حکومت پاکستان مولانا فضل الرحمن خلیل کو امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کرے ، متحدہ جہاد کونسل

جمعرات 2 اکتوبر 2014 15:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 اکتوبر۔2014ء) متحدہ جہاد کونسل نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان مولانا فضل الرحمن خلیل کو امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرے اور اس معاملے پر شدید احتجاج کیا جائے ۔اقوام متحدہ کی قرار دادیں مسلح جدوجہد کا حق دیتی ہیں۔نواز شریف کے اقوام متحدہ میں جرات مندانہ خطاب کے بعد بھارت کو سفارتی محاذوں پر پسپائی کا سامنا کرنا پڑا۔

سوویت یونین جنگ میں امریکہ کو شکست ہو رہی تھی تو اسامہ بن لادن کو اس نے اپنے مفاد کے لئے امت مسلمہ کا ہیرو قرار دیا ۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 اکتوبر۔2014ء کو خصوصی انٹرویو میں متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کشمیریوں کا ہیرو اور پاکستان کا مہذب شہری ہے۔

(جاری ہے)

وہ دہشت گرد نہیں بلکہ اس نے امت مسلمہ کی جنگ لڑی ہے ۔

امریکہ بھارت گٹھ جوڑ کے بعد پاکستان میں نیا کھیل کھیلا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے جس طرح دلرانہ موقف کے تحت مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی نمائندگی کی اس کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔مسئلہ کشمیر نواز شریف کے خطاب کے بعد اقوام عالم میں پذیرائی حاصل کر چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو افغانستان میں شکست ہو چکی ہے جس کا کریڈٹ مجاہدین کو جاتا ہے ۔

مولانا فضل الرحمن کے معاملے پر حکومت پاکستان نے جرات مندانہ موقف اختیار نہ کیا تو پھر امریکہ اور بھارت کی مجاہدین کے حوالے سے نئی ڈیمانڈ سامنے آئیں گی۔پاکستان ایک خود مختار ملک ہے امریکہ پاکستانی شہریوں کو کیسے دہشت گرد قرار دے سکتا ہے اگر کوئی دہشت گرد ہے تو پاکستانی عدالتوں میں اس کو پیش کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمن دہشت گرد ہے تو پھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور بھگت سنگھ سب سے بڑے دہشت گرد ہیں۔

بھگت سنگھ پر سینکڑوں افراد کی ہلاکت اور دھماکوں میں ملوث ہونے کے ثبوت تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادیں ہمیں مسلح جدوجہد کا حق دیتی ہیں اور ہم اپنے بنیادی موقف حق خودارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے حوالے سے خود ہی تشریح کرتا ہے جو پالیسیاں امریکی مفاد کے خلاف ہیں ان سب کو امریکہ دہشت گرد قرار دے دیتا ہے۔

سوویت یونین کی جنگ میں امریکہ کو جب شکست ہو رہی تھی تو امریکہ نے وائٹ ہاؤس اور واشنگٹن ہاؤس میں جہاد کو فرض عین قرار دیا اور پھر بعد میں جہاد کو دہشت گردی قرار دیدیا۔امت مسلمہ کا جب تک ایک بھی جوان زندہ ہے جہاد جاری رہے گا۔ہمیں امریکہ کی طرف نہیں بلکہ لاکھوں کشمیریوں اور رب العزت کی طرف دیکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستانی اور کشمیری مجاہدین کو دہشت گرد قرار دیئے جانے پر کوئی فرق نہیں پڑتا تاہم حکومت پاکستان یواین کی قرار دادوں کی روشنی میں جرات مندانہ موقف اختیار کرنا چاہیے۔۔۔(احمد۔شیخ منظور)