روس نے پاکستان سے پھل سبزیوں اور دیگر خوردنی اشیا کی درآمد بڑھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار ،پاکستان سے روس کے قرنطینہ قوانین پر پورا اترنے والی پاکستانی ایکسپورٹ کمپنیوں کی فہرست طلب

اتوار 21 ستمبر 2014 20:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21ستمبر۔2014ء) روس نے پاکستان سے پھل سبزیوں اور دیگر خوردنی اشیا کی درآمد بڑھانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے روس کے قرنطینہ قوانین پر پورا اترنے والی پاکستانی ایکسپورٹ کمپنیوں کی فہرست طلب کرلی ہے۔ روس کو پھل سبزیاں برآمد کرنے والی پاکستانی کمپنیوں کو روس کے قرنطین اصولوں پر پورا اترنے میں مدد دینے کے لیے روسی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز ایسوسی ایشن کے مابین مفاہمت کی یادداشت طے کی جائیگی، ایسوسی ایشن کی سفارش پر روس کے قرنطینہ ماہرین نے پاکستان کا دورہ کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے 20رکنی وفد کے دورہ ماسکو کے دوران روسی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ فیڈرل سروس فاروٹرنری اینڈ فائیٹو سینٹری سرویلنس Rosselkhoznadzor)کے سربراہ Alexander Isayevسے ملاقات کی، وفد کی قیادت ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین وحید احمد کررہے تھے جبکہ ماسکو میں پاکستانی سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن آفتاب ایچ خان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایسوسی ایشن کے وفد کی قیادت کرتے ہوئے وحید احمد نے روسی حکام کو بتایا کہ پاکستان میں گلوبل گڈ ایگری کلچر پریکٹس فروغ پارہی ہے، حال ہی میں یورپی یونین کی جانب سے پاکستان پر پابندی کے خدشے کے پیش نظر حکومت پاکستان اور پی ایف وی اے نے مل کر خصوصی پراسیجر تیار کیا جس پر سختی سے عملدرآمد کرتے ہوئے یورپ کو کامیابی کے ساتھ آم کی ایکسپورٹ جاری رہی اور پابندی کا خدشہ ٹل گیا۔

وحید احمد نے روسی حکام کو بتایاکہ پاکستان کی بہت سی کمپنیاں روس کو آلو اور پھل برآمد کرنا چاہتی ہیں اور روس کی جانب سے امریکا اور یورپی یونین ممالک پر پابندی کے بعد پاکستان روس کے لیے ایک سورسنگ کا بہترین ذریعہ بن سکتا ہے، تاہم اس کے لیے روس کے قرنطینہ اصولوں پر پورا اترنے والی زیادہ سے زیادہ پاکستانی ایکسپورٹ کمپنیوں کو روس کو پراڈکٹ ایکسپورٹ کرنے کی اجازت ملنا چاہیے۔

روسی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے پاکستان میں ہارٹیکلچر سیکٹر کی ترقی بالخصوص قرنطینہ اصولوں کی پاسداری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کی درخواست پر روسی قرنطینہ ماہرین کو پاکستان بھیجنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ روسی ماہرین پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے تیار ہیں جس میں پاکستان میں آلو کے فارمز، پیک ہاؤسز اور شپمنٹ کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔

ایسوسی ایشن نے روسی قرنطینہ حکام سے درخواست کی کہ پاکستان سے روس کو پھل اور سبزیوں کی برآمدات بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ پاکستانی کمپنیوں کو موقع دینے کے لیے ایسوسی ایشن کے ساتھ براہ راست تعلق استوار کیا جائے جس پر روسی حکام نے پی ایف وی اے کے ساتھ ایک مفاہمت کی یادداشت طے کرنے پر اتفاق کیا۔ اس یادداشت کے تحت روس کا قرنطینہ ڈپارٹمنٹ پی ایف وی اے کے اراکین کو روسی قرنطینہ اصولوں اور قوانین پر پورا اترنے کے لیے رہنمائی اور مشاورت فراہم کرے گا۔

وحید احمد کے مطابق مفاہمت کی یادداشت کے مسودے کی تیاری کے لیے ایسوسی ایشن کی خصوصی کمیٹی قائم کی جائیگی جو تمام اراکین سے مشاورت کے بعد ایم او یو کا ڈرافٹ روسی حکام کو ارسال کریگی، روسی قرنطینہ حکام کے ساتھ ایم او یو کے بعد ایسوسی ایشن کا براہ راست تعلق استوار ہوجائے گا اور روس کو ایکسپورٹ میں قرنطینہ سے متعلق مسائل کم سے کم وقت میں حل کیے جاسکیں گے۔

وحید احمد نے بتایا کہ روسی قرنطینہ حکام سے حکومت پاکستان کے ذریعے روس کو پھل سبزیاں برآمد کرنے کی خواہش مند پاکستانی ایکسپورٹ کمپنیوں کی فہرست بھی طلب کی ہے ۔ پی ایف وی اے کے وفد کی روسی حکام سے ملاقات پاکستانی ہارٹی کلچر انڈسٹریکے لیے روس کی وسیع منڈی میں اپنے قدم مضبوط کرنے میں بے حد معاون ثابت ہوگی جس کا فائدہ کاشتکار، بیوپاریوں، ایکسپورٹرز سمیت ہارٹی کلچر کی پوری سپلائی چین میں شامل اسٹیک ہولڈرز کو حاصل ہوگا۔

وحید احمد نے بتایا کہ روس کی جانب سے امریکا، یورپی یونین ممالک، کینیڈا، آسٹریلیا پرپابندی کے بعد روس کو 2ارب ڈالر کے پھل اور سبزیوں کی درآمد کے لیے متبادل منڈیوں کی تلاش ہے اور خود روسی حکام پاکستان کو ترجیح دینا چاہتے ہیں۔ روس کو پاکستان سے آلو اور پھلوں کی موجودہ برآمدات150ملین ڈالر ہیں روس کے قرنطینہ حکام کے ساتھ اشتراک کرتے ہوئے مربوط کوششوں کے ذریعے اگلے پانچ سال میں برآمدات 500ملین ڈالر تک پہنچائی جاسکتی ہیں، روس کو پاکستان سے پھل ور سبزیوں کے ساتھ چاول، ڈیری مصنوعات، گوشت اور گوشت سے تیار مصنوعات بھی برآمد کی جاسکتی ہیں۔