتراف کر چکی ہے موجودہ حکمران اقتدار میں آنے سے قبل لاپتہ افراد کی بازیابی مسخ شدہ لاشوں کی بندش اور بلوچستان میں امن ترقی و استحکام کے بلند و بانگ دعوے کررہے تھے مگر بلوچستان کے حالات میں آج بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی موجودہ حکمران لاپتہ بلوچ فرزندوں کو زندہ تو بازیاب نہیں کراسکے تاہم ان کی مسخ شدہ  تشدد زدہ  گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد کرنے کا جو سلسلہ موجودہ حکومت نے شروع کیا ہے جس سہرا ان حکمرانوں کے سرپر ہے آج بھی بلوچستان کے طول و عرض میں ماورائے آئین و قانون لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے مگر اس تمام تر صورتحال میں حکمران شترمرغ کی طرح اپنا سر ریت میں چھپا کر یہ سمجھ رہے ہیں کہ امن آچکا جبکہ درحقیقت بلوچستان کے عوام امن کی اس فاختہ ناآشنا ہو چکے ہیں صاحب اقتدار کے سب اچھا ہے کا راگ الاپنے سے بلوچستان کے حالات تبدیل نہیں ہونگے سیاسی لوگ اتنے نابینہ نہیں کہ ان کی کرتوتوں کو دیکھ نہ سکیں کہ بلوچستان کے حالات کو ان کی غیرسنجیدہ روش مفاد پرست پالیسیوں نے کہاں سے کہاں لاکھڑا کیا ہے درحقیقت اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ سب محض بلوچستان کے نام پر اپنی دکانوں سجائے بیٹھیں ہیں انہیں یہاں کے عوام درد سے نا تو کوئی سروکار ہے اور نہ ہی ان کے پاس اہل بلوچستان کی طرز زندگی میں بہتری لانے کی کوئی پالیسی موجود ہے سرکار کی بکتربند میں جو لوگ آج گھوم رہے ہیں کل انہیں اس سے باہر آنا ہے اور بلوچستان کے مظلوم پسماندہ اور پسے ہوئے عوام کے سوالوں کا جواب دینا ہوگا انہوں نے کہا کہ یہاں اس بات کا واویلا کیا جاتا ہے کہ قوم پرستوں کو حکومت دی گئی ہے مگردرحقیقت انہیں صرف حکومت ہی دی گئی ہے ان کے پاس اختیارات موجود نہیں حکومت ان قوتوں نے ہی دی ہے جو بلوچستان کی خرابی کے ذمہ دار ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ریکوڈک منصوبہ متوسط طبقہ کے حکمرانوں کی غربت تو ختم کر سکتا ہے مگر اس سے بلوچستان میں رہنے والے کسی عام آدمی کی طرز زندگی میں تبدیلی نہیں آسکتی ریکوڈک منصوبہ درحقیقت متوسطی کو گولڈپلیٹڈ کرنے کی کوشش ہے اس سے زیادہ اور کچھ نہیں انہوں نے کہا کہ دھرنوں کی سیاست چل پڑی ہے مگر دیکھنا یہ ہے کہ کسی بھی ظلم اور ناانصافی کا اصل ذمہ دار کون ہے کیا وہ پارلیمنٹ میں بیٹھے حکمران ہیں یا کوئی اور سپریم اتھارٹیز اگر ان کا تعین کر لیا ہے تو دھرنے ان کے خلاف دینا ہونگے ۔

متعلقہ عنوان :