مقناطیسی سیاہی کی اہمیت کوکم کرنے کا بیان،پھر9کروڑ روپے کیوں خرچ کئے گئے؟افضل خان کے انکشافات

پیر 29 ستمبر 2014 16:33

مقناطیسی سیاہی کی اہمیت کوکم کرنے کا بیان،پھر9کروڑ روپے کیوں خرچ کئے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2014ء)الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن 2013 میں مقناطیسی سیاہی کے استعمال کی اہمیت کو کم کرنے اور شناختی کارڈ کو ووٹر کی بنیادی شناخت قرار دینے کے بیان نے مقناطیبی سیاہی پر خرچ ہونے والے90 ملین کے اخراجات پر کئی سوالات کو جنم دیدیا ۔ سیاہی مبصرین کے مطابق الیکشن کے دوران اگر اس سیاہی کی اہمیت نہیں تھی تو اس پر خطیر قومی دولت کیوں ضائع کی گئی اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ ۔

الیکشن کمیشن کے سابق ایڈیشنل سیکرٹری محمد افضل خان نے اس سلسلے میں اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2014ء کو بتایا کہ الیکشن کمیشن میں کسی بھی چیز کی خریداری کے لئے سیکشن افسر سے لیکر سیکرٹری الیکشن کمیشن کے معزز ممبران اور چیف الیکشن کمیشن کا کردارہوتا تھا ۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کا کوئی بھی فیصلہ زبانی نہیں ہوتا ۔انہوں نے بتایا کہ الیکشن 2013 کے دوران اگر کچھ اچھا ہوتا تو اس کا کریڈٹ بھی الیکشن کمیشن کو جاتا ہے اور اگر کچھ غلط ہوا ہے تو اس کی ذمہ داری بھی الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے ۔

سابق ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ میں نے الیکشن 2013 کے لئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی تقرری ،بیورو کریسی اور الیکشن کمیشن کے عملے سے کرانے کی رائے دی تھی اور اس سلسلے میں پورے پاکستان سے 4 ہزار کے قریب اچھی شہرت کے حامل افسران کی لسٹیں بھی منگوائی گئی تھیں جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران عدلیہ سے جبکہ ریٹرننگ افسران الیکشن کمیشن سے مقرر کرنے کی رائے دی مگر ہماری رائے تسلیم نہیں کی گئی اور تمام ذمہ داروں کا تقرر عدلیہ سے کیا گیا ۔

انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا20 سالہ تجربہ ہونے کی وجہ سے ہم نے الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے ہر موقع پر اپنی رائے پیش کی مگر اسے نہ مانا گیا حتی کہ اسی وجہ سے مجھے ریٹائرڈ کر دیا گیا اس کے برعکس ہاں میں ہاں ملانے والے افسران اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی الیکشن کمیشن میں اہم عہدوں پر براجمان ہیں ۔محمد افضل خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ،عدلیہ اور انتظامیہ میں اچھی شہرت کے حامل افسران کی بڑی تعداد موجود ہے جو الیکشن کے نظام کو درست کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔