افغانستان سے امریکی انخلا ء کے بعد چین اور پاکستان افغانستان کے ساتھ مل کر خطے میں امن کے قیام، معاشی ترقی کے لئے مشترکہ طور پر کام کریں گے،سینٹر مشاہد حسین سید، تینوں ممالک کے ماہرین باہمی اشتراک اور تعاؤن کی مزید راہیں استوار کریں گے، چین پاکستان اور افغانستان باہمی طور پر ملک کر خطے میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں،پوری دنیا نے یہ مان لیا ہے کہ جنگ و جدل کسی بھی مسئلے کا حل نہیں تمام مسائل کا حل مذاکرات میں مضمر ہے، اسلام آبا د میں سہ فریقی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال

اتوار 19 اکتوبر 2014 19:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19اکتوبر۔2014ء) پاک چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سینٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی انحلا کے بعد چین اور پاکستان افغانستان کے ساتھ مل کر خطے میں آمن کے قیام اور معاشی ترقی کے لئے مشترکہ طور پر کام کریں گے اور اس سلسلے میں تینوں ممالک کے ماہرین باہمی اشتراک اور تعاؤن کی مزید راہیں استوار کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرینہ ہوٹل اسلام آباد میں پاکستان چین اور افغانستان کے مابین غیر سرکاری سطح پر سہہ فریقی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کیا کانفرنس میں چین کے سفیر sun weidongافغانستان کے جنان موسیٰ زئی سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر حسن عسکری ڈاکٹر ظفر جسپال انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے چیرمین خالد مسعود ڈاکٹر محمد خان اور دیگر اہم سیاسی و سفارتی شخصیات اور طلباء نے شرکت کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین پاکستان اور افغانستان باہمی طور پر ملک کر خطے میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جو کہ تینوں ممالک کے لئے بے حد ضروری ہے انہوں نے کہاکہ پوری دنیا نے یہ مان لیا ہے کہ جنگ و جدل کسی بھی مسئلے کا حل نہیں تمام مسائل کا حل مذاکرات میں مضمر ہے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے اعلان کے مطابق امریکی افواج 2016تک افغانستان سے نکل جائینگی اور ان کے جانے سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کیلئے چین اور پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین طویل ترین سرحداس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ دونوں ممالک کا آمن ایک دوسرے سے وابستہ ہے افغانستان میں آمن پاکستان کے بغیر اور پاکستان میں آمن افغانستان کے بغیر قائم نہیں ہوسکتاانہوں نے کہاکہ ہمسایہ ملک چین بھی افغانستان کے حالات پر گہری نظر رکھتا ہے اور چین کے صدر کی خواہش ہے کہ افغانستان ایک پر آمن ملک بن جائے اور اس سلسلے میں چین نے پہلے بھی اقتصادی طور پر افغانستان میں امن کے قیام کیلئے اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی جلد چین کا دورہ کریں گے اور چین میں افغانستان کے حوالے سے پہلے 2013میں بیجنگ کانفرنس 2014میں اسلام آباد کانفرنس اور 2015میں کابل میں کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں افغانستان میں مکمل آمن و امان کے قیام کے لئے کوششیں اور پاکستان چین اور افغانستان کے مابین تجارتی راہداری کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی کانفرنس میں چینی اور افغان سفیروں اور دیگر مندوبین نے پاک چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے چیرمین سینٹر مشاہد حسین سید کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے تینوں ممالک کے مابین غیر سرکاری سطح پر کانفرنسز کے انعقاد میں اہم اور بنیادی کردار ادا کرکے خطے میں آمن کے قیام کیلئے بنیادی کردار ادا کیا۔