بارانی علاقوں میں گندم کی کاشت سفارش کردہ وقت کے مطابق 15نومبر تک کرلیں، زرعی ما ہر ین

منگل 21 اکتوبر 2014 13:44

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 اکتوبر۔2014ء)ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ بارانی علاقوں میں گندم کی کاشت سفارش کردہ وقت کے مطابق 15نومبر تک کرلیں اور بیج کی شرح 50کلوگرام جبکہ 21نومبر کے بعد 60کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔ نیز بیج کے اگاؤ کی شرح 85 فیصد سے کم نہ ہو۔ بصورت دیگر شرح بیج میں مناسب اضافہ کر لیں۔

گندم کی اچھی اور بہتر پیداوار کے عوامل کی درجہ بندی میں منظور شدہ قسم کے خالص، صاف ستھرے، صحتمند اور بیماریوں سے پاک بیج کا درجہ پہلے نمبر پر ہے۔گندم کی مختلف بیماریوں میں کنگی، کانگیاری، کرنال بنٹ اور اکھیڑا وغیرہ پیداوار میں نقصان کا باعث بنتی ہیں۔ بوائی کے لیے بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام کاانتخاب کریں اوران پر موثر قابو پانے کے لیے بیج کو بوائی سے پہلے زرعی ماہرین کے مشورہ سے زہر لگائیں۔

(جاری ہے)

بوائی سے دو دن پہلے کھادوں کی سفارش کردہ پوری مقدار کھیت میں بکھیرکر دو مرتبہ عام ہل چلائیں اور بھاری سہاگہ دیں تاکہ وتر زمین کی اوپر والی تہہ میں آ جائے اور بذریعہ ڈرل گندم کاشت کریں۔ تمام کھاد بیجائی سے پہلے زمین کی تیاری کے وقت ڈالیں۔اچھی پیداوار کے لئے کھادوں کا مناسب اور متناسب استعمال ضروری ہے۔ فاسفورس گندم کے لئے ایک اہم غذائی عنصر ہے۔

یہ جڑوں کو لمبا کرتی ہے، تنے کو مضبوط کرتی ہے، دانے کو موٹا کرتی ہے اور متعدد بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتی ہے لہٰذا گندم کے لئے نائٹروجن اور فاسفورس کے استعمال کی نسبت تقریباً.5 1:1 یعنی ڈیڑھ بوری ڈی اے پی اور ڈیڑھ بوری یوریا رکھیں کیونکہ فاسفورس کم استعمال کرنے کی وجہ سے پودا نرم اور زیادہ سبز ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے فصل کے گرنے اور اس پر بیماریوں کے حملے کا خطرہ بڑھ جاتاہے نیز فصل کے پکنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ اگر نائٹروجن اور فاسفورس کا تناسب صحیح رکھا جائے تو پیداوار میں 5 تا10 من فی ایکڑ اضافہ ممکن ہے۔