خواتین اسٹاف پر مشتمل پہلا ملکی پٹرول پمپ
پیر 20 اکتوبر 2014 16:02
جیسا کہا جاتا ہے کہ یہ مردوں کی دنیا ہے اور پاکستان میں یہ کسی اور ملک کے مقابلے میں زیادہ سچا بیان لگتا ہے، جہاں ہم اس بات پر تو فخر کرتے ہیں کہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم ہمارے ملک سے تھی اور متعدد خواتین متعدد شعبوں میں اپنا لوہا منوانے میں کامیاب رہیں مگر کئی بار پرتشدد مخالفت بھی یہاں نظر آتی ہیں اور مجموعی طور پر حقوق نسواں کی صورتحال کچھ زیادہ اچھی نظر نہیں آتی۔
اس سب کو ذہن میں رکھے تو لاہور کے ایک پٹرول پمپ اس حوالے سے انتہائی دلچسپ مثال قائم کرتا نظر آتا ہے جہاں ایندھن کو گاڑیوں میں بھرنے کا کام جو روایتی طور پر مردوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے، مکمل طور پر خواتین کرتی ہیں۔ایم ایم عالم روڈ کے زوم پٹرول اسٹیشن میں یہ بظاہر بے باک مگر دلیرانہ اقدام کیا گیا جہاں خواتین کو اس شعبے میں ملازمتیں دی گئی ہیں جس پر مردوں کی بالادستی سمجھی جاتی ہے، پتلون قمیضوں میں اسمارٹ نظر آنے والی یہ نوجوان لڑکیاں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے ٹینکس کو ہوا کے جھونکے کی طرح آسانی اور پیشہ وارانہ مہارت سے بھرتی ہیں جس کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ آخر خواتین کو اس شعبے میں لانے کا فیصلہ اتنی تاخیر سے کیوں ہوا۔
(جاری ہے)
ہم نے حال ہی میں اس پٹرول پمپ میں اس کی منی مارٹ سے ایک پانی کی بوتل خریدی جس کے دوران ہم نے کچھ لڑکیوں کو یونیفارم میں گاڑیوں میں پٹرول بھرتے دیکھا، جس نے ہمیں حیرت زدہ کردیا اور ہم نے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر کچھ اس کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔کچھ صارفین کو دیکھ کر تو لگتا تھا کہ انہیں اس کی کوئی پروا نہیں مگر دیگر کے لیے یہ حیرت انگیز اور کچھ تکلیف دہ سا تھا۔
پٹرول اسٹیشن کے منیجر کے مطابق" جب سے ہم اس اعلیٰ طبقے کے علاقے میں منتقل ہوئے ہیں اور مستقل صارفین کی بیس بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں، انتظامیہ کو خواتین ملازمین کو بھرتی کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں"۔
ہم نے وہاں کام کرنے والی ایک لڑکی عائشہ سے پوچھا کہ وہ ایک پٹرول اسٹیشن پر کام کرکے کیسا محسوس کرتی ہے، جس پر اس نے بتایا"مزید خواتین کو پٹرول اسٹیشنز پر ملازمتیں دی جانی چاہئے، کیونکہ مردوں سے کسی بھی طرح کم نہیں، جب کار ڈرائیورز یہاں آتے ہیں تو ہم صارفین کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان سے پوچھتے ہیں کہ ہائی اوکٹین یا پریمئیم میں سے کونسا ایندھن بھروانا پسند کریں گے اور بس، ہم اس سے زیادہ بات چیت نہیں کرتے"۔
خواتین اس پٹرول اسٹیشن میں دو شفٹوں میں کام کرتی ہیں، پہلی شفٹ صبح آٹھ سے شام پانچ بجے تک جبکہ دوسری صبح دس سے شام سات بجے تک ہوتی ہے، انہیں مرد عملے کے مقابلے میں زیادہ معاوضہ دیا جاتا ہے اور انہیں روزانہ اجرت، کنٹریکٹ یا مستقل ملازم کے طور پر بھرتی کیا جاتا ہے، اسی طرح یونیفارم اور دوپہر کا کھانا بھی کمپنی کی جانب سے جہیا کیا جاتا ہے۔
عائشہ نے بتایا کہ کسی بھی مشکل میں مرد عملہ کافی مددگار ثابت ہوتا ہے اور ہم سب ایک ٹیم کی طرح مل کر کام کرتے ہیں۔ (بشکریہ ڈان نیوز)
مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.