سپریم کور کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کے لیے سندھ اسمبلی نے سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2014ء کی منظوری دے دی

پیر 20 اکتوبر 2014 19:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء ) سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کے لیے سندھ اسمبلی نے پیر کو سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2014ء کی منظوری دے دی ،جس کے تحت بلدیاتی حلقوں کی حد بندیوں کے اختیارات الیکشن کمیشن کو سونپ دیئے گئے ۔پہلے یہ اختیارات صوبائی حکومت کے پاس تھے ۔اس بل کے تحت سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013میں ترمیم کی گئی ہے اور ایکٹ کے سیکشن 32سے پہلے سیکشن 31اے کا اضافہ کیا گیا ہے ۔

اسی طرح سیکشن 18کے بعد 18اے اور سیکشن 36میں سب سیکشن 36(1)کا اضافہ کیا گیا ہے ۔نئے سیکشن 31اے کے مطابق الیکشن کمیشن کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ یونین کونسلز ،یونین کمیٹیز اور وارڈز کی حد بندی کرے ۔میونسپل کمیٹیز ،ٹاوٴن کمیٹیز اور کارپوریشنز کی حدود یعنی شہری علاقوں میں وارڈ ایک سینسس بلاک یا ملحقہ سینسس بلاکس پر مشتمل ہوگی ۔

(جاری ہے)

اسی طرح ایک یونین کونسل ،یونین کمیٹی یا وارڈ ایک مکمل دیہہ یا اس کے حصے ،ایک سینسس بلاک یا ملحقہ دیہات کے اشتراک یا سینسس بلاک پر مشتمل ہوں گے ۔

سیکشن 32میں ”حکومت“ کی جگہ ”الیکشن کمیشن“ کا لفظ شامل کیا گیا ہے ۔سیکشن 36میں شامل کیے گئے نئے سب سیکشن 36(1)کے مطابق الیکشن کمیشن کو یہ بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی لوکل کونسل کے الیکشن کے لیے امیدوار یا کسی کونسل کے متنخب رکن یا عہدیدار کو ایکٹ کی خلاف ورزی پر چار سال کے لیے نااہل قرار دے دے ۔شامل کیے گئے نئے سیکشن 18اے کے مطابق سیاسی جماعتوں کو یونین کونسل اور یونین کمیٹی کے سوار دیگر کونسلز کی خواتین ،کسانوں ،مزدوروں اور اقلتیوں کے لیے مخصوص نشستوں پر الیکشن کے لیے اپنے امیدواروں کی ترجیحی فہرست کاغذات نامزدگی کی تاریخ کے اندر جمع کرائیں گی تاکہ کسی امیدوار کی موت ،استعفیٰ یا نااہلی کی وجہ سے اس کی سیٹ پر ترجیحی فہرست کے مطابق دوسرے امیدوار کو منتخب رکن قرار دیا جائے گا ۔

ترجیحی فہرست میں شامل امیدواروں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ ریٹرننگ افسروں کے پاس کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی کی ترجیحی فہرست ،قانون کے مطابق ڈکلیئریشن اور اسٹیٹمنٹ اور مقررہ فیس بھی جمع کرائیں ۔

متعلقہ عنوان :