پولیس کو شرفا کی پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،لاہور ہائیکورٹ

منگل 21 اکتوبر 2014 17:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 اکتوبر۔2014ء) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ پولیس اہلکار اپنے ذاتی عناد میں بے گناہ افراد کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا دیتے ہیں ایسے معاملات پر عدالتیں خاموش نہیں رہ سکتیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی سماعت کے موقع پر ملزم لیاقت علی کے وکیل مقصود بٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سابق ڈی آئی جی چوہدری تصدق نے ملزم کی زمین پر قبضہ کرنے کے لئے اسے ساڑھے تین کلو تیس گرام چرس کے جھوٹے مقدمے میں پھنسا دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پولیس اہلکار اپنے عہدوں کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں ،پولیس کے اس رویے نے عام آدمی کو جرائم کی طرف راغب کر رکھا ہے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف چرس رکھنے کے شواہد نہیں ملے۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو شرفا کی پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔عدالتیں ہر حال میں شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں گی۔عدالت نے ملزم لیاقت علی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدائت کر دی۔