شاہراہ دستور پر میلے کا سماں ، ایک جانب فروٹ اور اشیائے ضروریہ کی ریڑیاں،جوتوں، کپڑوں کے سٹالز سج گئے تو دوسری جانب کرکٹ گراؤنڈ کامنظر،بچے بھی جھولوں اور گولہ گنڈے سے محظوظ ہونے لگے ،انقلابی جلیبی و تندور کی تازہ روٹی بھی دستیاب،برائے نام گرین بیلٹ پر ”لڈو، تاش اور کیرم بورڈ “ کی بازیاں لگنے لگ گئیں، کبھی یہ علاقہ عوام کیلئے ممنوعہ تھا، ”دھرنا “ ختم ہوگیا تو پھر کیا کرینگے، منچلوں کے آپس میں سوالات

اتوار 21 ستمبر 2014 18:57

شاہراہ دستور پر میلے کا سماں ، ایک جانب فروٹ اور اشیائے ضروریہ کی ریڑیاں،جوتوں، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21ستمبر۔2014ء) شاہراہ دستور پر میلے کا سماں ، ایک جانب فروٹ اور اشیائے ضروریہ کی ریڑیاں،جوتوں، کپڑوں کے سٹالز سج گئے تو دوسری جانب کرکٹ گراؤنڈ کامنظر،بچے بھی جھولوں اور گولہ گنڈے سے محظوظ ہونے لگے ،انقلابی جلیبی و تندور کی تازہ روٹی بھی دستیاب، برائے نام گرین بیلٹ پر ”لڈو، تاش اور کیرم بورڈ “ کی بازیاں لگنے لگ گئیں، کبھی یہ علاقہ پبلک کیلئے ممنوعہ تھا، ”دھرنا “ ختم ہوگیا تو پھر کیا کرینگے، منچلوں کے آپس میں سوالات ۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے احتجاج کو 37 دن مکمل ہوگئے اور شاہراہ دستور پر خیمہ بستی تاحال اپنی آب و تاب کے ساتھ قائم ہے جبکہ شاہراہ دستورایک ایسے گاؤں میں تبدیل ہوگئی ہے جہاں چند روز کیلئے میلہ آجاتاہے یہ یہاں یہ میلہ چند روز سے نہیں بلکہ گزشتہ تین ہفتوں سے زائد عرصے سے لگاہوا ہے جہاں کچھ دن تو کشیدگی رہی مگر اب حالات ایسالگتاہے کہ مکمل پرسکون ہیں اور صرف چند جذباتی تقاریر شام کے اوقات میں ہوتی ہے اور اس کے علاوہ لوگ خوب انجوائے کررہے ہیں ایک جانب اسی آئینی شاہراہ پرفروٹ، چھابڑی فروش براجمان ہیں تودوسری جانب حجام اپنی دیہاڑیوں میں مصروف ہیں اسی طرح کپڑے اور جوتے بیچنے والے بھی اس ”منی مارکیٹ “ میں تجارت کی غرض سے آٹپکے ہیں اور موبائل سموں کی فروخت کے ساتھ ساتھ موبائل چارجنگ اور ایزی لوڈ بھی دستیاب ہے ۔

(جاری ہے)

ایک جانب کرکٹ گراؤنڈ نظر آتاہے جہاں روزانہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف میں کرکٹ میچ ہوتاہے تو یہ شاہراہ کرکٹ سٹیڈیم میں تبدیل ہوجاتی ہے تو دوسری جانب ڈاکٹر طاہر القادری کی اپیل پر مخیر حضرات نے ایک خاصی تعداد میں بچوں کیلئے جھولوں کا بندوبست بھی کردیاہے اور بچے جھولوں میں سے مستفید ہوتے ہوئے ایسے ہی کھلکھلارہے ہیں جیسے کسی پارک میں آگئے ہوں۔

بچوں کی مرعوب ”چیز“ گولہ گنڈا والوں کی بھی چاندی ہوگئی اور برف کے بنے میٹھے گولے بھی بڑی تعداد میں فروخت ہونے لگ گئے، خواتین ایک بڑی تعداد بھی اپنی ہم جولیوں کے ساتھ گپوں میں مصروف رہتی ہیں جبکہ سکول کی بچیاں بھی اپنے کھیلوں میں سرشام مصروف ہوجاتی ہیں اسی طرح گرین بیلٹ جوکہ اب صرف نام کا گرین رہ گیاہے وہاں ”لڈو، تاش اور کیرم بورڈ “ کے دور ہوتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی چیزوں پر شرطیں لگائی جاتی ہیں۔

کارکنوں کی سہولت کیلئے تندور بھی قائم کردیاگیا تاکہ تازی روٹی میسر آسکے اس کے ساتھ انقلاب جلیبی سب سے مشہور سویٹ ڈش کے طور پرسامنے آگئی ہے اور اس کے چرچے دور دور تک پھیل گئے ہیں۔ گرین بیلٹ میں پودوں کی حفاظت کیلئے لگائے گئے جنگلے بھی پی اے ٹی کے جیالوں نے اکھاڑپھینکے ہیں اور ان جنگلوں کو سیکورٹی حصار و رکاوٹ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ کوئی گاڑی پی اے ٹی کی مخصوص چیکنگ کے بعد ہی ریڈ زون کے اس احاطے میں داخل ہوسکتی ہے جہاں اس وقت عوامی تحریک کا قبضہ ہے۔ شاہراہ دستور جو کبھی عوام کیلئے شاہراہ ممنوعہ تھی اب عوام ٹولیو ں کی شکل میں شام ہوتے ہی پہنچ جاتے ہیں کچھ منچلے اس بات پر بھی پریشان ہیں کہ جب دھرنا ختم ہوجائیگا تو پھر وہ کہاں جایا کرینگے۔

متعلقہ عنوان :