تمام صوبوں کے اتفاق تک کالاباغ ڈیم پرکوئی بات نہیں ہوگی،حکومت کی قومی اسمبلی میں یقین دہانی

بدھ 22 اکتوبر 2014 16:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 اکتوبر۔2014ء) قومی اسمبلی میں بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران حکومت نے ایوان میں یقین دہانی کرائی ہے کہ جب تک کالاباغ ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق نہیں ہوجاتا اس منصوبے پر کوئی بات نہیں ہوگی،پاکستان سے سالانہ 147 ملین ایکڑ فٹ پانی گزرتا ہے جس میں سے صرف 10 فیصد سٹور کر پاتے ہیں جبکہ ایوان کو بتایا گیا ہے کہ نندی پور پراجیکٹ کی تاخیر کے باعث اب تک قومی خزانے کو 113 ارب روپے کا نقصان ہوچکا، منصوبے کا پی سی ون 22.5 ارب روپے کا 2007 ء میں منظور ہوا نظر ثانی کے بعد پی سی ون کی منظوری 57.38 ارب پر ہوئی ، زائد بلوں کی شکایت پر وفاقی کابینہ نے آڈٹ کا فیصلہ کرلیا،یونٹ زائد ڈالنے کی شکایت ثابت ہوئی تو نہ صرف صارف کو رقم ری فنڈ ہوگی بلکہ متعلقہ افسران کیخلاف کارروائی کرینگے، ہر سال بجلی کی طلب میں اڑھائی سے تین ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہوتا ہے‘ حکومت بجلی کی پیداواری یونٹس لگانے کے لئے کوشاں ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں مختلف وزراء نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا ہے کہ توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیئے جائیں گے‘ حکومت نے دو نمبر کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ہم نے دوبارہ ٹینڈر کرکے ٹرانسفارمر خریدے ہیں۔ جہاں بھی شکایت ہو وہاں ٹرانسفارمر تبدیل کریں گے، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے نجی شعبہ سے سرمایہ کاری میں مشکلات کا سامنا ہے‘ کراچی کے قریبی بلوچ علاقوں میں سرمایہ کاری کے لئے حکومت ہر ممکنہ سہولیات فراہم کر رہی ہے، جینرک ادویات کی تیاری کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے‘ ان کی مانیٹرنگ اور قیمتوں کے کنٹرول کے لئے خصوصی بورڈ قائم کیا گیا ہے۔

بدھ کے روز تلاوت کلام پاک کے بعدوقفہ سوالات کے دوران محترمہ نسیمہ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ 2009ء سے 2014ء تک ایک ارب 40 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر عذرا فضل کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت عابد شیر علی نے بتایا کہ ہماری حکومت نے دو نمبر کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا ہے‘ ہم نے دوبارہ ٹینڈر کرکے ٹرانسفارمر خریدے ہیں۔

جہاں بھی شکایت ہو وہاں ٹرانسفارمر تبدیل کریں گے۔ رانا اسحاق کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ وزیراعظم ارکان اسمبلی کے فنڈز منظور کرتے ہیں۔ توقع ہے کہ رواں سال حکومت ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیئے جائیں گے۔ محترمہ نسیمہ کے ایک اور سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راؤ اجمل نے کہا کہ بلوچستان میں صنعتوں کے 11 منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن میں سے 3 مکمل کرلئے گئے ہیں۔

وفاقی پارلیمانی سیکرٹری صنعت و پیداوار راؤ اجمل نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے نجی شعبہ سے سرمایہ کاری میں مشکلات کا سامنا ہے‘ کراچی کے قریبی بلوچ علاقوں میں سرمایہ کاری کے لئے حکومت ہر ممکنہ سہولیات فراہم کر رہی ہے۔قیصر احمد شیخ کے ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری صنعت و پیداوار راؤ اجمل نے بتایاکہ بلوچستان میں حالات کی وجہ سے پرائیویٹ سرمایہ کاری میں مشکلات کا سامنا ہے جہاں ماحول اچھا ہوگا سرمایہ کار سرمایہ کاری وہیں کرے گا۔

کراچی کے نزدیکی علاقوں میں سرمایہ کاری کے لئے حکومت تمام سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری قومی خدمات برائے صحت ‘ ضوابط و معاونت ڈاکٹر درشن نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ جینرک ادویات کی تیاری کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے‘ ان کی مانیٹرنگ اور قیمتوں کے کنٹرول کے لئے خصوصی بورڈ قائم کیا گیا ہے۔شائستہ پرویز کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ جینرک ادویات کے لئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ہی اقدامات اٹھاتی ہے۔

ان ادویات کی مانیٹرنگ اور چیکنگ کے لئے خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔ ان ادویات کے نرخ کنٹرول کرنے کے لئے ایک بورڈ بھی قائم ہے۔عبدالوسیم کے ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی صورتحال کا ہمسایہ ممالک میں ادویات کی قیمتوں سے موازنہ کیا جاتا ہے۔ مانیٹرنگ بورڈ ادویات کی قیمتوں کی باقاعدگی سے مانیٹرنگ کرتا ہے۔

طاہرہ اورنگزیب کے ضمنی سوال کے جواب میں ڈاکٹر درشن نے کہا کہ زائد المیعاد ادویات رکھنے والے میڈیکل سٹورز کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ نندی پور پاور پراجیکٹ کی تاخیر سے قومی خزانے کو 113 ارب روپے کا نقصان ہوا۔شائستہ پرویز کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ کا 2007ء میں 22.5 ارب کا پی سی ون منظور ہوا۔

نظرثانی کے بعد پی سی ون 57.38 ارب منظور ہوا۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اس تاخیر سے قومی خزانے کو 113 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔وفاقی پارلیمانی سیکرٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق رجب علی بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ حکومت غذائی تحفظ کے لئے نیشنل فوڈ سیکورٹی کونسل بنا رہی ہے۔ وزیراعظم اس کے سربراہ ہوں گے۔ اس میں صوبوں کو بھی نمائندگی دی جائے گی‘ کھیت سے فصلوں کی منڈیوں تک ترسیل میں 20 فیصد نقصان کا سامنا ہے جس کی وجہ سٹورز کی کمی اور کٹائی کا فرسودہ طریقہ ہے۔

عائشہ سید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے کہا کہ کھیت سے فصلوں کی منڈیوں تک ترسیل میں 20 فیصد نقصان کا سامنا ہے جس کی وجہ سٹورز کی کمی اور کٹائی کا فرسودہ طریقہ ہے۔ ان نقصانات کو کم کرنے کے لئے ریسرچ اینڈ فوڈ ٹیکنالوجی جیسے ادارے کام کر رہے ہیں۔ رانا حیات کے ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ وفاقی حکومت کو اٹھارہویں ترمیم کے بعد اس بات کی پابندی کرنا ضروری ہوتا ہے کہ صوبوں کی مرضی کے بغیر ہم کوئی کام نہیں کر سکتے تاہم وہ ذاتی طور پر گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کے حق میں ہیں۔

سفیان یوسف کے ضمنی سوال کے جواب میں رجب علی بلوچ نے کہا کہ فصلوں میں غلط اشیاء کا استعمال وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ جمشید دستی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے کہا کہ ملک میں گندم کی کمی نہیں ہے۔ 25 ملین ٹن ہماری ضرورت ہے جبکہ 26 ملین ٹن کے گندم کے ذخائر موجود ہیں تاہم تھر اور بعض دیگر علاقوں میں ترسیل کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔

حکومت اس سلسلے میں اقدامات اٹھا رہی ہے۔ حکومت غذائی تحفظ کے لئے نیشنل فوڈ سیکورٹی کونسل بنا رہی ہے۔ وزیراعظم اس کے سربراہ ہوں گے۔ اس میں صوبوں کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے کہا کہ حکومت نے ایک سال میں غریب ترین طبقات کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ماضی کی نسبت 40 فیصد بڑھا دی ہے۔

ملک میں ایسے حالات نہیں کہ رات کو کوئی بھوکا سوتا ہو۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کے معاملے پر جب تک صوبوں کا اتفاق رائے نہ ہو اس منصوبہ کی بات نہیں کی جائے گی‘ ہر سال بجلی کی طلب میں اڑھائی سے تین ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہوتا ہے‘ حکومت پاور جنریشن یونٹس لگانے کے لئے کوشاں ہے‘ ٹرانسمیشن لائنوں کے بغیر بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر نہیں ہو سکتا‘ ہم اس وقت بیس سے اکیس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن کے بغیر بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران عائشہ سید کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ ڈسکوز کے پاس اپنے فنڈز ہوتے ہیں وہ جہاں ضروری سمجھتے ہیں ٹرانسفارمر تبدیل کرتے ہیں۔ ہر سال بجلی کی طلب میں اڑھائی سے تین ہزار میگاواٹ اضافہ ہوتا ہے۔ حکومت جلد از جلد پاور جنریشن یونٹ لگانے کے لئے کوشاں ہے۔ ٹرانسمیشن لائنیں جب تک نہ لگائی گئیں بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر نہیں ہوگا۔

حکومت نے اس حوالے سے پی ایس ڈی پی میں فنڈز بھی مختص کئے ہیں۔ سید نوید قمر کے ضمنی سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ نیپکو میں 3300 میگاواٹ کی طلب ہے اگر ہم انہیں یہ بجلی فراہم بھی کردیں تو ٹرانسمیشن لائن کی وجہ سے بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ہوگی۔ ایران سے 500 ایم وی اے کے ٹرانسفارمر درآمد کئے گئے ہیں۔ ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن بھی ہو رہی ہے۔

پہلے یہ رقم کرپشن کی نذر ہو جاتی تھی ۔ میرٹ پر اور شفاف انداز میں اپ گریڈیشن کی جارہی ہے۔ آئندہ سال 4200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے داسو ڈیم کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔ اس طرح دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے بھی اربوں روپے مختص کئے گئے۔ اس ڈیم کے لئے زمین کا حصول جاری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے بتایا کہ ہم اس وقت بیس سے اکیس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن کے بغیر بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ہے۔

بجلی کی طلب اور رسد میں اوسط فرق تین سے چار ہزار میگاواٹ ہے۔ شام کے اوقات میں یہ بڑھ کر پانچ سے چھ ہزار میگاواٹ ہو جاتا ہے۔ صاحبزادہ یعقوب کے ضمنی سوال کے جواب میں بتایا کہ کے پی کے میں 30 چھوٹے ڈیموں کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل کی مدت میں کمی لانے کے لئے بھی حکومت کوشاں ہے۔ قاری یوسف کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی کے حکام کی جرگہ کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے۔

جمشید احمد دستی کے ضمنی سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ پاکستان سے سالانہ 147 ملین ایکڑ فٹ پانی گزرتا ہے جس میں سے صرف 10 فیصد سٹور کر پاتے ہیں۔ کالا باغ ڈیم کے معاملے پر جب تک صوبوں کا اتفاق رائے نہ ہو اس منصوبہ کی بات نہیں کی جائے گی۔ نواب یوسف تالپور نے کہا کہ پانی کے ذخائر کے حوالے سے ہم خطرناک صورتحال کی طرف جارہے ہیں۔ پانی کا ایک بڑا حصہ ذخیرہ نہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے سمندر برد ہو جاتا ہے۔

ریحان ہاشمی کے ضمنی سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ صوبوں کے پاس چھوٹے ڈیم بنانے کی صوابدید موجود ہے۔وفاقی حکومت ان کی مدد کرے گی۔وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بجلی کی زائد بلنگ کی شکایات پر وفاقی کابینہ نے آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جو دو تین روز میں مکمل ہو جائے گا جس کے بعد تمام وجوہات سامنے آجائیں گی‘ اگر آڈٹ میں زیادہ یونٹ ڈالنے کے شکایت ثابت ہوئی تو نہ صرف وہ رقم صارف کو ری فنڈ ہوگی بلکہ متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وسیم اختر شیخ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ زائد بلنگ کی شکایات ہیں تاہم وفاقی کابینہ نے آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا جو دو تین دنوں میں مکمل ہو جائے گا۔ آڈٹ رپورٹ میں تمام وجوہات سامنے آجائیں گی۔ اس وقت ہماری طلب 13 ہزار میگاواٹ پر آگئی ہے کیونکہ موسم اچھا ہوگیا ہے۔ شدید گرمی کے موسم میں ہم نے عوام کو زائد بجلی دی۔

رمضان میں لوڈشیڈنگ کم کی گئی۔چار سے پانچ سلیب کا فائدہ صارفین اٹھاتے تھے۔ سلیب جب کم ہوئے تو لوگوں کا بل زیادہ آنا شروع ہوا۔ آڈٹ سے بلوں میں اضافی آئٹمز کا پتہ چل جائے گا۔ اگر آڈٹ میں زیادہ یونٹ ڈالنے کے شکایت ثابت ہوئی تو نہ صرف وہ رقم صارف کو ری فنڈ ہوگی بلکہ متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ سلیب کم کرنے کے پیچھے بجلی کی بچت کرنے کے رجحان کی سوچ کار فرما تھی۔

ہمارے ملک میں بجلی اور پانی کی بچت کرنے کا رجحان نہیں ہے۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں بچت کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پنکھے اور بجلی کے دیگر آلات عالمی معیار کے مطابق نہیں ‘ ہمیں بجلی کی پیداوار کے ساتھ ساتھ طلب اور بجلی چوری پر بھی قابو پانا ہوگا۔ خواجہ سہیل منصور کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ بجلی کے آلات کا معیار یقینی بنانے کے لئے صوبوں کو اقدامات اٹھانے کے لئے کہا جائے گا تاکہ وہ اس کا ایک معیار مقرر کردیں۔ 67 فیصد گھریلو صارفین کا گزشتہ سال کے مقابلے میں بل تبدیل نہیں ہوا۔ 17 فیصد لوگ 700 یونٹوں سے زائد استعمال کرتے ہیں جن پر 16 فیصد صارفین کی شکایات کا ازالہ کریں گے۔

متعلقہ عنوان :