آٹا کی قیمتوں میں اضافہ کیس،جماعت اسلامی نے آٹا اور دیگر خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کی 18وجوہات اور اس پر قابوپانے کے لئے 17تجاویز سپریم کورٹ میں پیش کر دیں،

قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالہ سے اتھارٹیز اپنے فرائض کی ادائیگی کے لیے تیار نہیں،لیاقت بلوچ کا متفرق درخواست میں موقف

منگل 23 ستمبر 2014 21:13

آٹا کی قیمتوں میں اضافہ کیس،جماعت اسلامی نے آٹا اور دیگر خوردنی اشیاء ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) جماعت اسلامی پاکستان نے سپریم کورٹ میں آٹا کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالہ سے کیس میں متفرق درخواست جمع کرا دی ہے۔متفرق درخواست میں جماعت اسلامی پاکستان نے ملک میں آٹا اور دیگر خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں ناروا اضافہ کی 18 وجوہات بیان کی ہیں اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالہ سے 17 تجاویز دی ہیں۔

جماعت اسلامی کی رائے میں جب تک حکومت کسانوں کی مرکز سے صوبہ تک سرپرستی نہیں کرے گی اور ٹھوس بنیادوں پر ہر شعبہ میں عوام کے مفاد کو سامنے رکھ کر اقدامات نہیں اٹھائے جائیں گے اسوقت تک عوام کو ریلیف نہیں ملے گا۔قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالہ سے اتھارٹیز اپنے فرائض کی ادائیگی کے لیے تیار نہیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل اور درخواست گزار لیاقت بلوچ کی طرف سے جمع کرائی گئی متفرق درخواست میں مہنگائی کے اسباب و وجوہات میں کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے خاص کر چھوٹے کسانوں کو آگاہی نہ ہونے فی ایکڑ پیدوار میں کمی ہوتی ہے اور فرٹیلازر ،زرعی ادویات اور زرعی ضروریات کے مہنگا ہونے کی وجہ سے اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے کسان ان کو خرید نہیں سکتا۔

(جاری ہے)

زمیں کا ہموار نہ ہونا ہے کسانوں کے پاس اتنی رقم نہیں ہوتی کے وہ لیول کرنے والی مشین کو ادائیگی کر سکیں۔ زمین کو ٹیسٹ کیے بغیر فرٹیلائزر کا استعمال ہے جو کہ زمیں میں پیدوار میں کمی کا سبب بنتا ہے۔بغیر حکومتی سرپرستی کے زمین میں کیڑے مار ادویات کا استعمال ہے اور اٹھارویں ترمیم کو ہوئے ایک عرصہ گزر گیا ہے لیکن صوبوں نے اس حوالہ سے کو ئی منصوبہ بندی نہیں کی۔

بعض بیج ایسے ہیں کہ جن میں مدافعی نظام کمزور ہے۔بیج مہیا کرنے والی بین الاقوامی کمپنیز نے اپنی اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے جو کہ بیج کو مہنگا کرتی ہیں اور حکومت ان کو اجازت دیے ہوئے ہے ۔ اعلی اور معیاری بیج کی کمی ہے اور اگر کہیں معیاری بیج دستیاب ہے تو وہ چھوٹے کاشکاروں کے لیے خریدنا مشکل ہیں۔حکومت کی طرف سے فروٹ،سبزیوں اور دیگر خوردنی اشیاء کی پیدوار میں انتظامی طور پر اقدامات نہیں کیے جارہے۔

انڈیا سے سبزیوں اور دیگر ائٹمز کی خریداری،زراعت میں استعمال ہونے والی اشیاء پر سیلز ٹیکس کو لاگو کرنا جس سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔کسانوں کے قریب اپنی پیداوارکو سٹور کرنے کے لیے گودام کا نہ ہوناجس سے ان کو اپنی پیدوار کو کم سے کم قیمت پر بیچنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا حالانکہ اس کی مارکیٹ میں پہلے ہی بھر مار ہوتی ہے۔

حکومت نے پانی کو ذخیرہ کرنے کے حوالہ سے کوئی اقدامات نہیں کیے ۔کسانوں کو پانی مہنگا مل رہا ہے ۔بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ڈیز ل اور پٹرول نے کسانوں کی فصلوں کی پیدواری لاگت نہ صرف بڑھ جاتی ہے بلکہ پیداوار بھی کم ہوتی ہے۔حکومتی سطح پر بلاتفریق سہولتیں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بڑے اور چھوٹے کاشتکار کی تفریق بڑھتی جارہی ہے۔جانورں کی خوراک دن بدن مہنگی ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے کسان دن بدن مفلوج ہوتی جارہی ہے۔مڈل مین کی وجہ سے کاشتکار اور خریدار بری طرح متاثر ہورہاہے۔جماعت اسلامی پاکستان نے کاشتکاروں کو ریلیف، خوردنی اشیاء کی فراہمی اور قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے سترہ تجاویز دی ہیں۔۔