عالمی امن کیلئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کے درمیان مزید ثقافتی روابط ناگزیر ہیں ، وزیر اطلاعات ،ثقافت کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کو بہتر طور سمجھ سکتے ہیں ، پرویز رشید کا وزرائے ثقافت کانفرنس سے خطاب

پیر 20 اکتوبر 2014 21:08

روٹر ڈیم (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اکتوبر۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ عالمی امن کیلئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کے درمیان مزید ثقافتی روابط ناگزیر ہیں ،ثقافت کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کو بہتر طور سمجھ سکتے ہیں وہ پیر کو چھٹی ایشیاء یورپ وزرائے ثقافت کانفرنس کے پہلے ابتدائی سیشن کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ثقافتی تنوع دنیا کی ثقافتوں کا بنیادی پہلو ہے جو عالمی تہذیب کے اظہارکی شکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدت آمیزی اور انسانی معاشرہ کی ترقی کا بھی ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کو بہتر طور سمجھ سکتے ہیں اور سرحد پار ثقافتی رکاوٹوں پر قابو پا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ علم، آگاہی اور تخلیقی صنعتوں کا استعمال نہ صرف ثقافتی اثاثوں کے موثر استعمال کا باعث ہے بلکہ ثقافتی ورثہ، مہارتوں اور تخلیق کاری کے روابط کے ذریعے مواقع بھی فراہم کرتا ہے جو صدیوں سے دیہی اور شہری کمیونٹیز میں موجود ہے اور یہ انسانی وسائل کی ترقی کے لئے مزید صلاحیت پیدا کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں پیداواریت میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بالخصوص آرٹس و کرافٹ کے شعبہ میں ایسا بھرپور ثقافتی ورثہ اور تنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جو متنوع ثقافتی اثر پذیری کے مرکز پر واقع ہے، کا علاقہ پانچ ہزار سال قبل وادی سندھ کی تہذیب کے آغاز سے مختلف کرافٹس کا گہوارہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ شمال میں پہاڑوں سے ہوتا ہوا پنجاب کے سرسبز میدانوں سے گذر کر سندھ کے صحرا اور بلوچستان کے بارانی علاقہ سے ہوتا ہوا بحیرہ ء عرب میں جا گرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف علاقوں کی ثقافت اور روایات میں فرق کے نتیجے میں جامع آرٹس و کرافٹ کو فروغ ملا جس کی عکاسی مقامی مہارتوں اور ثقافتی ماحول سے ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پاکستان تخلیقی صنعت اس کی بھرپور اقتصادی و ثقافتی اہمیت سے پوری طرح آگاہ ہے جو ثقافتی شناخت کے ذریعے کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویمن انٹر پرینیور شپ کے فروغ، کلسٹر فارمیشن اور صنعت و اکیڈمی کے درمیان قریبی رابطے کے فروغ کی کوششیں کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹر پرینیور شپ اور سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز سے تقریباً 38 فیصد غیر زرعی افرادی قوت کو کھپایا گیا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ثقافتی صنعتیں تخلیق سازی، پیداوار اور تخلیقی مندرجات کو تجارتی بناتے ہوئے انہیں اکٹھا رکھتی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے تخلیقی صنعت کی صلاحیت کے جائزہ کا موقع فراہم کرنے پر ہالینڈ کے شاہ سے اظہار تشکر کیا اور توقع ظاہر کی کہ کانفرنس میں شریک مندوبین تخلیقی صلاحیت کے شعبہ میں اقتصادی ترقی کے امکانات کا جائزہ لیں گے۔ ایسی مفید مشاورت سے شریک ممالک کے درمیان زیادہ مفاہمت اور دوستی پیدا ہوگی۔

متعلقہ عنوان :