قومی اسمبلی ‘ میتوں کی بے حرمتی کے سد باب ‘ مردار گوشت کھانے کے معاملے پر فوجداری قانون میں ترمیم ‘ دو ہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن میں حصہ لینے کے حق سے متعلق ‘اسلام آباد تجدید کرایہ آرڈیننس میں ترمیم ‘ انتخابی قوانین میں اصلاحات ‘انسانی اعضاء اور عضلات کی پیوند کاری ‘ اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے سمیت گیارہ د بل پیش ‘مزید کارروائی کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوادیا گیا

منگل 21 اکتوبر 2014 15:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 اکتوبر۔2014ء) قومی اسمبلی میں میتوں کی بے حرمتی کے سد باب ‘ مردار گوشت کھانے کے معاملے پر فوجداری قانون میں ترمیم ‘ دو ہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن میں حصہ لینے کے حق سے متعلق ‘اسلام آباد تجدید کرایہ آرڈیننس میں ترمیم ‘ انتخابی قوانین میں اصلاحات ‘انسانی اعضاء اور عضلات کی پیوند کاری ‘ اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے سمیت گیارہ بل پیش کر دیئے گئے جنہیں مزید کارروائی کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوادیا گیا منگل کو اجلاس کے ایجنڈے پر 53آئٹم موجود تھے جن میں زیادہ تر آئٹم قانون سازی سے متعلق تھے تحریک انصاف کے ارکان کی عدم موجودگی کے باعث ایجنڈے پر موجود ان کے تمام بل ڈراپ کر دیئے گئے جبکہ بعض بل متعلقہ رکن اور وفاقی وزیر کی مشاورت سے موخر کر دیئے گئے ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری نے تحریک پیش کی کہ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2014ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ حکومت کی جانب سے اس بل کی مخالفت نہیں کی گئی۔ ایس اے اقبال قادری نے بل کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بل سے لاشوں کی بے حرمتی کے سدباب میں مدد ملے گی۔ جادو کے لئے لاشوں کی ہڈیاں اور خواتین میتوں کے بال وگ کے لئے اتارے جاتے ہیں۔

ایوان کی اجازت سے ایس اے اقبال قادری نے بل ایوان میں متعارف کرایا۔ اجلاس کے دور ان ڈاکٹر نگہت شکیل نے تحریک پیش کی کہ فوجداری قانون ترمیمی بل 2014ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ بل پہلے ایس اے اقبال قادری پیش کر چکے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ دونوں بلوں کو کلب کردیں گے۔ ڈاکٹر نگہت شکیل نے کہا کہ یہ بل مردوں کا گوشت کھانے سے متعلق ہے۔

اس حوالے سے پہلے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ ایوان سے اجازت ملنے پر ڈاکٹر نگہت شکیل نے بل ایوان میں پیش کیا۔ایم کیوایم کے ایس اے اقبال قادری نے دستور میں چوبیسویں ترمیم کا بل 2014ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت رکھنے والے بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی الیکشن لڑنے کا حق ہونا چاہیے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ پارلیمانی جماعتوں کو چاہیے کہ دستور میں ترمیم کے لئے بل ایوان میں پیش کرنے سے قبل صلاح مشورہ کرلیا جائے۔

سینٹ میں یہ بل منظور نہیں ہو سکا۔ صرف کمیٹی کو بھجوانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ یہ بل کمیٹی کے سپرد کردیا جائے۔ زاہد حامد نے بل کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ بہتر ہوگا کہ پارلیمانی لیڈرز پہلے اس پر اتفاق رائے کرلیں۔ ایوان سے اجازت ملنے پر ایس اے اقبال قادری نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

مسلم لیگ (ن)خالدہ منصور نے سول سروس ایکٹ ترمیمی بل 2014ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ دوران ملازمت وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کو مستقل ملازمت ملنی چاہیے اس سے بہت سے خاندانوں کا بھلا ہوگا۔ ایوان سے اجازت ملنے پر خالدہ منصور نے بل ایوان میں پیش کیا۔مسلم لیگ (ن)کے میاں عبدالمنان نے تحریک پیش کی کہ تحدید کرایہ اسلام آباد ترمیم بل 2014ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بل میں ہم نے تاجروں کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے چار تجاویز دی ہیں۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد میاں عبدالمنان نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر عذرا فضل پیجو ہو نے انتخابی قوانین ترمیمی بل 2014ء پیش کر تے ہوئے کہا کہ انتخابی قوانین بنانا اس ایوان کا کام ہے۔ گزشتہ عام انتخابات کے وقت امیدوار کے لئے بینک اکاؤنٹ کھولنا لازمی قرار دیا گیا تھا اس حوالے سے قانون نہیں تھا اس بل کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے انتخابی اخراجات اور طریقہ کار بھی وضع ہوگا۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی اس بل کے لئے بہتر فورم ہے تاہم انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی اور کہاکہ اس سے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور وہاں سے یہ بل انتخابی اصلاحات کمیٹی کے پاس آنا چاہیے ۔ ڈاکٹر عذرا فضل نے اس بات پر زور دیا کہ یہ بل انتخابی اصلاحات کمیٹی کو بھجوا دیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ یہ بات ہمیں لکھ کر دے دی جائے تاکہ ریکارڈ کا حصہ بن جائے سید نویدقمر نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان بھی اس ایوان کے رکن ہیں کوئی حرج نہیں ہوگا۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ رولز کے تحت یہ بل قائمہ کمیٹی کو بھیجنا ضروری ہے جو بعد میں یہ بل انتخابی اصلاحات کمیٹی کو بھجوا دے۔ سپیکر نے ان کی رائے سے اتفاق کیا ایوان سے اجازت ملنے پر ڈاکٹر عذرا فضل نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔جے یو آئی (ف) آسیہ ناصر نے دستور ترمیمی بل 2014ء پیش کیا جسے مزید کارروائی کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ایم کیو ایم کی کشور زہرا نے انسانی اعضاء کی پیوند کاری بل 2014ء پیش کرتے ہوئے کہاکہ دنیا بھر میں انسانی اعضاء عطیہ دینے کے حوالے سے وصیت ڈرائیونگ لائسنس پر موجود ہوتی ہے۔

یہاں بھی یہ کام ہو رہا ہے مگر سست روی کا شکار ہے۔ اس کام کے لئے آگہی پیدا ہونی چاہیے اور قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے گا اور انسانی اعضاء کی فروخت کا بھی سدباب ہوگا ایک انسانی جان کے اعضاء سے 17لوگوں کی جان بچائی جاسکتی ہے حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کئے جانے پر بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا مسلم لیگ(ن)ڈاکٹر رمیش کمار نے دستور ترمیمی بل 2014ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنرل نشستوں پر اضافہ کر دیا گیا مگر اقلتیوں کی نشستوں میں اضافہ نہیں کیا گیا اس کیلئے ضروری ہے اقلیتوں کی نشستیں بڑھ بڑھائی جائیں بکھری ہوئی اقلیتوں کے لئے حلقہ بندی ہو سکے گی اور اقلیتوں کے حقیقی نمائندے منتخب ہو کر آئیں گے۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ یہ بل پہلے سے سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں زیر غور ہے۔ تاہم انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی‘ ایوان سے اجازت ملنے پر ڈاکٹر رمیش کمار نیکوانی نے بل ایوان میں پیش کیا۔ عالیہ کامران نے فوجداری قانون ترمیمی بل 2014ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بل سے مردہ خوری کا سدباب ہوگا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ دو بل پہلے بھی اس نوعیت کے کمیٹی کو بھجوا دیئے گئے سپیکر نے کہا کہ سو فیصد مماثلت ہو تو بل پیش نہیں ہو سکتاسپیکر نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ آئندہ وہ بلوں کا جائزہ لے اور جو بھی ایک جیسے ہوں انہیں اکٹھا کر دیا جائے ایوان سے اجازت ملنے پر عالیہ کامران نے بل ایوان میں پیش کیا۔

اجلاس کے دور ان ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہمیں قائمہ کمیٹیوں کی کارکردگی پر تحفظات ہیں ہمارے کئی بل التواء کا شکار ہیں۔ نندی پور کے معاملے پر ہم نے قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کا اجلاس طلب کرنے کے لئے بھی ریکوزیشن جمع کرا رکھی ہے اس معاملے کا نوٹس لیا جائے۔ سپیکر نے وفاقی وزیر زاہد حامد کو ہدایت کی کہ تمام قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے علم میں یہ بات لائی جائے اور فاضل رکن یہ بات لکھ کر سپیکر چیمبر کو دیں۔ نواب محمد یوسف تالپور نے بھی ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے موقف کی تائید کی اور کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھی ابھی تک ایاز سومرو کے پیش کردہ بل پر رپورٹ پیش نہیں کی۔