قواعد کے مبہم الفاظ کی تشریح کی آڑ میں انصاف کا خون کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘ محتسب پنجاب،

مجازافسران کی ذمہ داری ہے کہ قواعد میں مبہم الفاظ کی تشریح کرتے وقت فطری انصاف کا اصول مدنظر رکھیں

منگل 23 ستمبر 2014 18:59

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) محتسب پنجاب جاوید محمود نے کہا ہے کہ قواعد کے مبہم اورغیرواضح الفاظ کی تشریح کی آڑ میں انصاف کا خون کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، مجازافسران کی ذمہ داری ہے کہ مبہم الفاظ کی تشریح کرتے وقت نیک نیتی اورفطری انصاف کا اصول مدنظر رکھیں، ”مستقل ذریعہ آمدن “ کا مطلب سرکاری ملازمت ہے جسے آئینی اورقانونی تحفظ بھی حاصل ہے اور پرائیویٹ اداروں میں ملازمت کو قانونی طور پر” مستقل ذریعہ آمدن“ قرارنہیں دیا جاسکتا،قواعد کی غلط تشریح کرکے ریٹائرڈملازمین کی نجی اداروں میں ملازم بیٹیوں کوفیملی پنشن سے محروم رکھاجاتاہے جبکہ محکمہ تعلیم ، خزانہ اوراے جی پنجاب بھی اب تک ”مستقل ذریعہ آمدن“ کی قابل قبول وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں،ان امور کا ذکر محتسب پنجاب نے تعلیمی بورڈلاہور کے مرحوم پنشنر کی غیر شادی شدہ بیٹی کے فیملی پنشن کیس کے فیصلے میں کیا اوراسے اپنے والد کی فیملی پنشن کا حقدار قراردیتے ہوئے تعلیمی بورڈلاہور کو ایک ماہ کے اندر پنشن اداکرکے محتسب آفس عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق مقامی سکول کی ٹیچر نیلم شفیع نے محتسب پنجاب کو درخواست دی کہ ان کے والد شفیع اللہ تعلیمی بورڈ لاہور کے شعبہ کنفیڈنشل پریس میں افسر تھے اورریٹائرمنٹ کے بعد 2011میں ان کا انتقال ہوگیا۔والد کے انتقال کے بعد ان کی واحد غیر شادی شدہ بیٹی ہوں لیکن تعلیمی بورڈ کے حکام اس بناء پر مجھے پنشن کا حقدار قرار نہیں دے رہے کہ میں ایک نجی سکول میں پڑھا رہی ہوں ۔

درخواست گذار کے مطابق تعلیمی بورڈ کے حکام پنشن رولز کی غلط تشریح کررہے ہیں جس میں درج ہے کہ پنشنرکی بیٹیاں اس وقت تک فیملی پنشن لے سکتی ہیں جب تک وہ شادی نہ کرلیں یا ان کے مستقل ذریعہ آمدن کا بندوبست نہ ہوجائے۔محتسب پنجاب نے محتسب پنجاب پنشن سیل کے انچارج وزیر احمد قریشی کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی جنہوں نے تعلیمی بورڈ لاہور، محکمہ تعلیم ، محکمہ خزانہ اوراکاوٴنٹنٹ جنرل پنجاب کو ”مستقل ذریعہ آمدن“ کی وضاحت کرنے کی ہدایت کی ۔

متعدد سماعتوں کے بعد بھی تعلیمی بورڈ لاہور، محکمہ تعلیم ، محکمہ خزانہ اوراکاوٴنٹنٹ جنرل پنجاب قواعد میں درج ”مستقل ذریعہ آمدن“ کی وضاحت کرنے میں ناکام رہے تو محتسب پنجاب نے قانونی لغات اوراعلیٰ عدالتی فیصلوں کا سہارا لیا۔محتسب پنجاب نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ مجاز افسران قواعد میں مبہم اورغیر واضح الفاظ کی تشریح کرتے وقت فطری انصاف کے اصولوں کو پیش نظر نہیں رکھتے اورمستحقین کے استحصالی اورامتیازی سلوک کے مرتکب ہوتے ہیں جس کی آئین پاکستان میں میں سختی سے ممانعت کی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی آئینی اورقانونی حق کسی انتظامی حکم سے ختم نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کوئی بھی عدالت کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیتی چاہے اس ضمن میں قانون سازی بھی کیوں نہ کی جاچکی ہو ۔انہوں نے استفسار کیا کہ اس تناظر میں کسی قسم کے انتظامی حکم کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے ؟محتسب پنجاب نے کہا کہ قواعد میں مبہم الفاظ کی دیانت اورانصاف سے عاری تشریح اوراطلاق قانون کو مجاز افسران کے رحم وکرم پر چھوڑنے کے مترادف ہے جو پنشنرز کی اولاد میں تفریق کرکے جس کو چاہے حق دیں اور ان میں سے جس کو چاہے انکار کردیں ۔

ریٹائرڈ سرکاری ملازم کی یتیم بیٹی کو حق دلانے کیلئے محتسب پنجاب آفس اورتعلیمی بورڈ لاہور، محکمہ تعلیم ، محکمہ خزانہ اوراکاوٴنٹنٹ جنرل پنجاب کے مابین متعدد مراسلوں کاتبادلہ اورجوالجواب کا سلسلہ جاری رہااورکئی ایک مشترکہ سماعتیں بھی کی گئیں لیکن تمام محکمے ”مستقل ذریعہ آمدن“ کی قانونی اورقابل قبول تشریح کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد قانونی لغات اوراعلیٰ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں محتسب پنجاب نے 9صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی فیصلہ تحریر کیا اور پنشنرکی یتیم بیٹی ،جو کہ مقامی سکول میں ٹیچر کے طورپرکام کررہی ہے ، کو فیملی پنشن کا قانونی حقدار قرار دے دیا۔

متعلقہ عنوان :