ایم کیو ایم کا سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ، اپوزیشن کی نشستیں الاٹ کرنے کیلئے درخواست دے دی

پیر 20 اکتوبر 2014 20:26

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء ) متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) نے پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جبکہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی نشستیں الاٹ کرنے کے لیے بھی درخواست دے دی ۔ اجلاس کے بائیکاٹ سے پہلے نکتہ اعتراض پر خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم اور اس کی قیادت کے خلاف بہت عرصے سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مہم چلائی جا رہی ہے ۔

ہم نے بہت برداشت کیا ۔ اس مہم کا ازالہ بھی نہیں کیا گیا ۔ اب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف تضحیک آمیز اور تذلیل کرنے والی زبان استعمال کی گئی ہے ، جس سے ہمیں بہت تکلیف پہنچی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اصولی طور پر طے ہے کہ کسی پارٹی لیڈر کے خلاف بات نہیں کی جاتی ہے لیکن اس اصول پر عمل نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر کردار ادا کریں گے اور نہ صرف شہری علاقوں کے عوام کے احساس محرومی کے لیے بلکہ دیہی علاقوں کے لوگوں کے لیے بھی آواز اٹھاتے رہیں گے اور ان کی خدمت کریں گے ۔

ہمیں اپوزیشن کی بینچیں الاٹ کی جائیں ۔ اس کے لیے ہم نے سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ میں درخواست بھی دے دی ہے ۔ ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ یہ بات سوچنے والی ہے کہ ایک بار پھر معاملات اس نہج پر کیوں پہنچے ۔ لاکھوں کروڑوں عوام اور اس خطے کی سب سے منظم سیاسی جماعت کے کارکن کی حیثیت سے نہ صرف میرے کچھ شکوے اور تحفظات ہیں بلکہ میں یہ بھی باور کرا رہا ہوں کہ ہمارے آباوٴ اجداد نے ہمیں تہذیب اور ادب کا درس دیا ہے ۔

ہمیں علم ہے کہ بڑوں اور سیاسی قائدین کو کس لب و لہجے میں مخاطب کرنا ہے ۔ ہم بھی زہر میں بجھے ہوئے الفاظ ، طنز اور دل آزاری والے ریمارکس دے سکتے ہیں لیکن مجھے اپنی تہذیب اور اپنے قائد کی تعلیم پر فخر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی سیاست میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم نے تاریخ رقم کی ۔ ہم نے نفرتوں اور تلخ ماضی کو دفن کرکے محبتوں کے سفر کا آغاز کیا لیکن ہمیں اس کا کیا صلہ ملا ۔

سندھ کے لیے ہر فیصلہ کن موڑ پر ایم کیو ایم نے نہ صرف قربانیاں دیں اور آج بھی وہ اپنا حصہ ڈال رہی ہے ۔ ہم نے اپنی محرومیوں کوچھوڑ کر دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی لیکن جس کا جو دل چاہتا ہے ، وہ ہمارے قائد کے خلاف بات کرتا ہے ۔ ہم نے کبھی کسی پارٹی لیڈر کو گالی نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے لوگوں اور ہمدردوں میں شدید غم و غصہ ہے ۔

الطاف حسین نے ضبط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کی تلقین کی ہے ۔ ہماری شناخت اور ہمارے وجود لفظ ” مہاجر “ کو گالی دی گئی ۔ ہمیں مکڑ اور تلیئر کہا گیا ۔ یہ الفاظ یہاں کے وڈیروں اور جاگیرداروں نے ہمیں دیئے ہیں ۔ میں اپنے حصے کی زمین اور مقدر لے کر رہوں گا ۔ میں نے کسی کی جائیدادوں پر قبضے نہیں کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مفاہمت اور منافقت میں فرق ہے ۔

وزیر اعلیٰ اور وزراء کو کئی بار اپنے مسائل کی طرف توجہ دلائی لیکن کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ۔ اتحادی جماعت کی حیثیت سے ہماری کسی تجویز پر غور نہیں کیا گیا ۔ گذشتہ 6 سال میں سندھ میں ترقیاتی بجٹ پر 700 ارب روپے خرچ کیے گئے ۔ ان میں سے صرف 2 فیصد کراچی پر خرچ ہوئے ۔ اس میں چیف منسٹرہاوٴس اور سندھ سیکرٹریٹ کے اخراجات بھی شامل ہیں ۔ اسی سندھ سیکرٹریٹ میں اس شہر کی ایک فیصد کی نمائندگی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شہری آبادی کو نوکریوں کا حصہ نہیں دیا گیا ۔ کراچی کے جعلی ڈومیسائل بنا کر نوکریاں دی گئیں ۔ نوکریوں کے لیے پیسے لیے گئے ۔ پیسے لینے کے باوجود اب تنخواہیں نہیں دی جاتیں ۔ اس کی ذمہ دار حکومت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں سے سارا ریونیو حاصل کیا جاتا ہے لیکن پورے سندھ میں کوئی بھی ایک یونین کونسل ایسی نہیں ہے ، جو مثالی ہو ۔

سندھ کے شہری علاقوں کے حقوق پامال کیے گئے لیکن دیہی علاقوں کی حالت بھی نہیں بدلی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے راستے الگ ہو گئے ہیں ۔ ہم ساتھ نہیں چل سکتے ہیں ۔ ہم حکومت کی کرپشن اور بداعمالیوں کا حصہ نہیں بن سکتے لیکن حکومت سے جانے کا مقصد یہ بھی نہیں ہے کہ ہم اپنے وسائل سے دست بردار ہو گئے ہیں یا حکومت کو بے لگام چھوڑ دیں گے ۔ میں بیوروکریسی کو متنبہ کرتا ہوں کہ اگر انہوں نے کراچی دشمنی اور سندھ دشمنی کی تو ہم بے شک حکومت میں نہ ہوں لیکن ہم عوام میں ہیں ۔

عوام ان کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں لوگ قتل ہو رہے ہیں اور حکومت کو پروا نہیں ہے ۔ کراچی کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔ ہم اپنے وسائل اورحقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔