پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کیلئے بد اعتمادی سے پاک جامع روڈ میپ تشکیل دیا جائیگا ،اقتصادی تعاون پرتوجہ مرکوز کی جائیگی، سرتاج عزیز

پیر 20 اکتوبر 2014 19:52

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کیلئے بد اعتمادی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء) وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کیلئے بد اعتمادی سے پاک جامع روڈ میپ تشکیل دیا جائیگا جس میں اقتصادی تعاون پرتوجہ مرکوز کی جائیگی،دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر بہتر مینجمنٹ کی ضرورت ہے ،دورہ افغانستان کے دوران الزامات کا سلسلہ ختم کر کے اعتماد کی فضاء قائم کرنے پر اتفاق ہوا ایران کے ساتھ وزیراعظم کے دورے کے بعد تعلقات میں بہتری آئی ، سرحد پر ہونیوالے واقعات افسوسناک ہیں ، روک تھام کیلئے بہتر مینجمنٹ اور اس کا استحکام ضروری ہے۔

پیر کو مقامی ہوٹل میں پاکستان افغانستان اور چین کی سہ فریقی کانفرنس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ دورہ افغانستان کے دوران یہ اتفاق ہوا ہے کہ پاکستان اپنی سر زمین افغانستان کیخلاف اور افغانستان اپنی سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دے گا لیکن یہ فوری طور پر نہیں ہو سکتا اس کیلئے ایک طریقہ کار کی ضرورت ہے اور ایسا بارڈ مینجمنٹ کے بغیر نہیں کیا جا سکتا جس کیلئے بائیو میٹرک سسٹم نئے راستے کھولنے ،ڈاکو منٹیشن اور مانیٹرنگ کی ضرورت ہے میکنزم کے تحت مقامی سطح پر مقامی کمانڈرز ایک دوسرے سے بات چیت کر سکیں ۔

(جاری ہے)

اس کے بعد اعلیٰ سطح کے کمانڈرز پھر انٹیلی جنس ایجنسیوں پھر خارجہ پالیسی اور سیاسی سطح پربات ہو ۔ انہوں نے کہا کہ میکنزم کیلئے ضابطہ کار کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے بد اعتمادی دور کرنے میں مدد ملے گی ۔ ہم اقتصادی اور تجارتی تعاون قائم کرینگے دونوں ممالک باہمی تجارت میں اضافہ کر سکتے ہیں جس کیلئے وسیع مواقع موجود ہیں ۔

افغان وسائل سے مشترکہ ہائیڈرو الیکٹر سٹی اور معدنی منصوبے قائم کئے جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ آنیوالے دنوں میں ان تمام امور پر بات چیت کی جائیگی اور افغان صدر اشرف غنی کے دورے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جو جلد پاکستان کا دورہ کرینگے ان کے دورے سے قبل دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کیلئے جامع روڈ میپ کوحتمی شکل دیدی جائیگی، یہ روڈ میپ بد اعتمادی سے پاک ہو گا اور اس میں اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز کی جائیگی۔

مشیر خارجہ نے پاک ایران کشیدگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کا معاملہ بہت اہمیت کا حامل ہے وزیراعظم کے مئی میں دورہ ایران کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات اور گیس پائپ لائن منصوبہ کے حوالے سے واضح پیشرفت ہو رہی ہے تاہم سرحدی مسائل نہایت افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات رونما ہونے کی وجہ یہ ہے کہ سرحدی علاقوں میں متعدد گروہ سرگرم ہیں جو ایک جانب سے دوسری جانب جاتے ہیں گزشتہ ہفتے ہمارے لوگ جاں بحق اور زخمی ہوئے لہذا اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان بہت بہتر مینجمنٹ کی ضرورت ہے جسے مزید مستحکم کیا جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مقامی سطح پر اور اعلیٰ سطح پر رابطوں کی ضرورت ہے بد قسمتی سے سمگلرز اور جرائم پیشہ عناصر کی بڑی تعداد سرحد کے آر پار آتی جاتی ہے اور وہ ایسے واقعات کا باعث بھی بنتے ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں ایسے واقعات رونما نہیں ہونگے اور دونوں ممالک کے تعلقات میں جو بہتری آئی ہے وہ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اور اعلیٰ سطح پر بارڈر میکنزم کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں اوراگر کبھی ایسا واقعہ رونما ہو بھی جائے تو اسے جانی نقصان اور بد اعتمادی کے بغیر حل کیا جا سکے ۔

این این آئی کے ایک سوال پر مشیر خارجہ نے بتایا کہ ان کا دورہ افغانستان توقعات سے زیادہ کامیاب رہا ہے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے اہم معاملات پر ایک دوسرے کے موقف کو سنا اور اتفاق کیا گیا کہ الزمات کا سلسلہ ختم کر کے اعتماد کی فضاء قائم کی جائیے۔