پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان حالیہ غلط فہمیوں کو دونوں پارٹیوں کی قیادت قابو پا لے گی،میاں منظور احمد وٹو

منگل 21 اکتوبر 2014 19:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اکتوبر 2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے یہاں سے جاری ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان حالیہ غلط فہمیوں کو دونوں پارٹیوں کی قیادت قابو پا لے گی اور پھر وہ دوبارہ صوبہ سندھ اور ملک کی خدمت پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز کر دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کی اعلیٰ قیادت صوبہ سندھ کی سیاسی نزاکتوں سے خوب واقف ہے اور اس لیے کہ وہ فطری سیاسی حلیف ہیں۔

یہ ایک دوسرے سے جدا رہنے کے متحمل نہیں ہو سکتیں۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ چےئرمین بلاول بھٹو کی 18 اکتوبر کی تقریر کے بعض حصوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سمجھا گیا حالانکہ چےئرمین نے اکٹھے مل کر مسائل کے حل کی اشد ضرورت پر متعدد بار زور دیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم سندھ حکومت کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کی وضاحت کے بعد ایم کیو ایم کے تحفظات کا ازالہ ہو جانا چاہیے تھا۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گی کیونکہ یہ پالیسی ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پالیسی کے تناظر میں سید خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کے بارے میں ریمارکس غیر مشروط طور پر واپس لے لئے تھے کیونکہ اس میں ان کی کوئی خراب نیت شامل نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کا رد عمل اس پر زیادہ تکلیف دہ تھا لیکن پارٹی قیادت نے اس کو صوبے کے اعلیٰ مفاد کی خاطر درگزر کیا اور اچھا کیا تاکہ رواداری اور مفاہمت کے ماحول کے فروغ کا سفر جاری رہے۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کی قیادت صوبہ سندھ کی سیاست کے زمینی حقائق کا کلی شعور رکھتی ہیں اس لیے وقتی طور پر غلط فہمیوں پر قابو پانے کی ضرورت اور اہمیت کو سمجھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے دونوں جماعتیں دوبارہ ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہو جائیں گی جو در حقیقت انکی سیاسی سوجھ بوجھ کا مظہر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے لیے پر امن بقائے باہمی ہی بہترین پالیسی ہے اور پیپلزپارٹی اسکو اچھی طرح سمجھتی ہے اور اس پر کاربند بھی ہے۔ میاں منظور احمد وٹو نے متنبہ کیا کہ محاذ آرائی کی پالیسی بلاشبہ صوبہ سندھ کو خصوصی طور پر شدید سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتی ہے جو کسی صورت میں بھی دونوں پارٹیوں کے حق میں نہیں ہو سکتی۔