میڈیکل کالجوں اور دیگر پروفیشنل اداروں میں داخلے کے لئے انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کی سفارش وزیراعلی کو بھجوانے کا فیصلہ،

بوٹی مافیا ختم ہونے کے بعد طلبا وطالبات کو دو مرتبہ امتحان سے گزارنے ،والدین پر اضافی اخراجات ڈالنے کی ضرورت نہیں رہی‘ رانا مشہود احمد

ہفتہ 20 ستمبر 2014 23:10

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی جانب سے تشکیل دی گئی ایگزامینیشن اینڈ ایڈمشن ریفارمز کمیٹی نے انٹر میڈیٹ امتحان کے بعد میڈیکل کالجوں اور دیگر پروفیشنل اداروں میں داخلے کے لئے انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کی سفارش وزیراعلی کو بھجوادی ،وزیراعلی پنجاب انٹری ٹیسٹ کے انعقاد کے بارے میں پبلک پارلے منعقد کرانے کے بعد اس معاملے میں حتمی فیصلہ دیں گے۔

ایگزامینیشن اینڈ ایڈمشن ریفارمز کمیٹی کا اجلاس ہفتہ کے وز وزیرتعلیم پنجاب رانا مشہود احمد خاں کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں شرکاء کی اکثریت نے اس رائے کا اظہار کیا کہ پنجاب کے شہری اور دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا وطالبات کو پروفیشنل کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ حاصل کرنے کے لئے لیول پلے فیلڈ فراہم کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

رانا مشہود احمد خاں نے اجلا س سے خطاب میں کہا کہ جب 20 سال پہلے انٹری ٹیسٹ رائج کیا گیا تھا،اس وقت صوبے کے مختلف تعلیمی بورڈز میں بوٹی مافیا کا راج تھا اورتعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان موجود تھا لیکن گزشتہ چھ سال کے دوران حکومت پنجاب کی جانب سے ایسے موثر اقدامات بروئے کار لائے گئے ہیں جن کے نتیجے میں صوبے کے آٹھوں تعلیمی بورڈز کو شفافیت کے حوالے سے یکساں سطح پر لایا گیا ہے،بوٹی مافیا کا خاتمہ کر دیا گیا ہے اور امتحانی نظام میں اصلاحات نافذ کی گئی ہیں جن میں خفیہ رولنمبر کے تحت جوابی کاپیاں مختلف بورڈز میں بھجوائی جاتی ہیں اورامتحانی سوالات پر مبنی پول(Pool) میں سے تمام تعلیمی بورڈز میں ایک ہی نوعیت کا امتحان لیا جارہا ہے۔

اس طریق کار سے تعلیمی بورڈز کا سسٹم بہتر ہوا ہے اور رٹہ لگاکر امتحان میں زیادہ مارکس حاصل کرنے کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔اس صورتحال میں انٹری ٹیسٹ کے ذریعے دوبارہ امتحان سے گزرنے والے طلبا وطالبات کے والدین پر انٹری ٹیسٹ کی تیاری کے لئے اضافی اخراجات کا بوجھ ڈالنا کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔اجلاس میں سفارش کی گئی ہے کہ بچوں کو ایک مرتبہ امتحان کے شفاف مرحلے سے گزارنے کے بعد ان کے راستے میں مزید رکاوٹ ڈالنے کے سوا انٹری ٹیسٹ کی کوئی اور افادیت اب باقی نہیں رہی،چنانچہ وزیراعلی پنجاب کو یہ سفارش بھجوائی جارہی ہے کہ انٹری ٹیسٹ لینے کا سلسلہ اگلے تعلیمی سیشن سے ختم کر دیا جائے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو بھی انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بورڈز کے بورڈ آف گورنرز میں نمائندگی دی جائے گی۔اجلاس میں پریکٹیکل امتحانات لینے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے کی سفارش بھی کی گئی بشرطیکہ ممتحن کو پریکٹیکل کے تین تحریری سوالات کے جواب پر مبنی شیٹس مارکنگ کے لئے گھر لے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔

اجلاس میں سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب عبداللہ خان سنبل،سیکرٹری سکولز ایجوکیشن عبدالجبار شاہین،چیئرمین ایگزامینیشن کمیشن پنجاب ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی،وائس چانسلر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور لیفٹیننٹ جنرل(ر) محمد اکرم خان،پرووائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر جنید قریشی،ڈپٹی سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ارتضیٰ نقوی،چیئرمین بورڈز کمیٹی آف چیئرمین ڈاکٹر نصراللہ ورک،پاکستان انجینئرنگ کونسل اور پی ایم ڈی سی کے نمائندوں نے شرکت کی۔