عالیشان پاکستان نمائش میں 20 سے 25 ملین امریکی ڈالر کے معاہدے ہوئے،ایس ایم منیر ،

نمائش کے پہلے دن سے ہی انڈین ٹریڈ کمیونٹی اور صارفین کی جانب سے نمائش میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا گیا،سی ای او ٹڈاپ

منگل 23 ستمبر 2014 19:10

عالیشان پاکستان نمائش میں 20 سے 25 ملین امریکی ڈالر کے معاہدے ہوئے،ایس ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP)کی جانب سے لائف اسٹائل پر منعقد کی گئی نمائش عالیشان پاکستان میں 15 ملین امریکی ڈالر کے بزنس کے علاوہ بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے ذریعے 20 سے 25 ملین امریکی ڈالر کے معاہدے ہوئے۔ یہ بات ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP)کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے کراچی میں واقع اتھارٹی کے ہیڈ آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نمائش کے پہلے دن سے ہی انڈین ٹریڈ کمیونٹی اور صارفین کی جانب سے نمائش میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا گیا۔ چار روزہ نمائش کے دوران تقریباً پانچ لاکھ افراد نے نمائش کا دورہ کیا۔ ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کی لائف اسٹائل پر نمائش عالیشان پاکستان پراگتی میدان نئی دہلی کے ہال نمبر 14 اور 18 میں ستمبر 11سے 14 کے دوران متعقد کی گئی۔

(جاری ہے)

یہ نمائش ترقی یافتہ پاکستان کے اعلٰی درجے کے برانڈز کی دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی نمائش تھی۔ پاکستان کے اعلٰی درجے کے برانڈ بشمول گل احمد، الکرم، اورینٹ، چین ون، جنید جمشید، بونینزا اور بریزے نے نمائش میں حصہ لیا اور بھارتی ٹریڈ کمیونٹی نے زبردست دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔نمائش میں 135 سے زائد برانڈز نے 270 اسٹال کے ذریعے اپنی مصتوعات پیش کیں۔

اعلٰی درجے کے ریٹیلر برانڈ: کھاڈی، ثناسفیناز، کیسریا، شارق ٹیکسٹائل، لالہ ٹیکسٹائل، نیڈل امپریشن نے حصہ لیا۔ پاکستان کے بہترین ڈیزائنر؛ ثانیہ مسکٹیہ، دیپک پروانی، فائزہ سمیع، فیشن پاکستان کونسل، عمر سعید، فرناز مصطفی نے نمائش کے ڈیزائنر سیکشن کو رونق دی۔ دیگر شعبوں میں ماربل، گرینائٹ، دستکاری، ملبوسات ، زیورات سے بھی مشہور پاکستانی برانڈزوہاں موجود تھے۔

نوجوان آرٹسٹوں کی حوصلہ افزائی کے لیے لالت ہوٹل میں ایک آرٹ نمائش منعقد کی گئی جس کا افتتاح مشہور بھارتی آرٹسٹ پدما وبھوشن شری ستیش گجرال نے کیا۔ پاکستان کے نمایاں تاجروں پر مشتمل ایک اعلٰی سطحی وفد نے بھی نمائش میں شرکت کی۔ دس ستمبر کو ایک فیشن شو کا بھی اہتمام کیا گیاجس میں بہترین پاکستانی ڈیزائنر برانڈ ز بشمول کیسریا، فائزہ سمیع، لالہ ٹیکسٹائل، رنگ جا، آہاں، فنکسیا، وردہ سلیم، دیپک پروانی، فرناز مصطفٰی کی مصنوعات کو پیش کیا گیا۔

مشہور بھارتی فلم ساز اور ادیب مہیش بھٹ نے بھی فیشن شو میں شرکت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں خواتین کے اختیاری کردار کی اہمیت اور اختلافات کو ثقافت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP)کی جانب سے 12 ستمبر کو انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور انڈین کامرس منسٹری کے ساتھ ایک بزنس سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر پاکستانی فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور انڈین فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ایک مشترکہ ایم او یو پر بھی متفق ہوئے۔ پاکستانی فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے دونوں ممالک کے کاروباری اداروں اور حلقوں کے درمیان دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے بزنس ٹو بزنس میٹنگز بھی منعقد کیں۔ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے اپنے خطاب میں کہا، ’میں اس موقع پر بھارتی اعلٰی حکام کی جانب سے کیے جانے والے تعاون کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہونگا۔

ہم پاکستانی وزارتِ تجارت کے بھی مشکور ہیں کہ ہمیں ان کا ہر قدم پر مکمل تعاون حاصل رہا۔ میں اپنے میڈیا کے دوستوں کا ذاتی طور پر مشکور ہوں جنہوں نے ہماری کوششوں کی مثبت اور تخلیقی رپورٹنگ کے ذریعے عالیشان پاکستان کی کامیابی میں اپنا کردار ادا کیا۔ میں اپنے ٹی ڈی اے پی کے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی بھی کرنا چاہونگا جنہوں نے ان تھک محنت کرکے اس عظیم الشان نمائش کو ممکن بنایا۔

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن عالیشان پاکستان میں پوری طرح سے شامل تھا اور انہوں نے ہمیں مکمل لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔‘میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ٹی ڈی اے پی کی سیکریٹری رابعہ جویری نے کہا، ’ہم نے نمائش میں حصہ لینے والے اداروں سے فیڈبیک لینے کے عمل کا آغاز کردیا ہے۔ ہمارے ابتدائی اندازوں کے مطابق عالیشان پاکستان کے دوران پاکستانی اداروں نے پندرہ ملین امریکی ڈالر کا بزنس کیا۔

بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے ذریعے مستقبل کے بیس پچیس ملین امریکی ڈالر کے کے دو طرفہ معاہدے بھی ہوئے۔ ‘رابعہ جویری نے مزید کہا، ’بھارتی صارفین کی جانب سے حوصلہ افزائی کو مدنظر رکھتے ہوئے نمائش میں حصہ لینے والے پاکستانی ادارے دیگر بھارتی شہروں میں بھی نمائش کے انعقاد کے ہمارے اعلان کے منتظر ہیں۔ اس کے علاوہ عالیشان پاکستان کی دہلی میں سالانہ بنیادوں پر نمائش کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :