حکومت نے وزارتِ پانی و بجلی کے ماتحت اہم آزاد اداروں کے چار چیف ایگزیکٹیو آفیسروں کو تبدیل کردیا

پیر 22 ستمبر 2014 12:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22ستمبر۔2014ء) حکومت نے وزارتِ پانی و بجلی کے ماتحت اہم آزاد اداروں کے چار چیف ایگزیکٹیو آفیسروں کو تبدیل کردیا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وزارت کے ایڈیشنل سیکریٹری سہیل اکبر شاہ کو متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو کی اضافی ذمہ داری دی گئی تھی۔ایک بااختیار مینجمنٹ گروپ کے ایک آفیسر سہیل اکبر شاہ کے پاس اب تک پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ تھا۔

وہ مرکزی ادارہ بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری سے نمٹنے کے لیے ون ونڈو آپریشن کے طور پر کام کررہے ہیں سہیل اکبر شاہ کو متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ کے عہدہ سنبھالنے کے لیے پی پی آئی بی سے فارغ کردیا گیا تھا جو متبادل توانائی کے وسائل مثلاً ہوا، شمسی توانائی، بایوگیس وغیرہ میں پْرکشش سرمایہ کاری کے لیے کام کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اسجد امتیاز علی کو متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کا اضافی چارج دیا گیا تھا، اس کے ساتھ چار دیگر اور کل وقتی ذمہ داریاں بھی ان کے پاس ہیں، جن میں وفاقی فلڈ کمیشن کے چیئرمین کا عہدہ بھی شامل ہے۔

پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر کا یہ خالی عہدہ اسی بورڈ کے ایک اور افسر شاہجہان مرزا اضافی چارج کی بنیاد پر دے دیا گیا ہے۔شاہجہان مرزا کے پاس اس وقت کل وقتی بنیادوں پر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فنانس اینڈ پالیسی کا عہدہ ہے اسی طرح پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے منیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ کے ایک اور آفیسر عمران احمد کو اضافی ذمہ داری کی بنیاد پر دے دیا گیا ۔

زرغم اسحاق خان سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی (سی پی پی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔یہ ادارہ بھی وزارت بجلی کے تحت کام کرتا ہے اور سرکاری و نجی شعبے کے جنریشن پلانٹ سے بجلی کی خریداری اور تقسیم کار کمپنیوں کو فروخت کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہ ادارہ ڈسٹری بیوشن، جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنیوں کی آمدنی کی ضروریات کے معاملات کو بھی دیکھتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ڈسٹری بیوشن، جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنیاں مستقل سربراہوں کے بغیر اور ایڈہاک بنیادوں پر چلائی جارہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :