خاندانی سیاست کا خاتمہ ضروری ہے، سیاست میں اچھے صابن سے گند صاف ہونا چاہئے: چودھری شجاعت حسین ،الیکشن اصلاحات کیلئے بنائی گئی کمیٹی معاملات حل نہیں کر سکتی، اقتصادی اور دیگر خرابیوں کے ذمہ دار نوازشریف ہیں ،مخصوص نشستوں پر خواتین صرف ایک بار ممبر بن سکیں، انہیں وزیراعظم، وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ووٹ کا حق نہیں ہونا چاہئے: میڈیا سے گفتگو

منگل 14 اکتوبر 2014 23:41

خاندانی سیاست کا خاتمہ ضروری ہے، سیاست میں اچھے صابن سے گند صاف ہونا ..

اسلام آباد/ لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اکتوبر۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ خاندانی سیاست کا خاتمہ کیا جائے اور اس کو ختم کرنے کیلئے خاندان کی تعریف واضح کی جائے کہ خاندان سے کیا مراد ہوتی ہے، دو بار سے زائد وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کے ایک سے زائد بار ممبر بننے پر پابندی ہونی چاہئے اور انہیں وزیراعظم، وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ووٹ کا حق نہیں ہونا چاہئے، دھرنوں نے اب جلسے جلوسوں کی شکل اختیار کر لی ہے، موجودہ حالات کے ذمہ دار وزیراعظم نوازشریف ہیں، ان کیلئے ایک موقع تھا وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھائی نہ سمجھتے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ان کے خلاف انکوائری کرواتے اور استعفیٰ لے لیتے تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔

(جاری ہے)

وہ اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے پر جب سب نے اسے مبارکباد دینے کیلئے کہا تو میں نے کہا تھا کہ مودی کا موڈ دیکھ کر بات کروں گا، موڈ تو آپ سب نے دیکھ لیا ہے، گالیاں نکالنے کیلئے تو ہم نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا لیا بھارت کی اس جارحیت پر کم از کم ایک دن کا ہی اجلاس بلا لیتے ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا اب بھی بلا لیں.

مشترکہ اجلاس بلانے کیلئے ہم سینیٹ میں جائیں گے مجھے امید ہے کہ دوسری جماعتیں بھی اس کی حمایت کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ فوج کس کا ساتھ دیتی ہے اور کس کا نہیں، ہمیں اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں تین سال بعد عام انتخابات ہو رہے ہیں، ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے 5 سال میں لوگ تنگ پڑ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن اصلاحات میں اپنی تجاویز دیں گے، باری والا سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے میں حکومت کروں پھر میرا بھائی بیٹا حکومت کرے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومت کی جانب سے فوج کو کہا گیا کہ وہ سہولت کار کا کردار ادا کریں، انہوں نے ایسا کر دیا لیکن جب وزیراعظم پر پارلیمنٹ کا پریشر آیا کہ آپ نے ایسا کیسے کہہ دیا تو نوازشریف اسمبلی کے فلور پر اپنی بات سے مکر گئے، نوازشریف کو فوج کی وضاحت سے پہلے پارلیمنٹ میں کہنا چاہئے تھا کہ میں نے ایسا کیا ہے اور میں اپنی بات پر قائم ہوں۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں الیکشن اصلاحات کیلئے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس سے کام نہیں چلے گا، پارلیمنٹ کی کمیٹی نہیں بلکہ پارٹیوں کی کمیٹی بنانا پڑے گی وہی یہ کام کر سکتی ہے، فرد واحد معاملات کو حل نہیں کر سکتا