نوک جھونک ،صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر، ڈپٹی سپیکر کیلئے ڈپلومیٹک جبکہ ارکان اور سینئر افسروں کیلئے بلیو پاسپورٹ جاری کرنے کی قرارداد منظور

منگل 21 اکتوبر 2014 19:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اکتوبر 2014ء) پنجاب اسمبلی میں سرکاری افسروں کی من مانی، وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریوں پر اپوزیشن کا بھی عدم اعتماد، شدید اعتراضات اور نوک جھونک کے بعد صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر، ڈپٹی سپیکر کے لئے ڈپلومیٹک جبکہ ارکان اور سینئر افسروں کے لئے بلیو پاسپورٹ جاری کرنے اور زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کو بار بار ٹی وی پر دکھانے پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔

خصوصی پاسپورٹ کی قرارداد سپیکر کانفرنس کی روشنی میں حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ طور پر پیش اور متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر وڈپٹی سپیکر کے لئے ڈپلومیٹک جبکہ ارکان اسمبلی اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے سینئر افسروں کو بلیو پاسپورٹ جاری کرنے کے لئے فوری طور ضروری اقدامات کیے جائیں ایک اور قرارداد میں منشیات نوشی کے تدارک کے لئے اقدامات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے شیخ علاؤالدین کی اس قرارداد کے جواب میں وزیر ایکسائز میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ منشیات نوشی کے عادی افراد کی بحالی وعلاج کے لئے ایک ہسپتال تعمیر کیا جا رہا ہے اور تین ہسپتالوں میں خصوصی مراکز قائم کئے گئے ہیں،ایجنڈے میں کل 5 قراردادیں شامل تھیں جن میں سے ڈاکٹر وسیم اختر کی قرارداد معرض التواء میں رکھ لی گئی جبکہ نعمان کنول اور نگہت شیخ کی قراردادیں نامنظور کردی گئیں اور زیادتی کاشکار ہونے والی لڑکیوں وخواتین کو ٹی وی سکرین پر دکھانے کی قرارداد منظور کر لی گئی یہ قرارداد حنا پرویز بٹ کی طرف سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان وفاقی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ ملک کے تمام ٹی وی چینلز پر زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکیوں وخواتین کے کلپس بار بار دکھانے پر پابندی لگائی جائے تاکہ ان خواتین اور ان کے خاندان کی عزت نفس کو مزید مجروح ہونے سے بچایا جا سکے یہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی اس سے پہلے وزیر ایکسائز میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بتایا کہ پیمرا پہلے ہی نشریاتی اداروں کو اس ضمن میں مراسلہ جاری کر چکا ہے، اس سے پہلے ایوان میں خاتون ایم پی اے نسیم لودھی کے بھائی کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔

(جاری ہے)

وقفہ سوالات کے دوران میاں طارق محمود کے سوال پر اطلاعات وثقافت کے پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد نے گجرات میں محکمہ اطلاعات کے ضلعی دفتر کے عملے اور دیگر امور کی تفصیلات پیش کیں، انہوں نے بتایا کہ ضلع گجرات میں کل 218 اخبارات و رسائل کی رجسٹریشن کی گئی ہے یہ منظوری متعلقہ قواعد وضوابط پورے کرنے پر دی گئی ہے اخبارات وجرائد کی اشاعت کا اجازت نامہ لینے پر کوئی پابندی نہیں ہے البتہ طے شدہ طریق کار اختیار کرنا لازم ہے ، حکومت رکن میاں طارق محمود اور طاہر احمد سندھو کے ضمنی سوالوں پر پارلیمانی سیکرٹری رانا ارشد محمود اطمینان بخش جواب دینے کے بجائے بوکھلا گئے اس معاملہ پر طاہر احمد سندھو کی پارلیمانی سیکرٹری کے ساتھ ساتھ سپیکر کے ساتھ بھی نوک جھونک ہوئی، اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا کہ وزراء تیاری کر کے نہیں آتے، آفیشل گیلری سے وزراء کی مدد کے لئے چٹیں بھیجی جاتی ہیں جبکہ یہ گیلری ایوان کا حصہ نہیں ہے، یہ چٹ مناسب طریقے سے لابی والے دروازے کے ذریعے ہی بھجوائی جا سکتی ہے اسی طرح تحاریک التوائے کار کے جواب پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر ارکان نے احتجاج کیا عامر سلطان چیمہ اور سردار شہاب الدین کا کہنا تھا کہ ایوان میں اطیمنان بخش جواب نہیں دیے جاتے، کرپشن کے معاملات کو بھی نظرانداز کردیا جاتا ہے جبکہ تحریک پیش کرنے کا مقصد بھی معاملے پر بحث اور معاملات کی اصلاح ہونا ہے مگر ایک سال کے دوران کوئی ایک تحریک بحث کے لئے منظور نہیں ہوئی تو ڈپٹی سپیکر نے واضح کیا کہ جواب آنے پر بحث نہیں ہو سکتی جبکہ وزیر کی غیر موجودگی میں پارلیمانی سیکرٹری جواب دینے کا مجاز ہے لیکن سردار شہاب الدین نے اس موقف کو قواعد کے بروکس قرار دیا اور یہ کہہ کر ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کر گئے جب تک اسمبلی میں قواعد کے مطابق کارروائی نہیں ہوتی وہ واک آؤٹ ہی کریں گے، غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کی رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے شیخ علاؤالدین اور وارث کلو نے کہا کہ ایک سال کے دوران اسمبلی کے ریکارڈ پر ایک بھی تحریک ایسی نہیں جس پر بحث ہوئی ہو اسی وجہ سے سب سے بڑے صوبے کی اسمبلی کی کارکردگی پر تنقید ہوئی ہے اور اس رپورٹ سے ہم سب کی ہتک ہوئی ہے۔

وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری نے نگہت شیخ کے سوال کے جواب میں صوبے میں سرکاری وغیر سرکاری 33 آرٹ گیلریز کی تفصیل پیش کی جس کے مطابق لاہور 4 سرکاری اور 2غیر سرکاری گیلریز ہیں لیکن سال 2011-12 کے دوران ان میں سے کسی کو بھی کوئی فنڈ نہیں دیا گیا، ایک سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ محتسب اعلیٰ پنجاب نے 75 سے زائد عمر والے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو پنشن دوگنا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے لیکن صوبائی حکومت نے ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں کیا بلکہ ان احکامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے انہوں نے وضاحت کی کہ محتسب اعلیٰ کے احکامات موصول ہونے پر محکمہ قانون میں ان احکامات کا جائزہ لیا اور ان احکامات کو صوبائی محتسب ایکٹ کی شق 9 کے تحت پا کر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اس ضمن میں دائر کی گئی اپیلوں میں ڈیل کمیوٹیشن کے حق میں دیئے گئے احکامات کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے، آج التوائے کار کی متعدد تحریکیں پیش کی گئیں جو نمٹا دی گئیں تحاریک التواء کار نمٹاتے ہوئے ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے ارکان کا یہ موقف درست تسلیم کیا کہ ایوان میں جواب پیش کرتے وقت اس وقت کے حالات وواقعات اور ان کی روشنی میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیل پیش کی جائے، اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے اپنا کل والا موقف اور تجویز دہرائی کہ جمہوریت کے فروغ کے لئے تحریک انصاف کے ارکان کو ایوان میں لایا جائے، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اپوزیشن کی تجاویز زیر غور لائی جائیں سردار شہاب الدین کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی جمہوریت کے فروغ کے لئے حکومت کے ساتھ تعاون کرتی چلی آئی ہے اور مستقبل میں اپنا مثبت کردار ادا کرے گی لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ جمہوری تقاضوں کے مطابق تمام ارکان اور اس ایوان کو اہمیت دی جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ بھی قومی معاملات پر اسمبلی کو اعتماد میں لیں جس پر سپیکر نے واضح کیا کہ ان کے لئے تمام اراکین کی حیثیت یکساں ہے تمام ارکان اپنی مرضی و منشا کے مطابق اجلاس میں کسی وقت بھی آ جا سکتے ہیں، اجلاس کے دوران شیخ علاؤالدین نے ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے کیے جانے والے سروے، اس کی رپورٹ اور پنجاب اسمبلی کے بارے میں دی جانے والی رائے کا معاملہ اٹھایا اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے بھی اس بحث میں حصہ لیا اور تکنیکی بحث کے دوران احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر گئے، غیر سرکاری ارکان کی کارروائی کے دوران آج ایوان میں مفاد عامہ سے متعلق متعدد قراردادیں پیش کی گئیں ۔

متعلقہ عنوان :