شام میں فضائی حملوں کے باوجودداعش کی کامیاب پیشقدمی جاری،امریکہ ایک طرف فضائی حملے،دوسری طرف باغیوں کو رقوم فراہم کرکے دہشت گردی کو فروغ دے رہاہے،شامی حکومت

منگل 30 ستمبر 2014 18:45

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30ستمبر۔2014ء) شام میں فضائی حملوں کے باوجود اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے ترک سرحد کے قریب کامیاب پیشقدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔ ادھر شامی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اتحادی فورسز کو اسلامک اسٹیٹ کے علاوہ دیگر جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنانا چاہیے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی اتحادی فورسز کے فضائی حملوں کے باوجود شام میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو پیشقدمی کرتے ہوئے ترک سرحد کے قریب واقع حکمت عملی کے اعتبار سے اہم کرد شہر عین العرب کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

سیریئن آبزرویٹری کے مطابق یہ شدت پسند عین العرب کوبانی سے صرف پانچ کلو میٹر کی دوری پر موجود ہیں۔ ان شدت پسندوں نے دو ہفتے قبل اس علاقے کی طرف پیشقدمی شروع کی تھی۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ ان جہادیوں نے عین العرب پر پندرہ راکٹ بھی فائر کیے، جن کے نتیجے میں کم ازکم ایک شخص ہلاک ہو گیا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ کچھ راکٹ سرحدی علاقے میں بھی گرے۔

اس صورتحال میں ترکی نے شام سے متصل اپنی سرحدوں پر ٹینک تعینات کر دیے ہیں تاکہ ان شدت پسندوں کو ترکی میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ نیٹو کے رکن ملک ترکی کی حکومت نے یہ بھی کہا کہ رواں ہفتے پارلیمنٹ میں اس بات پر بحث کی جائے گی کہ آیا ان جہادیوں کے خلاف شروع ہونے والے امریکی اور اس کے عرب اتحادیوں کی مہم میں شریک ہوا جائے یا نہیں۔ دوسری طرف شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے پیر کے دن نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا اور اس کے عرب اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ شام میں اپنے حملوں میں وسعت پیدا کرتے ہوئے اسلامک اسٹیٹ کے علاوہ دیگر جنگجو گروہوں کو بھی نشانہ بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام شدت پسند ایک ہی نظریے کے پیروکار ہیں۔ ان کا کہنا کہ تھا کہ ان انتہا پسند عناصر کے خلاف شامی حکومت بھی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ امریکا اور اس کے عرب اتحادیوں کے علاوہ دمشق حکومت کے بھی دشمن ہیں۔ قبل ازیں ولید المعلم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے امریکا پردوغلی پالیسی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک طرف تو شام میں کچھ شدت پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ دوسری طرف دیگر کو رقوم، اسلحہ اور تربیت فراہم کر رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس پالیسی سے تشدد اور دہشت گردی میں مزید اضافہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :