الیکشن کمیشن کی رپورٹ سے 2013ء کے سارے انتخابی عمل کی ساکھ متاثر ہوگئی ‘میاں منظور وٹو ،

رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے حکومت کی اتھارٹی کا جواز بھی متنازعہ ہو جائیگا جسکو صرف نئے مینڈیٹ سے ہی حل کیا جا سکتا ہے، صدر پیپل پارٹی پنجاب

منگل 23 ستمبر 2014 22:52

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء ) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی 2013 کے انتخابات کے متعلق جو رپورٹ اخباروں میں شائع ہو ئی ہے اس نے پیپلز پارٹی کے ریٹرننگ افسروں کے متنا زعہ کردار کے متعلق پارٹی کے موقف کی تصدیق کر دی ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے مئی 2013 کے انتخابات میں خرابیوں کا زیادہ تر ذمہ دار ریٹرننگ افسروں کو ٹھہرایا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق انتخابی نتائج اکٹھے کرنے کا نظام کام نہیں کر رہا تھا، وقت پر بیلٹ پیپرز پولنگ سٹیشنز پر نہیں پہنچے، مقناطیسی سیاہی کے استعمال کی مربوط ٹریننگ نہیں دی گئی اور ریٹرننگ افسروں نے عین وقت پر پولنگ سٹاف کی تبدیلیاں کیں، جو انتخابی خرابیوں کا باعث بنے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ سے 2013کے سارے انتخابی عمل کی ساکھ متاثر ہوگی جسکے نتیجے میں حکومت کی قانونی اور اخلاقی اتھارٹی بھی بری طرح متاثر ہوگی ۔

میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ اس رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کی اتھارٹی کا جواز بھی متنازعہ ہو جائیگا جسکو صرف نئے مینڈیٹ سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چےئرمین بلاول بھٹو 18 اکتوبر کو کارساز، کراچی، کے جلسے میں 2013 کے انتخابات کی انتخابی دھاندلی کے متعلق تفصیلات بتائیں گے جو کراچی سے لے کر خیبر تک ہوئی ہے۔

میاں منظور احمد وٹو نے یاددلایا کہ 2013 کے انتخابات کے کچھ دنوں بعد ہی کو چےئرمین آصف علی زرداری نے کراچی میں ٹی وی اینکر پرسن سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریٹرننگ افسروں نے اپنا کمال دکھایا ہے کیونکہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ووٹ جنوبی پنجاب کی بارڈر شروع ہوتے ہی ختم ہو گئے اور یہ سلسلہ اٹک تک جاری رہا۔میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے 2013 کے انتخابی نتائج کو صرف جمہوریت کے تسلسل کے لیے تسلیم کیا جسکے لیے پارٹی قیادت اور کارکنوں نے بیشمار قربانیاں دی ہیں۔میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے پیش نظر اب پارٹی کے لیے اس موقف پر قائم رہنا مستقبل میں مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جائے گا۔