آج کا پاکستان بچانا ہے تاکہ کل کا پاکستان بہتر ہو سکے، سابق صدر آصف علی زرداری

ہفتہ 18 اکتوبر 2014 23:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اکتوبر۔2014ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مجھے آج کا پاکستان بچانا ہے تاکہ کل کا پاکستان بہتر ہو سکے ،میں اس وقت سے ڈرتا ہوں کہ جب دہشت گرد آ کر کہیں کہ اپنی بیٹیا ں ہمارے حوالے کر دو ، نیا پاکستان بن کر رہے گا اور تحریک چلے گی تو صرف جمہوریت کی تحریک چلے گی ، ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں ،پھر آپ ریفرنڈم میں آمر کا ساتھ دے کر معافی مانگتے ہو ، کہتے ہو کہ غلطی ہو گئی ، آپ کس کس غلطی معافی مانگیں گے ، آپ کے بڑے بڑے جلسے کون فنانس کرتا ہے ، مال کہاں سے آتا ہے ، ہمیں سب پتہ ہے ، ایسا نہ ہو کے ہمیں 1970 کے نیازیوں کا خیال آ جائے ، بات نکلے گی تو بہت دور تک جائے گی، ایسی کوئی چیز نہیں جو ہمارے پاس نہیں لیکن اگر ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ہے تو وہ آپس میں بیٹھ کر بات کرنے کی عقل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کومزارقائد سے متصل جناح گرونڈ میں پیپلز پارٹی کے جلسے کے شرکا سے خطاب کررہے تھے ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے جلسوں میں بہت افواہیں پھیلائی جاتی ہیں لیکن ہم انصاف کی سیاست کررہے ہیں، ایک جانب لائن آف کنٹرول اور پہاڑوں میں ہمارے جوان شہید ہورہے ہیں تو دوسری جانب اسلام آباد میں مداری کا کھیل لگایا ہوا ہے جسے صرف ٹی وی پر وقت ملتا ہے، ہم سب سمجھ رہے ہیں یہ کونسی چمک ہے اور کہاں سے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جو سیاست کی بات کرتے ہیں انھوں نے ہمارے گھر میں ڈاکا ڈالا، ہمیں سب پتا ہے کہ اتنے بڑے جلسوں کے لئے کہاں سے پیسہ آرہا ہے لیکن بتانا نہیں چاہتا، ہمارا فرض بنتا ہے کہ مفاہمت کی بات کریں اور عوام کو بیوقوف بنانے کے بجائے عزت کرنا سیکھا جائے ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ شیطان آجائیں جن سے سوات میں جنگ شروع ہوئی تھی۔آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں برا بھلا کہنے والے آج خود آپس میں لڑنے لگے ہیں، دھرنے والے اگر واقعی پاکستان سے مخلص ہیں تو آئیں پاکستان کو لاحق خطرات اور مستقبل کی بات کریں، کوئی تعمیری بات کریں، اس پر بات کریں کہ روز 5 لاکھ بچے پیدا ہونے سے پہلے کیوں مرجاتے ہیں لیکن انہیں تو چندہ مانگ کر بنائے گئے اسپتال کی تشہیر سے ہی فرصت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بزرگوں کے کاموں پر سیاست نہیں کی اور نہ ہی سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے لیے کبھی چندا لیا گیا جس میں قائد اعظم نے تعلیم حاصل کی اور جسے ہمارے بزرگوں نے بنایا تھا۔سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ جمہوریت کا ساتھ دیا اور آج بھی ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں نہ کہ کسی حکومت کے ساتھ لیکن کہا جاتا ہے کہ ہم حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں لیکن یہی لوگ ریفرنڈم میں ووٹ کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ معافی مانگ لی، میں پوچھتا ہوں کہ کس کس غلطی کی معافی مانگی جائی گی، ایسا نہ ہو 1970 کے نیازیوں کا خیال آجائے کیونکہ بات نکلی تو بہت دور تک جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں آج ہماری آنے والی نسلوں کے لیے لڑرہا ہوں، ہمیں آج کا پاکستان بچانا ہے تاکہ کل کا پاکستان بہتر ہوسکے اور کل کا پاکستان تب بہتر ہوگا جب ہم سب ساتھ مل کر کھڑے ہوں گے۔آصف زرداری نے کہا کہ جب ہم ایک سوچ کے ساتھ کھڑے ہوں گے تو ہمیں آئی ایم ایف سمیت کسی سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں ہوگی، ہمیں الطاف حسین، فوج، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سمیت ہر ایک کے ساتھ کام کرنا ہے اور انہیں سمجھانا ہے کہ ہم ایک ساتھ ہیں لیکن ہم آج آپس میں ایک دوسرے کو سیاسی اکھڑا بنا کر کمزور کررہے ہیں، قدم بڑھائیں اور ہمارا ساتھ دیں ہم پاکستان لے کر رہیں گے اور آنے والی نسلوں کا پاکستان بن کر رہے گا۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ایمان غریبوں کی خدمت کرنا ہے کیونکہ ہم خدمت کو احسان نہیں سمجھتے ہیں اور ایک اسپتال بنانے والے اسے اشتہار بنا کر بچوں کو بے وقوف بنا سکتے ہیں ہمیں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان اور عوام کی بہت خدمت کی، آج بھی دنیا کی سیاست کو دیکھ کر پارٹی کو چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آوٴ پاکستان کی بات کریں ۔ عوام کی صحت کی بات کریں ، تعلیم کی بات کریں ، پی پی پی کے تھنک ٹینک سارے سوالوں کے جواب ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہمیں موقع ملاتو ہر کسان کے پاس اپنا ٹیوب ویل ہو گا ، جو شمسی توانائی سے چلے گا ، جس کے ہم پیسے نہیں لیں گے ۔ ہم گندم ، کپاس اور چینی 20 سے 30 فیصد زیادہ پیسوں پر خرید کر عوام کو سستی گندم ، کپاس اور چینی دیں گے ۔

متعلقہ عنوان :