سیلاب نے پورے پنجاب میں بہت تباہی پھلائی ہے ،شیر محمد گوندل

پیر 22 ستمبر 2014 21:10

مندی بہاوٴالدین(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22ستمبر۔2014ء) شیر محمد گوندل ضلعی صدر مستقبل پاکستان نے کہا ہے کہ سیلاب نے پورے پنجاب میں بہت تباہی پھلائی ہے ۔پاکستان کی آزادی سے لے کر اب تک پاکستان میں 22 بار سیلاب آ چکے ہیں سیلاب سے حفاظت کیلئے اب تک 35 ارب روپے خرچ کیئے جاچکے ہیں جبکہ ملک کو اب تک سیلابوں سے 40.55 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے ۔

یہ باتیں شیر گوندل نے یہاں اخباری نمائندوں سے ایک گفتگو کے دوران بتائیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ آبی ماہرین کے مطابق اگر 40.55 ارب ڈالر کے ان نقصانات کو دیکھا جائے تو اتنی رقم سے 5 بڑے آبی ذخائرتعمیر کئے جاسکتے تھے اور لوڈشیڈنگ سے نمٹا جا سکتا تھا ۔غربت میں کمی ہو سکتی تھی ۔ہم سمجھتے ہیں فیڈرل فلڈ کمیشن ،ارسا ،محکمہ آبپاشی اور پاکستان انڈس واٹر کمیشن اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں ۔

(جاری ہے)

حالیہ تباہ کن سیلاب بھارت کا پاکستان پر آبی حملہ ہے پاکستان خاموشی اختیار کرنے کی بجائے بھارت کی آبی جارحیت کا راستہ روکے ۔جب بھی سیلاب آتا ہے عوام اور حکومت متاثرین کی مدد کے لیئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں مگر آئندہ ایسی آفات پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی طے کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں جوپانی اترنے کے ساتھ ہی اپنی اہمیت کھو بیٹھتے ہیں ۔سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کی تجاویز کیلئے جسٹس منصور کی سربراہی میں جو ڈیشل کمیشن قائم کیا لیکن ان کی ایک بھی سفارش پر عمل نہیں ہوا ۔

شاید 2010 کے سیلاب کو آخری سیلاب سمجھ کے چپ سادھ لی گئی تھی۔بلاشبہ بھارت ہمارا دشمن ہے وہ مشکل گھڑی میں آپ کو بچانے نہیں آئے گا اس کے باوجود بھی ہمارے حکمران ایسے دشمن پر ریشہ خطمی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بھارت اپ سٹریم اور پاکستان ڈاؤن سٹریم میں ہے اپ سٹریم اور ڈاؤن سٹریم کے اپنے فائدے ہیں۔ہم 67 سال میں تربیلا اور منگلا ڈیم بنا کر ڈینگیں مارتے ہیں جبکہ بھارت میں ایسے سینکڑوں ڈیم ہیں اور اسکے آبی ذخائر کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے ۔

ہم اپنے ڈاؤن سٹریم ہونے کابھر پور فائدہ ڈیموں کے سلسلے کی تعمیرات سے اٹھا سکتے ہیں ۔بھارت کے بس میں ہوتا تو وہ ضرورت کے وقت پاکستان میں پانی کے ایک قطرے کو بھی داخل نہ ہونے دیتا لیکن وہ قدرت کے سامنے بے بس ہے۔ پاکستان میں ڈیم بنے ہوں تو برسات میں ان کو لبا لب بھرا جاسکتا ہے ۔جو سارا سال آبپاشی کے کام آسکتے ہیں اور بنجرذمینیں سونا اگلنے لگیں اور ہم سیلاب کی تباہی سے بھی محفوظ رہے سکیں گے ۔

اب تک سیلاب کی تباہ کاریوں سے نقصانات کا تخمینہ 45ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے انسانی جانیں الگ سے ضائع ہو جاتی ہیں ۔پارلیمنٹ کے جائنٹ سیشن جاری ر ہے جس میں دھرنے والوں کی ملامت کی جاتی اور جمہوریت کا راگ الاپا جاتا ہے ۔جمہور کیلئے بھی پارلیمنٹرین کو سوچنا چاہیئے ،کیا سیلاب متاثرین کے ساتھ یکجہتی سے سیلاب ٹل سکتے ہیں ؟ہرگز نہیں جب تک نئے ڈیمز نہیں بنائے جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کالا باغ ڈیم بننے پر باقی علاقوں سے ذیادہ سند ھ کو فائدہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :