الیکشن کمیشن کی رپورٹ نے ہمارے تحفظات کی تصدیق کی شاہ محمود قریشی ،

عبوری حکومت اور الیکشن کمیشن میں رابطے کا فقدان تھا ہم عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا

منگل 23 ستمبر 2014 18:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ نے سب عیاں کر دیا ہے  رپورٹس نے ہمارے تحفظات کی تصدیق کی  عبوری حکومت اور الیکشن کمیشن میں رابطے کا فقدان تھا ہم عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے  ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا  الیکشن میں مرضی کے نتائج حاصل کئے گئے  الیکشن کمیشن کی رپورٹ نے وزیر اعظم کے موقف کی نفی کر دی حکومت جوڈیشل کمیشن اور مذاکرات سے بھاگ گئی ہے اور بہانے تلاش کررہی ہے  سیاسی جرگے کو کہتے ہیں مذاکرات کیلئے تیار ہیں ۔

سپیکر کی جانب سے اراکین کو اکیلے بلانے کا ڈرامہ سمجھتے ہیں ۔منگل کو پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ تحریک انصاف نے جب عوام سے رابطہ کیا تو حکومت کی طرف سے ہمیں توجہ ملی کہ ملک میں بہت بڑے طبقے کو انتخابات پر تحفظات ہیں الیکشن کمیشن کے خدشات عمران کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں ہمارے موقف کی تصدیق کر دی ہے 16رکنی کمیشن کی رپورٹ جس کی سربراہی شیر افگن نے کی دسمبر 2013ء میں تیار کی گئی ہمیں بتایاجائے کہ اس رپورٹ کو نو ماہ کیوں دبایا گیا الیکشن کمیشن نے یہ رپورٹ از خود مرتب کی جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ الیکشن کمیشن صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات نہیں کر اسکا جب ہمارا یہ موقف تھا تو اس پر جملے بازی ہوتی تھی وزیراعظم نواز شریف نے ایوان میں کھڑے ہو کر کہا کہ یورپی مبصرین نے ان انتخابات کو سراہا ہے الیکشن کمیشن کی رپورٹ وزیر اعظم کے موقف کی نفی کررہی ہے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ یو این ڈی پی کے پراجیکٹ پر ملین ڈالر خرچ کئے گئے جس دن اس کی ضرورت پڑی سسٹم نہ چل پایا تحریک انصاف اس کا کس کو ذمہ دار ٹھہرائے الیکشن کمیشن بتائے کہ اس نے اس کی کس پر ذمہ داری عائد کی انہوں نے کہاکہ پولنگ کے دن نتائج ہاتھوں سے لکھ کر دیئے گئے جس میں ہاتھ کی صفائی دکھائی گئی الیکشن کمیشن بتائے اس چیز کا کون ذمہ دار ہے اور ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی انتخابات کے روز پولنگ کے لئے ایک گھنٹے کا وقف بڑھایا گیا جو ایک اچھا اقدام تھا لیکن اس پر کہیں عمل ہوااور کہیں عمل نہیں ہوا شہروں میں پولنگ جاری تھی اور دیہاتوں میں روک دی گئی یہ انتظامیہ کی ناکامی تھی نگران حکومت کی ناکامی بھی سامنے آئی وہ ٹرانسپورٹ مہیا نہیں کر سکی بروقت پولنگ عملہ نہیں پہنچ سکا 62 63پر سکروٹنی کر نے والا سیل فعال نہیں ہوسکا جانچ پڑتال کا مذاق اڑایاگیا یہ سب باتیں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں موجود ہیں انہوں نے کہاکہ بیلٹ پیپر تعداد میں زیادہ چھپوائے گئے بیلٹ پیپر کی لمبی کہانی ہے انہوں نے کہاکہ جو ڈیشل کمیشن پر سب کا اتفاق تھا حکومت کے ساتھ مذاکرات کی پندرہ نشستیں ہوئیں لیکن آج بھی حکومت لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اسحا ق ڈار نے آخری نشست میں کہاکہ وہ وزیر اعظم سے پوچھ کر آتے ہیں آج تک واپس نہیں آئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ مقناطیسی سیاہی پر اربوں روپے خرچ کئے گئے لیکن سیاسی ناقص نکلی اس پر سوالات اٹھائے گئے سیاہی دو نمبر استعمال کی گئی عوام حقائق جاننا چاہتے ہیں الیکشن کمیشن بتائے کہ سیاسی فراہم کر نے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی انہوں نے کہاکہ پولنگ والے روز پولنگ سکیمیں تبدیل ہوتی رہیں اس کی کس نے اجازت دی اگر یہ سب کچھ آراوز کی مرضی سے ہورہا تھا تو پھر لوگ کیوں نہ کہیں یہ الیکشن آر اوز کا تھا پولنگ اسٹیشن پر عملہ آخری وقت تک تبدیل ہوتا رہا غیر تربیت یافتہ لوگوں کو تعینات کیا گیا انہوں نے کہاکہ ہم ان نتائج کو تسلیم نہیں کرتے ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا عوام کے انتخابات پر تحفظات ہیں ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کو خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ سب اراکین کو اکٹھا بلائیں اکیلے بلانے کا ڈرامہ سمجھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت مذاکرات اور جوڈیشل کمیشن سے بھاگ گئی ہے سیاسی جرگے کو کہتے ہیں بات چیت کو تیار ہیں حکومت بہانے تلاش کررہی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نے مذاکرات کی نشست کی بجائے پولیس کارروائی کی جس کی وجہ سے مذاکرات میں تعطل آیا ۔