کارکنوں نے بلاول بھٹو کی تقریر سے بہت سی امیدیں وابستہ کی ہوئی تھیں لیکن انہیں سخت مایوسی ہوئی،ناہید خان، جلسے میں پیپلزپارٹی کا کلچر نظر نہیں آیا ،کارکن خاموش اور انکی نظریں سوال کررہی تھیں‘ گفتگو

اتوار 19 اکتوبر 2014 20:21

کارکنوں نے بلاول بھٹو کی تقریر سے بہت سی امیدیں وابستہ کی ہوئی تھیں ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19اکتوبر۔2014ء) پیپلز پارٹی کی شہید چیئر پرسن بینظیر بھٹو کی سابق پولیٹکل سیکرٹری ناہید خان نے کہا ہے کہ کارکنوں نے بلاول بھٹو کی تقریر سے بہت سی امیدیں وابستہ کی ہوئی تھیں لیکن انہیں سخت مایوسی ہوئی ،جلسے میں پیپلزپارٹی کا کلچر نظر نہیں آیا اور وہاں موجود کارکن خاموش اور انکی نظریں سوال کررہی تھیں،اسٹیج پر بلاول بھٹو کے اردگرد وہی لوگ جمع تھے جن سے کارکنوں کو شدید تحفظات ہیں ، 22اکتوبر کے ورکرز کنونشن سے کارکنوں کو نیا حوصلہ ملے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے مختلف رہنماؤں اور کارکنوں سے انکے عزیز و اقارب کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے علاوہ ورکرز کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے ملاقاتوں میں گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صفدر عباسی ‘ سردار حر بخاری اور دیگر رہنما بھی انکے ہمراہ تھے۔ ناہید خان نے کہا کہ ہم جلسے کے بڑے یا چھوٹے ہونے کی بحث میں نہیں پڑتا چاہتے لیکن اس جلسے میں کارکن او رخصوصاًنوجوان نسل جو امیدیں وابستہ کئے ہوئے تھے اس کا اظہار سامنے نہیں آ سکا ۔

بلاول بھٹو نے مستقبل میں بھٹو شہید اور بی بی شہید کے نقش قدم اور پالیسیوں پرچلنے کے حوالے سے کوئی پالیسی اور واضح پیغام نہیں دیا حالانکہ انکے پاس اتنے بڑے جلسے سے خطاب میں اس کا اظہار کرنے کا بہترین موقع تھا۔ انہوں نے کہا کہ صرف بھٹو بھٹو کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ اسکے لئے بھٹو کا نظریے پر چلنا ہوگا ۔ آج بھی لوگ بھٹو شہید کے بے کسوں‘ غریبوں‘ ہاریوں ‘ کسانوں ‘ کچے مکانوں میں رہنے والوں کے بارے میں نظر یے کو سننا چاہتے ہیں لیکن بد قسمتی سے اسے سامنے نہیں لایا جارہا ۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو ہماری شہید قائد کا بیٹا اور ہمیں اس سے پیار ہے ،اسے حق حاصل ہے کہ وہ جسے چاہے بطور ٹیم اپنے ساتھ رکھے لیکن جلسے میں وہی لوگ موجود نہیں تھے جنکی وجہ سے کارکنوں کو شدید تحفظات ہیں ؟۔ کیا کراچی کے جلسے میں پیپلزپارٹی کا وہ کلچر دکھائی دیا جو کئی سال پہلے نظر آتا تھا؟۔ جلسے میں موجود کارکن خاموش تھے اور انکی نظر سوال کرتی ہوئی نظر آرہی تھیں اور اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :