بار بار درخواستوں کے باوجود ماتحت عدالتوں کی طرف سے یکطرفہ حکم امتناعی کا سلسلہ جاری ہے ،پرویزخٹک،سرکاری ملازمین کے تبادلے و تعیناتی اور دیگر سرکاری معاملات میں عدالتوں میں یکطرفہ حکم امتناعی جاری کرنے سے معاملات ٹھپ ہو کر رہ جاتے ہیں،صوبائی حکومت کو بہتر طرز حکمرانی کو یقینی بنانے اور دیگر اہم معاملات نمٹانے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتاہے ، وکلا برداری معاشرے سے بد عنوانی ، رشوت اور سفارش کلچر کا خاتمہ کرنے اور عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی میں حکومت کے دست و بازو بنیں ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

اتوار 21 ستمبر 2014 16:40

بار بار درخواستوں کے باوجود ماتحت عدالتوں کی طرف سے یکطرفہ حکم امتناعی ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تاز ترین ۔ 21ستمبر۔ 2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وکلاء برادری معاشرے کا باشعور ترین طبقہ ہے پی ٹی آئی کی حکومت انکی جمہوریت اور ملکی استحکام کیلئے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے وکلاء کی فلاح و بہبود بالخصوص مالی مسائل کے حل کیلئے ہم انڈومنٹ فنڈ کے قیام سمیت ایسے ادارے کا قیام چاہتے ہیں جس میں صوبائی حکومت ون ٹائم خطیر گرانٹ مہیا کرے اور وہ ادارہ شفاف انداز میں ضرورتمند وکلاء کے علاج اور انکے یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کرے کیونکہ سرکاری فنڈز عوام کی امانت ہیں اور انکا کسی بھی شعبے میں ضیاع بدترین خیانت ہے اب وکلاء پر منحصر ہے کہ وہ اس کیلئے قاعدہ و قانون کے مطابق طریقہ کار وضع کریں اور حکومت سے بار بار گرانٹس کی منت گری سے نجات پائیں اوراپنے باعزت پیشے پر توجہ دیں وزیراعلیٰ نے وکلاء برادری اور اُن کی تنظیموں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ معاشرے سے بد عنوانی ، رشوت اور سفارش کلچر کا خاتمہ کرنے اور عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی میں صوبائی حکومت کے دست و بازو بنیں تاکہ انصاف، میرٹ اور قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جا سکے وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں پشاور ہائی کورٹ بار کے عہدیداروں اور بعض دیگر وکلاء کے وفود سے باتیں کر رہے تھے بار وفد کی قیادت صدر محمد عیسیٰ خان خلیل نے کی اور ہائی کورٹ کی وکلاء برادری کو درپیش مسائل سے انہیں آگاہ کیا وزیراعلیٰ کے مشیر برائے قانون عارف یوسف ایڈوکیٹ، وزیراعلیٰ کمپلینٹ سیل کے چئیرمین الحاج دلروز خان اور سیکرٹری قانون محمد عارفین بھی اس موقع پر موجود تھے پرویز خٹک نے کہا کہ انکی بار بار درخواستوں کے باوجود ماتحت عدالتوں کی طرف سے یک طرفہ حکم امتناعی کا سلسلہ جاری ہے جس کا عوامی مفاد کو نقصان ہوتا ہے اور اُمیدظاہر کی کہ سرکاری ملازمین کے تبادلے و تعیناتی اور دیگر سرکاری معاملات میں ہائی کورٹ کی ماتحت عدالتوں میں یک طرفہ حکم امتناعی جاری کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کا سدباب ہو گا اسکی وجہ سے مفاد عامہ سے جڑے کئی معاملات ٹھپ ہو کر رہ جاتے ہیں اور صوبائی حکومت کو بہتر طرز حکمرانی کو یقینی بنانے اور دیگر اہم معاملات نمٹانے میں دشواری کا سامنا ہوتاہے حالانکہ یہ خلاف قانون بھی ہے اور چیف جسٹس نے یکطرفہ حکم امتناعی جاری نہ کرنے کے بارے میں ماتحت عدالتوں کو واضح احکامات بھی جاری کئے ہیں اُنہوں نے وکلاء برادری پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کریں اور بار کے عہدیداران صوبائی محکمہ قانون، ایڈوکیٹ جنرل اور ہائی کورٹ کے ساتھ مل بیٹھ کر حکم امتناعی کے بارے میں لائحہ عمل ترتیب دیں ہائی کورٹ بار نے حکم امتناعی قنون کے بیجا استعمال کی حوصلہ شکنی میں مکمل تعاون کا یقین دلایا پرویزخٹک نے کہاکہ معاشرے سے ناانصافی ،ظلم، زیادتی ،بدعنوانی اوردیگر برائیوں کاخاتمہ ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہونا چاہئے اور واضح کیا کہ اُنکی حکومت سرکاری ملازمین سمیت کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہیں ہونے دیگی اورنہ کسی کوبدعنوانی یا حق تلفی کی اجازت ہوگی ہم قابل، دیانتداراورمحنتی ملازمین کی قدرکرینگے البتہ نااہل اوربدعنوان عناصرکیلئے ہماری حکومت میں کوئی جگہ نہیں وکلاء برادری اس سلسلے میں صوبائی حکومت سے تعاون کرے تاکہ فرسودہ نظام کوتبدیل کرکے معاشرے کے سفید پوش اورپسے ہوئے طبقوں کوریلیف دیا اور صوبے کوترقی کی راہ پرگامزن کیاجاسکے۔

متعلقہ عنوان :