پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے امریکی پابندیوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے ‘ وزیر مملکت پٹرولیم

منگل 21 اکتوبر 2014 15:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 اکتوبر۔2014ء) سینٹ کوبتایا گیا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے امریکی پابندیوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے ‘جب تک ایران پر پابندیوں کا معاملہ حل نہیں ہوتا اس حوالے سے مشکلات رہیں گی ‘ کاشتکاروں کو زرعی ٹیوب ویلوں پر 33 ارب سے زائد کی سبسڈی دی جا رہی ہے ‘ بھارت پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں پر آبی ذخائر تعمیر نہیں کر سکتا۔

سینٹ میں وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 20 چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کا منصوبہ اصولی طور پر اپریل 2005ء میں منظور ہوا اور جولائی 2007ء میں شروع کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ چار ڈیم مکمل ہو چکے ہیں، چار اس سال دسمبر تک مکمل ہو جائیں گے، جوں جوں فنڈز ملتے جائیں گے ان منصوبوں پر خرچ کرتے رہیں گے، یہ منصوبہ پی ایس ڈی پی سے مکمل کئے جا رہے ہیں، آبپاشی کے لئے ڈیموں کی تعمیر حکومت کی ترجیح ہے، کوہاٹ اور کرک میں واقع چار ڈیم دسمبر میں مکمل ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

سینیٹر نزہت صادق کے سوال پر وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا کہ مالی سال 2008-09ء اور 2012-13ء کے درمیان ملک میں 2013ء سے جب سے حکومت میں آئے ہیں بجلی کی طلب میں 2500 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے جس کے پیش نظر اچ، گدو میں توانائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، کول پاور کے منصوبے پر شروع کرنے جا رے ہیں، سولر ذرائع سے 100 میگاواٹ بجلی بھی سسٹم میں شامل کی جائے گی، داسو ڈیم پر دسمبر جنوری میں کام شروع ہو جائے گا، دیامر بھاشا ڈیم کے منصوبے پر بھی کام کا آغاز کر دیا گیا ہے، دریا کے بہاؤ پر صوبوں سے بھی کہا ہے کہ منصوبے شروع کریں، وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی، توانائی کے نئے ذرائع پیدا کریں گے تاکہ بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔

سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ گزشتہ چھ مالی سالوں کے دوران آئی پی پیز کو کی جانے والی ادائیگیوں بشمول گردشی قرضے کی ادائیگیوں کے سالانہ مالیاتی اور تکنیکی آڈت کرائے جانے کی تفصیلات سے متعلق سوال کا جواب موخر کر دیا جائے کیونکہ سوال کا جواب فراہم نہیں کیا گیا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ ہم ہر بار سوال کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں، یہ سوال 30 بار پوچھا جا چکا ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ سوال کا تفصیلی جواب آئندہ روٹر ڈے پر فراہم کیا جائے کیونکہ سوال کا جواب نامکمل ہے۔ چیئرمین نے یہ سوال آئندہ روٹر ڈے تک موخر کر دیا۔ پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال نے بتایا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ہماری توانائی کے شعبے کی سیکورٹی کے لئے اہم لنک ہے، وزارت خارجہ امور ایران اور ہماری بین الاقوامی پارٹیز کے ساتھ مصروف عمل ہیں کہ پراجیکٹ پر بروقت عملدرآمد کے لئے کوئی راستہ تلاش کیا جائے، امریکی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، یہ حساس معاملہ ہے اس کی حساسیت کو پیش نظر رکھ کر اقدامات کئے جا رہے ہیں، جب تک ایران پر پابندیوں کا معاملہ حل نہیں ہوتا اس حوالے سے مشکلات رہیں گی۔

وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا کہ کے ای ایس سی کو نجکاری کے بعد 2013-14ء میں محصولات کی تفرقی دعوے کی ادائیگی کے ضمن میں 53000 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی ہے، کے ای ایس سی کے ساتھ معاہدے کو ہم نے عدالت میں چیلنج کیا ہوا ہے، کے ای ایس سی سے این ٹی ڈی سی ڈیلنگ کرتا ہے، اگر زائد وصول کرنے کی شکایت ہے تو وزارت کے علم میں لائی جائے اس کا جائزہ لیا جائے گا۔

عابد شیر علی نے بتایا کہ حکومت نے کاشتکاروں کو زرعی ٹیوب ویلوں پر 33 ارب سے زائد کی سبسڈی دی ہے، 2013-14ء میں مختلف کیٹیگریز کے صارفین کے لئے دی گئی سبسڈی 244300 ملین روپے ہے۔ عابد شیر علی نے بتایا کہ بھارت نے ابھی تک دریائے چناپ پر کوئی سیزنل بند تعمیر نہیں کیا، بھارت نے دریائے راوی پر ڈیم تعمیر کیا ہے جس پر کوئی پابندی نہیں ہے، راوی اور ستلج میں آبپاشی کے مقصد کے لئے پانی کی کمی دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے پانی کی منتقلی کے ذریعے پورا کیا گیا ہے جس کے لئے سندھ طاس معاہدے کے تحت تعمیر کردہ ری پلیسمنٹ ورکس ورکس کو استعمال کیا گیا ہے لہذا وہ علاقے جن کی آبپاشی راوی اور ستلج پر منحصر ہے پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا، معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں پر پانی کے ذخائر تعمیر نہیں کر سکتا۔

متعلقہ عنوان :