متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ کے بعد آزاد کشمیر حکومت سے بھی علیحدگی کا اعلان

بدھ 22 اکتوبر 2014 19:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اکتوبر 2014ء) متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ کے بعد آزاد کشمیر حکومت سے بھی علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے قائد کے خلاف تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا گیا  پانی سر سے اوپر آگیا ہے علیحدگی کے فیصلے پر نظرثانی نہیں کی جائے گی  ارکان کے استعفے وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کو بھجوا دیے جائیں گے سیاست، جمہوریت ، فیصلہ سازی اور بنیادی مسائل کے حل کیلئے شراکت دار بن سکتے ہیں  کرپشن، جرائم کی پشت پناہی ، لینڈ مافیا کی سرپرستی اور بھتہ مافیا کی حمایت پر شراکت قائم نہیں کرسکتے۔

بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاورق ستار نے کہاکہ قانون کی حکمرانی کی دھجیاں اڑانے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود پاکستان میں جمہوریت کے استحکام، فروغ اور تسلسل کو موقع دینے کیلئے ایم کیو ایم پاکستان پیپلز پارٹی کے غیر سیاسی اور غیر جمہوری رویے کو برداشت کرتی رہی تاہم معاملات اس حد تک آگے بڑھ گئے کہ پیپلز پارٹی کے کم عمر چیئرمین نے عمر کا لحاظ کئے بغیر ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا، پیپلز پارٹی کے 26 سالہ چیئرمین نے اپنی حلیف سیاسی جماعت کے قائد کے بارے میں اس طرح کے جملے ادا کئے جس میں باقاعدہ دھمکی دی گئی تو پھر صبر کی انتہا ہوگئی۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کی جانب سے ناروا سلوک کی طویل داستانیں ہیں تاہم جب صبر کی تمام حدیں پار ہوگئیں اور پانی سر سے اوپر آگیا تو پھر ایم کیو ایم نے اپنا راستہ الگ کرلیا۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان پالیسی کی شراکت نہیں تھی، ان کی جانب سے ہمیں کسی بھی قسم کی مشاورت میں شامل نہیں کیا جاتا تھا، اس کے باوجود آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے قائد کے درمیان ہم آہنگی قائم رہی، ہمارے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاوٴ کے باوجود ایک دوسرے کے درمیان احترام کا تعلق رہا، عید کے روز الطاف حسین کے بارے میں جو بیان دیا گیا اس پر کوئی معذرت نہیں کی گئی، اگر یہ پیپلز پارٹی کی پالیسی ہے کہ آصف علی زرداری کی جانب سے بہتر رویہ رکھا جائے اور بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دھمکی آمیز باتیں کی جائیں تو یہ کسی بھی طرح ٹھیک نہیں۔

ہم سیاست، جمہوریت ، فیصلہ سازی اور بنیادی مسائل کے حل کے لئے شراکت دار بن سکتے ہیں لیکن کرپشن، جرائم کی پشت پناہی ، لینڈ مافیا کی سرپرستی اور بھتہ مافیا کی حمایت پر شراکت قائم نہیں کرسکتے۔ایم کیو ایم کے رہنما نے کہاکہ بھٹو کا وارث بھٹو ہوسکتا ہے زرداری نہیں، 26 سالہ چیئرمین کی جانب اپنے سیاسی کیرئیر کی ابتدا میں ہی قومی وڑن دینے کے بجائے ساری سیاسی جماعتوں کے خلاف محاذ کھولنے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے وارث نہیں ہوسکتے۔

جو سندھ کو ساتھ لے کر نہیں چل سکتے وہ پاکستان کے عوام کو ساتھ لے کر کیسے چلیں گے، جس نے اپنے کیرئیر کی ابتدا میں سیاسی جنگ کا نقارہ بجایا ہو وہ اس ملک کے عوام کی بھلائی کے لئے کیا کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کے بعد اب ہماری واپسی کا راستہ ممکن نہیں۔ اس لئے پارٹی نے یہ اصولی موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ کے بعد آزاد کشمیر کی حکومت سے بھی علیحدگی اختیار کی جائے۔انہوں نے کہا کہ علیحدگی کے فیصلے پر نظرِثانی نہیں کی جائے گی اور ارکان کے استعفے وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کو بھجوا دیے جائیں گے۔