سندھ اسمبلی ،کچی شراب سے ہلاکتوں کے حوالے سے پیش کی گئی تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار

منگل 21 اکتوبر 2014 18:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اکتوبر 2014ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں منگل کو کچی شراب سے ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق پیش کردہ تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی اور اس پر بحث نہیں ہوسکی۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے اپنی رولنگ میں کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے لہٰذا اسے اسمبلی میں زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔ یہ تحریک التواء پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے پیش کی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ کچی شراب پینے سے حال ہی میں10 افراد ہلاک ہوگئے اور تشویش ناک بات یہ ہے کہ کچی اور زہریلی شراب ہر جگہ کھلے عام فروخت ہورہی ہے۔

وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ لوگوں کے مرنے پر بہت افسوس ہوا ہے اور انسانی زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

10 افراد نہیں بلکہ 27 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن یہ معاملہ زیر بحث نہیں لایا جاسکتا کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے۔ حکومت نے ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے چالان عدالتوں میں پیش کردئیے ہیں۔ایم کیو ایم کے رکن عامر معین پیرزادہ نے کہا کہ اس قسم کے واقعات پر حکومت کارروائی کرکے کیسز عدالت میں پیش کردیتی ہے۔

اس طرح تو ہم کوئی معاملہ بھی زیر بحث نہیں لاسکیں گے۔ ایم کیو ایم کے رکن سید خالد احمد نے کہا کہ اسی طرح کی تحریک التواء پر 19 اگست 2013 کو بحث ہوچکی ہے ، اگر اس وقت یہ معاملہ زیر بحث لایا جاسکتا ہے تو اب کیوں نہیں۔ ڈاکتر سکندر میندھرو نے کہا کہ اس حوالے سے 40 کیسز درج کئے گئے ہیں۔ محکمہ ایکسائیز کے دو ڈائریکٹرز اور تین اے ٹی اوز کو معطل کیا گیا ہے۔

کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور مزید گرفتاریوں کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ محکمہ ایکسائیز رات دن کام کررہا ہے۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ لوگوں کے مرنے اور عدالتوں کی طرف سے ازخود نوٹس لینے کے بعد حکومت حرکت میں کیوں آتی ہے؟ سوال یہ ہے کہ کچی شراب کا کاروبار کون چلا رہا ہے اور ان کی سرپرستی کون کررہا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ جرائم پوری دنیا میں ہوتے ہیں۔ پولیس کو سرگرم ہونا چاہیے اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی ہوجو غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ حکومت ہی غفلت کی مرتکب ہوئی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ کیونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے تحریک التواء خلاف ضابطہ ہے

متعلقہ عنوان :