مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت اور وفاقی وزراء کا وزیراعظم نواز شریف سے گورنر پنجاب کو فوری طور پر گورنر شپ سے علیحدہ کرنے کا مطالبہ

منگل 23 ستمبر 2014 16:19

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت جس میں بعض وفاقی وزراء بھی شامل ہیں‘ نے وزیراعظم نواز شریف سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو فوری طور پر گورنر شپ سے علیحدہ کرنے کا مطالبہ کردیا‘ بعض وفاقی وزراء کے علاوہ یورپی ممالک سے بعض اہم عہدیداروں نے بھی وزیراعظم کو گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے بارے میں ایسے انکشافات کئے ہیں جس سے وزیراعظم تذبذب کا شکار ہوگئے۔

”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء“ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت اور بعض وفاقی وزراء نے موجودہ سیاسی بحران میں گورنر پنجاب کے ملوث ہونے کیساتھ ساتھ ان کے ٹیکنوکریٹ حکومت کی تجویز میں اپنے آپ کو نگران وزیراعظم بننے کا خواہشمند بھی ظاہر کیا تھا جبکہ گورنر پنجاب کی حالیہ دورہ یورپ کے موقع پر بعض اہم شخصیات سے ملاقاتیں اور ان سے تبادلہ خیال کی مکمل رپورٹ بھی حکومت کو مل چکی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ وہ اس سازش کا حصہ نہیں تھے بلکہ میں نے ڈاکٹر طاہرالقادری سے صرف لاہور میں ان کی خواہش اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے علاوہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے کہنے پر ملاقات تھی جس کی اجازت وزیراعظم نواز شریف سے لی گئی تھی۔ گورنر نے کہا کہ میں پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال سے مایوس ہوکر برطانیہ میں سکاٹ لینڈ کے ریفرنڈم مہم میں حصہ لینے کیلئے گیا تھا کیونکہ وہاں پر میرا کافی اثرو رسوخ ہے اور میں پہلا مسلمان ممبر پارلیمنٹ ہوں جو سکاٹ لینڈ سے منتخب ہوا اسلئے ریفرنڈم کے بعد سیلاب زدگان کی امداد کیلئے چندہ مہم میں حصہ لینے کیلئے یورپ کے دورے پر روانہ ہوا اور وہاں سے بھاری تعداد میں پاکستانیوں نے سیلاب زدگان کیلئے امداد دی۔

چوہدری محمد سرور نے پاکستان روانگی سے قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے بھی ملاقات کی اور انہوں نے پاکستان کی سیاسی صورتحال کے علاوہ طاہرالقادری اور عمران خان کے دھرنوں اور احتجاجی جلسوں کے بارے میں تبادلہ خیال بھی کیا۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی موجودگی میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کرپشن اور امن عامہ کی صورتحال کافی حد تک خراب ہوگئی ہے لہٰذا ملک میں تین سال کیلئے ٹیکنوکریٹ کی حکومت قائم کردی جائے جوکہ سخت ترین احتساب کرے اور اس حکومت میں سابق ریٹائرڈ فوجی افسران بھی شامل ہوں۔

اس تمام صورتحال کے پیش نظر اب مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت‘ بعض وفاقی وزراء اور حکومتی پارٹی کی ہمنواء سیاسی جماعتوں کے قائدین کا شک یقین میں بدل گیا ہے جبکہ ملک کی بعض سیاسی جماعتوں کے قائدین جو اس وقت وزیراعظم نواز شریف کا پارلیمنٹ میں ساتھ دے رہے ہیں‘ نے بھی گورنر پنجاب چوہدری سرور کی خفیہ سرگرمیوں کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم سے گفتگو کے دوران بہت ہی اہم انکشافات کئے جس پر وزیراعظم اور ان کے قریبی رفقاء پریشان نظر آئے اب وزیراعظم نواز شریف اپنے غیر ملکی دورے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت کے علاوہ قومی اسمبلی میں ان کی ہمنواء سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مشورہ کرکے پنجاب کی گورنر شپ کا فیصلہ کریں گے۔

”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء“ کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گورنر پنجاب اس تمام صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں اور ہوسکتا ہے کہ وہ پاکستان پہنچنے کے بعد وزیراعظم کو گورنر شپ چھوڑنے کے فیصلے سے آگاہ کردیں اور واپس سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو چلے جائیں۔