ایم کیو ایم والے دوست اس طرح کی باتیں نہ کریں کہ تلخیاں بڑھیں ‘شرجیل انعام میمن

پیر 20 اکتوبر 2014 16:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء ) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم والے دوست اس طرح کی باتیں نہ کریں کہ تلخیاں بڑھیں ۔ کراچی میں رہنے والے سب بھائی ہیں انہیں تقسیم نہ کیا جائے۔ ہم لوگوں کو لڑانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ باتوں کو درگذر کریں اور آئیں مل کر صوبے کی خدمت کریں۔

وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کے بعد خطاب کر رہے تھے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ کے ایم سی اور واٹر بورڈ کا کیا حال ہے۔ وہاں قانون کے خلاف بھرتیاں کی گئیں۔ اکثر گرفتار دہشت گرد کے ایم سی اور واٹر بورڈ کے ملازمین ہیں۔ جنہوں نے ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری اور چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے 18اکتوبر کے عظیم عالیشان جلسے میں مفاہمت کی بات کی اور تمام سیاسی جماعتوں کو یہ دعوت دی کہ پاکستان کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چائیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو دوسروں کی پارٹی قیادت کا احترام کرنا چائیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی قیادت پر حملے برداشت نہیں کرے گی۔ یہ سمجھا جائے کہ دوسری طرف ہر کوئی فرشتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے اپنے بیان کی اسی دن وضاحت کردی تھی اور یہ کہا تھا کہ ان کے بزرگ بھی ہجرت کر کے سندھ آئے تھے اور اب وہ سندھی ہیں۔

جبکہ کچھ لوگوں نے یہ بیان بھی دیے ہیں کہ سندھی ہندؤں کے جوتے چاٹتے تھے اور پنجاب میں گھر گھر مجرے ہوتے ہیں۔ ان توہیں آمیز بیانات پر بھی معافی مانگی گئی۔ پاک فوج کے خلاف بھی بیانات دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو احترام کا دامن تھامے رہنا چائیے اور تلخیوں کے باوجود احترام کرنا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والے نوکریوں پر اعتراضات کرتے ہیں۔

ساری دنیا جانتی ہے کہ کے ایم سی اور کراچی واٹر بورڈ کا کیا حال ہے۔ یہ بیس سال سے حکومت میں ہیں اور آج بھی ہمارے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں۔ ان دو اداروں کے سارے بجٹ تنخواہوں پر چلتے ہیں۔ ایم کیو ایم بتائے کہ یہ بھرتیاں کس طرح اور کس قانون کے تحت ہوئیں۔ انہوں نے 18اور 19گریڈ کی اسامیوں پر براہ راست بھرتیاں کیں یہ کام تو وزیر اعلیٰ سندھ بھی نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والے امن و امان کی بات کرتے ہیں، کراچی کے ٹارگیٹڈ آپریشن میں ایسے دہشت گردوں کی بھی گرفتاریاں ہوئیں جنہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور ان دہشت گردوں میں اکثریت واٹر بورڈ اور کے ایم سی کے ملازمین کی ہے۔ ہمیں مفاہمت کے پیش نظر بہت سی تلخیاں بھلا دیں لیکن دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں کوئی مفاہمت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جتنا لاڑکانہ اور کشمورعزیزہے اتناہی کراچی اورحیدرآباد عزیز ہے یہ سارے شہر اور گوٹھ سندھ کا حصہ ہیں یہاں رہنے والے سارے ہمارے بھائی ہیں، ہمارے دوست کبھی معاملے کولسانی رنگ دیتے ہیں اور کبھی کوئی اور رنگ دے دیتے ہیں، کسی اور کی ناراضگی کسی دوسرے پر نکالنامناسب نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے قائدین کی یہ پیشکش موجود ہے کہ سب مل کر ملک، صوبوں اورعوام کی خدمت کریں، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی قیادت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جوکام کیا ہے ،اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے،سینکڑوں پویس والے شہید ہوئے ہیں۔

ہمیں اپنے اداروں کے کام پرفخر ہے،انہوں نے دہشت گردی کے بڑے بڑے کیسز میں ملوث مجرموں کاسراغ لگایا۔ صحافی ولی بابر اور تحریک انصاف کی خاتون رہنما زہرہ شاہدکے قاتلوں کو اسی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم والے اس طرح کی گفتگو نہ کریں کہ تلخیاں بڑھیں۔ حقوق عوام کے لیے ہوتے ہیں،سیاسی جماعتوں کے لیے نہیں،کراچی میں پشتو،بلوچی، سندھی،پنجابی، سرائیکی،اردواور دیگر زبانیں بولنے والے ہمارے بھائی ہیں۔

انہیں تقسیم نہ کیا جائے اور نہ ہی ہم بھائیوں کو تقسیم ہونے دیں گے، انہیں بھائی رہنے دیا جائے۔ایم کیو ایم والے نان ایشوز کو ایشوز بناکر ملک کو آزمائش میں نہ ڈالیں۔ لڑائی کی سازش کی جاتی ہے لیکن ہم یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ایم کیو ایم کے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ وہ باتوں کو درگزرکریں اور آئیں ملکرصوبے کی خدمت کریں۔

متعلقہ عنوان :