حکومت پنجاب کا بجلی کی پیداوار کا مشکوک معاہدہ

ہفتہ 27 ستمبر 2014 13:58

حکومت پنجاب کا بجلی کی پیداوار کا  مشکوک  معاہدہ

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27ستمبر 2014ء) جس معاہدے کو قانونی برادری اور ماہرین ایک مشکوک سودا قرار دے رہے ہیں، حکومت پنجاب نے قائداعظم سولر پارک کے کل ایک ہزار میگاواٹ میں سے نو سو میگاواٹ کے لیے ایک چینی سرمایہ کار کمپنی کو انتخاب کے شفاف عمل اور مسابقتی بولی کے بغیر ہی لیٹر آف انٹرسٹ (ایل او آئی) جاری کردیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب پاور مینجمنٹ بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر کا اصرار ہے کہ ’’یہ عمل قانونی اور شفاف ہے اور حکومتِ پنجاب کی پالیسی کے مطابق ہے، اور یہ لیٹر آف انٹرسٹ حکومتِ پنجاب کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔‘‘

لیکن توانائی کے مسائل کی وکالت کرنے والے معروف وکلاء اور واپڈا کے مرکزی رابطہ سیل کے سابق اراکین سمیت ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ پورا معاہدہ پُراسراریت میں دفن ہے اور یہ ہر ایک کے لیے قانونی اور معاہدے کے مسائل پیدا کرے گا۔

(جاری ہے)

نو ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کی ڈیویلپمنٹ کے لیے پنجاب کے محکمہ توانائی کے ایک ذیلی ادارے پنجاب توانائی ترقیاتی بورڈ (پی پی ڈی بی) نے ایک چینی کمپنی کی سرمایہ کاری کی تجاویز کو منظور کیا تھا۔

پی پی ڈی بی نے پانچ ستمبر کو اس کمپنی کو اہل قرار دیا اور کہا کہ وہ ایک بینک کی ضمانت فراہم کرے۔

22 ستمبر کے روز اس کمپنی نے ضمانت پیش کردی اور پی پی بی ڈی نے اس کے اگلے روز ہی لیٹر آف انٹرسٹ جاری کردیا۔

جبکہ ماحولیاتی اثرات کے تجزیے سمیت ایک منصوبے کی مکمل فزیبیلٹی کے لیے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ معیار اس کمپنی کے لیے دو مہینے کا وقت دیا جاتا ہے۔

لیٹر آف انٹرسٹ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ محکمہ توانائی پنجاب نے پلانٹ کی تنصیب کے لیے چھ ہزار ایکڑ زمین اس سرمایہ کار کمپنی کو لیز کرنے کی سمری وزیراعلٰی کو پیش کردی۔

یہ سمری فی الحال وزیراعلٰی کے سیکریٹریٹ میں پڑی ہے، اور اگلے چند روز میں منظور کی جاسکتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جس کمپنی نے اب نوسو میگاواٹ کے پلانٹ کی تنصیب کا لیٹر آف انٹرسٹ حاصل کیا ہے، اس کی سرپرست کمپنی کی جانب سے سو میگاواٹ کے پلانٹ کی تنصیب کے لیے دی گئی بولی کو مسترد کردیا گیا تھا۔

یہ درخواست اس لیے مسترد کی گئی تھی کہ وہ ایک ٹیلی کام کمپنی تھی، لیکن اس کی ذیلی کمپنی نے نو سو میگاواٹ پلانٹ کی تنصیب کی ذمہ داری حاصل کرلی۔

توانائی اور معاہداتی معاملات سے متعلق معاملات کے معروف وکیل انور کمال نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ عمل یقینی طور پر شفافیت کا مسئلہ پیدا کرے گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ لیٹر آف انٹرسٹ جاری کرکے اور نولاکھ ڈالرز کی بینک ضمانت غیر شفاف طریقے سے قبول کرکے حکومتِ پنجاب نے پہلی ہی سرمایہ کار کے لیے حقوق پیدا کردیے ہیں۔

انور کمال نے کہا کہ اگر یہ معاملہ عدالت میں گیا تو حکومتِ پنجاب ایک کمپنی کی یکطرفہ طور پر منظوری کا کس طرح جواز پیش کرے گی، جس کو چند مہینے پہلے مسترد کردیا گیا تھا۔ یہ تمام مسائل کچھ وقت کے بعد سر اُٹھائیں گے۔

متعلقہ عنوان :