کالعدم تحریک طالبان کی ترجمان شاہد اللہ شاہد سمیت پانچ رہنماوٴں کی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت کی تصدیق

بدھ 15 اکتوبر 2014 23:01

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اکتوبر 2014ء) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک رہنما نے تحریک کے ترجمان شاہد اللہ شاہد سمیت پانچ رہنماوٴں کی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ منحرف ہونے والے افراد کو ملا عمر کی امارت پر شک تھا جو طالبان رہنما دولتِ اسلامیہ میں شامل ہوئے ہیں ان میں ہنگو اور پشاور کے علاوہ اورکزئی، کرّم اور خیبر ایجنسی کے رہنما شامل ہیں۔

طالبان کے رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد نے چار پانچ ماہ قبل ہی دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔انھوں نے بتایا کہ اس دوران تحریک کی جانب سے کوشش کی گئی کہ یہ گروہ دولتِ اسلامیہ کی جانب نہ جائے۔

(جاری ہے)

تحریک طالبان چھوڑنے والوں میں شاہد اللہ شاہد کے علاوہ سعید خان، فاتح گل زمان، دولت اللہ، مفتی حسن اور خالد منصور شامل ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما کے مطابق سب سے زیادہ نقصان اورکزئی ایجنسی کے امیر سعید خان کے جانے کا ہوا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ دولت اسلامیہ میں شریک ہونے والے دیگر رہنماوٴں کا انتخاب بھی سعید خان نے ہی کیا تھا۔یہ وہ افراد ہیں جنھوں نے ملا عمر کی قیادت پر شکوک وشبہات کا اظہار بھی کیا تھا۔کالعدم تحریک طالبان کے رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ صرف تنظیم کے چھ رہنما ہی دولت اسلامیہ میں گئے ہیں جبکہ ان کے حامی اب بھی تحریک طالبان پاکستان کے ہمراہ ہیں۔

ٹی ٹی پی کے رہنما نے بی بی سی کو بتایا کہ تنظیم اب بھی ملا عمر کو ہی اپنا امیر تصور کرتی ہے اور ملا فضل اللہ کی قیادت پر اعتماد کرتی ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ شاہد اللہ شاہد سمیت دیگر رہنماوٴں کی تنظیم سے علیحدگی سے تحریک طالبان کو کوئی فرق نہیں پڑیگا۔انھوں نے بتایا کہ اب بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ناراض رہنماوٴں کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے لیکن ان میں مہمند ایجنسی کے امیر عمر خالد خراسانی کا نام شامل نہیں کیونکہ ان کی کارروائیوں کی وجہ سے تنظیم کو تحفظات تھے۔

متعلقہ عنوان :