سپریم کورٹ نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈکی نجکاری کی منظوری دیدی،وفاقی حکومت نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم وفاقی محصولاتی فنڈ میں منتقل کرے ، عدالت عظمیٰ کا حکم ، حکومت نے حصص کی فروخت سے قبل نہ تو صوبائی حکومت اور نہ ہی مشترکہ مفادات کی کونسل کو اعتماد میں لیا ، وکیل خیبر پختوا خوا ،عدالت نے چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیا ، مزید سماعت تین ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی ،عدالتی فیصلہ ملکی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کرے گا اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوگی ، چیئر مین نجکاری کمیشن

پیر 20 اکتوبر 2014 21:08

سپریم کورٹ نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈکی نجکاری کی منظوری ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اکتوبر۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(او جی ڈی سی ایل) کی نجکاری کی منظوری دے دی۔پیر کو چیف جسٹس ناصر الملک کی زیر سربراہی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اپنے عبوری حکم میں وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ وہ نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم وفاقی محصولاتی فنڈ میں منتقل کرے تاہم بینچ نے حتمی فیصلہ آنے تک حکومت کو نیلامی کی رقم کے استعمال سے روک دیا ہے۔

سماعت کے دور ان اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مقدمے کا ریکارڈ منگوانے کے نتیجے میں پشاور ہائی کورٹ کا حکم امتناعی ختم ہوگیا ہے، اب یہ ایک دیوانی مقدمہ بن گیا ہے لہٰذا عدالت او جی ڈی سی ایل کے حصص کے فروخت کا عبوری حکم نامہ جاری کرے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے حکومت کو کمپنی کے 322.4 ملین مالیت کے شیئر کی فروخت سے روک دیا تھا جس پر حکومت نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سماعت کے موقع پر خیبر پختوانخواہ کے وکیل وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ جب تک مقدمے کا فیصلہ نہ ہو عبوری حکم جاری نہ کیا جائے، حکومت نے حصص کی فروخت سے قبل نہ تو صوبائی حکومت اور نہ ہی مشترکہ مفادات کی کونسل کو اعتماد میں لیا۔انہوں نے کہا کہ آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد معدنی اور تیل وگیس کے ذخائر وفاقی حکومت اور صوبوں کی مشترکہ ملکیت ہیں، او جی ڈی سی ایل بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ملکیت ہے، جس ادارے کے دو مالک ہوں اسے ایک مالک دوسرے کو اعتماد میں لیے بغیر فروخت نہیں کر سکتا۔

اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا کہ او جی ڈی سی ایل کی فروخت کی اجازت مشترکہ مفادات کونسل نے 1997 میں دی تھی تاہم حکومت ادارہ فروخت نہیں کر رہی اس کے دس فیصد حصص فروخت کیے جارہے ہیں، او جی ڈی سی ایل عوام کی ملکیت ہے جو برقرار رہیگی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ حکومت کامیاب بولی دہندہ کوحصص منتقل کرسکتی ہے۔عدالت نے چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہا کہ عدالتی فیصلہ ملکی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کرے گا اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوگی۔