مینار پاکستان پر جلسہ کرنے پر کبھی عمران کان اور کبھی طاہر القادری لاہور فتح کرنے کا اعلان کرتے ہیں،رانا ثناء اللہ

پیر 20 اکتوبر 2014 23:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء) سابق صوبائی وزیر قانون و بلدیات رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مینار پاکستان پر جلسہ کرنے پر کبھی عمران کان اور کبھی طاہر القادری لاہور فتح کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ بجلی بحران 3 ماہ میں حل کا جو نسخہ طاہر القادری نے دیا ہے وہ سب فراڈ ہے۔ اگر واقع اس میں کوئی حقیقت ثابت ہوتی تو میں خود وزیراعظم سے درخواست کرونگا کہ وہ طاہر القادری کو 3 ماہ کا وقت دے دیں تا کہ وہ بجلی کا بحران حل کر سکیں اگر ایسا نہ ہوا تو انکے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

دونوں قوم کو سبز باغ دیکھا کر اب بے وقوف نہیں بنا سکتے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ مینار پاکستان پر جلسہ کرکے کبھی عمران خان اور کبھی طاہر القادری لاہور کو فتح کرنے کا اعلان کرتے ہیں وہ قوم کو سبز باغ دیکھا کر اور کبھی خواب دیکھا کر اب بے وقوف نہیں بنا سکتے جس طرح طاہر القادری نے جلسے میں 3 ماہ کے اندر بجلی بحران کو حل کرنے کیلئے جو فارمولہ دیا ہے میڈیا کو چاہیے کہ وہ کود انکوائری کریں اور عوام کو بتائے ۔

(جاری ہے)

اگر وقع یہ فارمولا قابل عمل ثابت ہوا تو میں خود وزیراعظم سے درخواست کرونگا کہ قادری کو 3 ماہ کی مہلت دے دی جائے اگر نہ ہوا تو پھر اسکے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج کروا کر جیل میں بند کیا جائے گا۔ دھرنوں کی سیاست نے ملک معاشی اور اقتصادی طور پر بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے ملتان کی ایک سیٹ کیلئے پچھلے 4 ماہ سے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔

مگر پہلے الیکشن کی نسبت ان کا ٹرن آؤٹ بہت کم رہا۔ 40 ہزار انکے ووتر نے اپنی ووٹ نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی تقدیر کا فیصلہ آئین کے مطابق اورووٹ کی طاقت سے ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں جلسے کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہماری کارکردگی ہماری پہچان ہے۔ اگر پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا تو ہم ضرور جلسے کرینگے۔ 30 ستمبر تک پارلیمنٹرین کو چاہیے تھا کہ وہ اپنے گوشوارے جمع کرواتے جنہوں نے اپنے گوشوارے جمع نہیں کروائے انکو اسمبلی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں ہے۔

تحریک انصاف کے ارکان کے بارے میں کیے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کو چاہیے کہ وہ اسمبلی میں ضرورشرکت کریں انہوں نے ابھی تک نہ تو گاڑیاں واپس اور تمام مراعات بھی لے رہے ہیں تو پھر انکو چاہیے کہ وہ اجلاس میں بھی آئیں اگر وہ نہ آئے تو ان کی غیر حاضری لگے اور جو رکن 40 دن مسلسل غیر حاضر رہے تو اس کی رکنیت خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔