اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنوں کی وجہ سے ہونے والے تاجروں کے نقصانات کے موضوع پر ایک اور درخواست دائر کرنے کی اجازت دیدی

پیر 20 اکتوبر 2014 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء) اسلام ہائی کورٹ نے دھرنوں کی وجہ سے ہونیوالے تاجروں کے نقصانات کے موضوع پر ایک اور درخواست دائر کرنے کی اجازت دیدی ہے اور جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت یہ ضروردیکھے گی کہ تاجروں کے نقصانات کی ذمہ داری دونوں سیاسی جماعت پرعائد ہوتی ہے یا ضلعی انتظامیہ پر؟۔عدالت میں پیر کوپاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے دفعہ144 کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

انجمن تاجران پاکستان کے صدر اجمل بلوچ جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے شعیب شاہین ،نیاز اللہ نیازی اور وفاق کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان افنان کریم کنڈی عدالت میں پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد میں دفعہ144 کا نفاذ کیا جو کہ 2 ماہ کے لئے کیا گیا تھا ۔عدالت نے گزشتہ سماعت پر دفعہ 144 کے نوٹیفکیشن کو عملی طور پر معطل کیا تھا۔

ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 دو ماہ کے لئے نافذ کیا تھا جو کہ عملی طور پر ختم ہو چکا ہے۔انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دھرنوں کی وجہ سے تاجروں کو مالی نقصانات اٹھانا پڑے ہیں ۔ان کا ازالہ کرنا عدالت کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جنہیں آئین و قانون کے مطابق دیکھیں گے۔

عدالت یہ ضروردیکھے گی کہ تاجروں کے نقصانات کی ذمہ داری دونوں سیاسی جماعت پرعائد ہوتی ہے یا ضلعی انتظامیہ پر؟۔عدالت نے اجمل بلوچ کو حکم جاری کیا کہ تاجروں کو ہونے والے نقصان کے حوالے سے ایک نئی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔وفاق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دھرنوں کی وجہ سے سپریم کورٹ میں کیسز زیر التواء ہیں ۔مختصر سماعت کے بعد عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :