مظفرگڑھ دوآبہ اور تلیری کے متعدد دیہات زیرآب آنے کی وجہ سے کئی بستیاں تباہ  پانی ٹھہرنے سے متاثرین کو مشکلات کا سامنا

شدید حبس اور رات کو مچھروں کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے  ضلعی انتظامیہ اور پاک آرمی کے میڈیکل کیمپ بھی قائم کر دیئے گئے  پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے مکین گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے پنجاب میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 346 ہو گئی اسلام آباد اور گردو نواح میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کے باعث ڈی چوک پر دھرنا دینے والوں کے خیمے اکھڑ گئے خواتین، بچے اور مرد بھیگتے رہے، سردی بڑھنے سے ٹھٹرتے تیز بارش سے بچنے کیلئے ادھر ادھر دوڑتے رہے

اتوار 21 ستمبر 2014 14:41

مظفر گڑھ/سکھر/اسلام آباد/لاہور/ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تاز ترین ۔ 21ستمبر۔ 2014ء) مظفرگڑھ میں دوآبہ بند اور تلیری نہر میں شگاف پڑنے سے موضع دوآبہ اور تلیری کے متعدد دیہات زیرآب آنے کی وجہ سے کئی بستیاں تباہ ہو گئیں  پانی ٹھہرنے کی وجہ سے متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے  شدید حبس اور رات کو مچھروں کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے  ضلعی انتظامیہ اور پاک آرمی کے میڈیکل کیمپ بھی قائم کر دیئے گئے  پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے مکین گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے پنجاب میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 346 ہو گئی جبکہ اسلام آباد اور گردو نواح میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کے باعث ڈی چوک پر دھرنا دینے والوں کے خیمے اکھڑ گئے۔

اتوار کو تفصیلات کے مطابق مظفرگڑھ کے نواحی علاقوں میں چند روز پہلے سیلابی پانی داخل ہونے سے ہزاروں لوگوں کے گھر مال مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے ۔

(جاری ہے)

سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد نکل مقانی کرنے پر مجبور ہوئی سیلابی پانی موضع تلیری موضع دوآبہ موضع سونکی روہاڑی قاضی والہ بستی کوتوالی درکھان والا چندر والا سمیت درجنوں نشیبی علاقوں میں ابھی بھی کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک آرمی ریسکیو 1122 اور پولیس کے جوان لوگوں کو ریسکیو کرنے میں مصروف رہے بہت بڑے علاقوں میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا سیلاب متاثرین میں کھانے پینے کی اشیاء کیساتھ ٹینٹ بھی فراہم کئے گئے  بہت بڑے علاقے میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بھی پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا نے کا عمل جاری رہا لوگوں کی بڑی تعداد کو کشتیوں میں بیٹھ کر محفوظ مقامات پر لے جایا گیا سیلاب زدہ افراد تلیری نہر اور اس کے اردگرد اونچے مقامات پر کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور ہیں شدید حبس اور رات کو مچھروں کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے سیلابی پانی ٹھہرنے کی وجہ سے لوگوں میں جلدی بیماریوں کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی وبائی امراض پھیلتے جا رہے ہیں ۔

ضلعی انتظامیہ اور پاک آرمی کے میڈیکل کیمپ بھی قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں پر سیلاب متاثرین کا علاج کیا جا رہا ہے اور دوائیاں بھی فراہم کی جارہی ہیں ۔ سیلاب متاثرہ لوگوں نے ان علاقوں میں امدادی کاموں کو مزید تیز کرنے اور کھانے پینے کی زیادہ سے زیاد اشیاء دینے کے لئے حکومت سے اپیل کی ہے ۔ ادھر دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد سکھربیراج سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے پنوں عاقل کے ملحقہ درجنوں دیہات کو متاثر کیااور لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے گڈو بیراج میں پانی کے بہاؤ میں کمی تو آرہی ہے تاہم کشمور میں کچے کے بعد علاقے زیر آب آچکے ہیں گھوٹکی میں قادرلوپ بند پر دباؤبڑھنے کے بعد لوگوں کو ریلف کیمپوں میں منتقل کردیاگیاادھر صوبے پنجاب میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 346 ہو گئی ہے۔

پاکستان کے آفات سے نمٹنے کے ادارے نے کہا کہ ملک کے جنوبی علاقوں میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے ہفتہ کے روز 50 ہزار سے زائد افراد کو کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا کہ پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران 24 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جس کے بعد سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 346 ہو گئی ہے۔ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گردو نواح میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش ہوئی جس کے باعث ڈی چوک پر دھرنا دینے والوں کے خیمے اکھڑ گئے اور شرکا کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

اسلام آباد کے علاقے ڈی چوک پر پڑاو ڈالے انقلابیوں اور سونامی والوں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب طوفانی بارش اور آندھی کا سامنا کرنا پڑا ۔اس دور ان عمران خان تو بنی گالا چلے گئے اور طاہر القادری اپنے کنٹینر میں آرام کرتے رہے بنی گالا اور کنٹینر کے باہر کی دنیا میں خیمے اکھڑتے رہے ، خواتین، بچے اور مرد بھیگتے رہے، سردی بڑھنے سے ٹھٹرتے رہے اورتیز بارش سے بچنے کیلئے ادھر ادھر دوڑتے رہے۔