ملک پر آدھا حصے سے زیادہ حکمرانی کرنیوالے آئین کی بالادستی نہیں چاہتے ]پاکستان اور افغان لازم وملزم ہیں،اصغر خان اچکزئی

ہفتہ 27 ستمبر 2014 23:20

دکی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27ستمبر۔2014ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سردار اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ محمود اچکزئی اور مالک بلوچ پشتون بلوچ وسائل اور آبادی کا فارمولا لے آئیں ماننے کیلئے تیار ہیں ملک پر آدھا حصے سے زیادہ حکمرانی کرنیوالے آئین کی بالادستی نہیں چاہتے پاکستان اور افغان لازم وملزم ہیں ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے دوست تبدیل ہوسکتے ہیں ہمسایہ تبدیل نہیں ہوتے بلوچستان میں بہتری نہیں بدتری آئی بلوچستان حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان حقوق پر نہیں وزارتوں کی تقسیم پر جھگڑا ہے اٹھارویں ترمیم ملک کو جمہوری وسیاسی جماعتوں کے ذریعے ملا جس سے چھوٹے صوبے کو اپنی وسائل پر حق دلادی اے این پی پارلیمنٹ کیخلاف سازشوں کے سامنے دیوار ثابت ہورہی ہے نواز شریف اور اسکی حکومت کیساتھ نہیں جمہوریت اور آئین کیساتھ ہیں پختونوں کی بقاء باچا خان کے فلسفے میں ہے ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر سردار اصغر خان اچکزئی نے دورہ دکی کے موقع پر پریس کلب دکی کے صدر حسین زرکون کی قیادت میں قطب خان ناصر ڈاکٹر رشید قاسم زرکون پر مشتمل وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہاکہ مستحکم افغانستان ہی سے پاکستان میں امن واستحکام ممکن ہے 65-71کی پاک بھارت جنگ میں افغان حکومت نے پاکستان کا ساتھ دیا اب وہ کیسے پاکستان پر حملہ کرے گا انہوں نے کہاکہ سینکڑوں ہزاروں لوگ جمع کرکے دھرنے والوں کے ذریعے غیر جمہوری غیر آئینی طریقوں سے پارلیمنٹ کا خاتمہ اور حکومت کو گرانے کیخلاف اے این پی میدان میں سب سے آگے ہوگی کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں غیر جمہوری طرز سے اتحادی یا اپوزیشن میں ہوں کسی صورت حکومت کے خاتمہ اور آئین کیخلاف سازشیں برداشت نہیں کرینگے انہوں نے کہاکہ ملک میں 1973کی آئین اصل شکل میں موجود ہے مگر دھرنوں کی آڑ میں ہمارے درمیان سے وہ آئین اور ان قوتوں کی خواہشات پورے کرنے کیلئے نکالنے کی سازش کی جارہی ہے اانہوں نے کہاکہ برابری کے بغیر بات نہ کرنیوالے کچھ کرکے دکھائیں اقتدار میں آتے ہی برابری اور پشتونوں کے حقوق بھول چکے محمود اچکزئی اور ڈاکٹر مالک بلوچ بلوچستان کے تمام اقوام کی حقوق کا تعین ڈیرڑھ سال گزرنے کے باوجود نہ کرسکیں جس سے واضح ہوگیا کہ وہ حقوق کی تعین نہیں اقتدار کی تعین میں مگن ہے ۔

متعلقہ عنوان :