Live Updates

تحریک انصاف کے استعفوں کی تصدیق کا عمل جمعرات سے شروع ہوگا ،سر دار ایاز صادق

منگل 23 ستمبر 2014 16:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے استعفوں کی تصدیق کا عمل جمعرات سے شروع ہوگا ، ہر روز تین ارکان کو بلایا جائیگا، ارکان کے مستقل اور عارضی پتوں پر خطوط روانہ کر دیئے گئے ہیں، عمران خان ساری عمر کرکٹ کھیلتے رہے اگر بیٹنگ اور باؤلنگ کرنی ہے تو کرکٹ گراؤنڈ میں ہی ہوگی، انہیں اپنے استعفے واپس لیکر سسٹم کا حصہ رہتے ہوئے تمام امور پر قومی اسمبلی میں آ کر بات کرنی چاہئے ، سراج الحق نے فون کر کے ارکان کے استعفے منظور نہ کرنے کی استدعا کی ہے لیکن غیر معینہ مدت تک استعفے نہیں روک سکتا۔

منگل کو سپیکر چیمبر میں پارلیمانی رپورٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے سپیکر نے کہاکہ تحریک انصاف کے استعفوں کی تصدیق کا عمل جمعرات سے شروع کرونگا اور ہر روز تین ارکان کو بلایا گیا ہے اس حوالے سے ان کی عارضی اور مستقل پتوں پر کوریئر کے ذریعے خطوط بھجوا دیئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ گزشتہ رات مجھے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا فون آیا تھا کہ ارکان کے استعفے ابھی منظور نہ کئے جائیں اور انہیں کچھ رعایت دیں جس پر میں نے انہیں بتایا کہ جتنی رعایت دے سکتا تھا وہ میں نے دیدی ہے میں غیر معینہ مدت تک استعفے نہیں روک سکتا میں نے جمعرات سے ارکان کو بلانے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ ان لوگوں سے پوچھا جاسکے کیا انہوں نے استعفے از خود رضا کارانہ طورپر دیئے ہیں یا نہیں ۔

(جاری ہے)

اسمبلی کے قواعد وضوابط 43کے تحت سپیکر پر لازم ہے کہ وہ ارکان سے ان کے استعفوں سے متعلق تصدیق کرے انہوں نے کہاکہ میں نے شاہ محمود قریشی کو بھی ایوان میں ہدایت کی تھی کہ وہ میرے چیمبر میں آئیں اور استعفوں کے حوالے سے بات کریں لیکن وہ ابھی تک نہیں آئے جس کے بعد میں نے طریقہ کار کے مطابق استعفیٰ دینے والے ارکان کو خطوط ارسال کر دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ارکان کو تصدیق کا عمل پندرہ اکتوبر تک مکمل ہوگا کیونکہ درمیان میں عید کی چھٹیاں آرہی ہیں اور مجھے سی پی اے کانفرنس میں شرکت کیلئے بیرون ملک جانا ہے سی پی اے کانفرنس 2015ء میں پاکستان میں ہوگی جس میں پانچ سو مندوبین شرکت کرینگے اس حوالے سے کانفرنس میں شرکت ضروری ہے انہوں نے کہاکہ مجھے بعض ارکان کی طرف سے استدعا آئی تھی کہ ہمیں علیحدہ علیحدہ بلایا جائے کیونکہ استعفوں کے حوالے سے انہوں نے کوئی بات کر نی ہے جس میں نے ہر روز تین ارکان کو لانے کا فیصلہ کیا ہے اور سیکرٹری قومی اسمبلی کی موجودگی میں ان ارکان سے پوچھا جائیگا کہ کیا وہ کسی دباؤ کے تحت تو استعفیٰ نہیں دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ تحریک انصا ف کے پانچ ارکان نے اپنے استعفے سپیکر کی بجائے پارٹی چیئر مین کے نام تحریر کئے ہیں ان کو بھی خط لکھا ہے ان ارکان میں این اے گیارہ مردان کے مجاہد علی  این اے 27لکی مروت کے کرنل ریٹائرڈ امیر اللہ مروت  این اے 47کے قیصر جمال  این اے 30سوات کے سلیم الرحمن اور این اے 35مالا کنڈ کے جنید اکبر شامل ہیں انہوں نے کہاکہ اب امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو بتادیا ہے کہ ان کے پاس جمعرات صبح گیارہ بجے تک وقت ہے کہ وہ ان ارکان کو استعفے واپس لینے کے حوالے سے قائل کر سکتے ہیں یا نہیں سپیکر نے کہاکہ میں میڈیا کے توسط سے عمران خان سے کہتا ہوں کہ وہ ساری عمر کرکٹ کھیلتے رہے ہیں اگر بیٹنگ اور بالنگ کر نی ہے تو کرکٹ گراؤنڈ میں ہوگی اور باہر نہیں اسی طرح قومی اسمبلی بھی ایسا فورم ہے جس میں عمران خان اور ان کے ارکان آ کر بات کریں اور استعفیٰ دینے کی بجائے استعفے واپس لیں اور سسٹم کا حصہ رہیں اس سوال کے جواب میں کہ اگر ارکان اپنے استعفوں کی تصدیق کیلئے سپیکر چیمبر نہیں آتے تو پھر کیا ہوگا ؟ سپیکر نے جواب دیا کہ اگر وہ نہیں آتے تو اس حوالے سے قواعد خاموش ہیں میں اس پر وزارت قانون  اٹارنی جنرل سے مشاورت کرونگا کہ انہیں ایک موقع اور دیا جائے اگر وہ لوگ نہیں آنا چاہتے تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے دو افسران ان کے پاس جا کر تصدیق کر لیں کہ کیا یہ استعفے انہی کے ہیں اور انہوں نے کسی دباؤ کے تحت استعفے تو نہیں دیئے ۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان سمیت 25ارکان کے استعفے میرے پاس ہیں پانچ ارکان نے استعفے میرے نام نہیں لکھے جبکہ ایک رکن جاوید ہاشمی کا استعفیٰ منظور ہو چکا ہے تحریک انصاف کے تین ارکان مشترکہ اجلاس میں موجود تھے ۔انہوں نے بتایا کہ پارٹی صدر کی حکم عدولی کر نے والے ارکا ن کے ریفرنس تین موقع پر مجھے بھیجے جاسکتے ہیں جن میں منی بل  صدر اور وزیر اعظم کے انتخاب میں پارٹی پالیسی سے ہٹ کر ووٹ دینا ہے دیگر خلاف ورزیوں کے حوالے سے ریفرنس الیکشن کمیشن کے پاس دائر ہونگے انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کا اگلا اجلاس 20اکتوبر سے شروع ہوگا جو 31اکتوبر تک جاری رہے گا اس کے بعد پھر اجلاس 10نومبر سے 28نومبر تک ہوگا ۔

انہوں نے بتایا کہ ارکان کے استعفے اسی دن سے منظور تصور ہونگے جس دن انہوں نے استعفے جمع کروائے تھے اور یہ استعفے اٹھارہ اگست کو جمع ہوئے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے تمام تسلی کرلی ہے اور قانونی رائے بھی لی ہے اور اس معاملے کو میں غیر معینہ مدت تک التواء میں نہیں ڈال سکتا ۔انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں ہی ہوسکتی ہیں تحریک انصاف کو چاہیے کہ وہ ایوان میں آئے اور ایوان میں آکر ہی تمام مسائل زیر بحث لائے ۔

انہوں نے کہاکہ ان استعفوں میں عمران خا ن استعفیٰ بھی موجود ہے اپنے دورہ بحرین کے حوالے سے سپیکر نے بتایا کہ انہوں وہاں بہت مصروف دن گزارا ان کے وفد میں جماعت اسلامی کے صاحبزادہ یعقوب  جے یو آئی (ف)کے جمال الدین  پیپلز پارٹی کے شفقت گیلانی اور مسلم لیگ (ن)کی پروین مسعود بھٹی موجود تھیں بحرین میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی کمیونٹی رہتی ہے اور 25ہزار پاکستانیوں کے پاس بحرین کی شہریت ہے جن میں بعض پچاس اور سو سال سے وہاں رہ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ بحرین کی نیشنلٹی لینے کیلئے پاکستانی شہریت چھوڑنی پڑتی ہے اور جو پاکستانی اپنے وطن آنا چاہتے ہیں انہیں بحرین کے پاسپورٹ پر ویزا لیکر یہاں آنا ہوتا جن سے ان کو کافی مشکلات کاسامنا ہے میں نے اس حوالے سے بحرین کے بادشاہ  ولی عہد شہزادے اور وزیر اعظم سے بھی بات چیت کی ہے کہ پاکستانیوں کو دہری شہریت دی جائے انہوں نے کمٹمنٹ دی ہے کہ پاکستان طریقہ کار طے کرے بحرین اس حوالے سے سہولت دے گا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کو13اکتوبر کو استعفے کی تصدیق کیلئے بلایا ہے تمام ارکان کو ان کے آبائی گھروں اور لاجز کے پتوں پر بھی خطوط بھیجے گئے ہیں اس سوال کے جواب میں کہ کیا ارکان کو کنٹینر کے پتے پر بھی خطوط ارسال کئے گئے ہیں تو سپیکر زیر لب مسکرا دیئے اور کہاکہ لاجز میں خطوط بھیجے گئے ہیں جو انہیں مل جائیں گے کیونکہ ان کی موصولی کی رسید ہمیں واپس ملے گی ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات