کشمیر کی قیمت پر بھارت سے دوستی قبول نہیں، بھارت س تعلقات اس وقت بہتر نہیں ہوسکتے جب کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تصفیہ کو حل نہیں کرلیا جاتا، سراج الحق ،

حکومت کو کشمیر ایشو پرپالیسی واضح کرنا ہوگی، جنرل کونسل اجلاس میں وزیراعظم مسئلہ کشمیر اٹھائیں، او آئی سی و اقوام متحدہ میں مضبوط لابنگ کریں، افسوس پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپوزیشن کی قرارداد بھی نہیں لانے دی گئی، بھارت حالیہ سیلاب میں کشمیریوں کی بجائے صرف سیاحوں کی مدد کررہاہے ، سیلاب کے باعث کشمیر کا تمام انفراسٹریکچر تباہ ہوچکاہے ، پاکستان دکھی بھائیوں کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ریلیف اداروں سے تعاون طلب کرے، وزیراعظم حریت کانفرنس کے نمائندہ وفد سے ملاقات کرکے ان کے خدشات دور کریں، حریت کانفرنس کے نمائندہ وفد کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 20 ستمبر 2014 23:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ کشمیر کی قیمت پر بھارت سے دوستی قبول نہیں، اس وقت تک ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تصفیہ کو حل نہیں کرلیا جاتا، حکومت کو کشمیر ایشو پر اپنی پالیسی واضح کرنا ہوگی، جنرل کونسل اجلاس میں وزیراعظم میاں نوازشریف 18کروڑ عوام صحیح معنوں میں ترجمانی کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر اٹھائیں اور او آئی سی و اقوام متحدہ میں مضبوط لابنگ کریں، افسوس پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیر کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، اپوزیشن کی قرارداد بھی نہیں لانے دی گئی، بھارت حالیہ سیلاب میں کشمیریوں کی بجائے صرف سیاحوں کی مدد کررہاہے ، سیلاب کے باعث کشمیر کا تمام انفراسٹریکچر تباہ ہوچکاہے ، پاکستان دکھی بھائیوں کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ریلیف اداروں سے تعاون طلب کرے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حریت کانفرنس کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں امیر جماعت اسلامی سے مقبوضہ کشمیر کے سیاسی نمائندگان نے ملاقات کی جن میں حریت کانفرنس کے مرکزی رہنما غلام محمد ستی، پیپلزکانفرنس کے سید یوسف نسیم، کشمیری رہنما شبیر شاہ کے نمائندہ محمود احمد صادق، یاسین ملک کے نمائندہ رفیق احمد ڈار اور جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے مرکزی رہنما سید غلام نوشہروی شامل تھے اس موقع پر امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی، اسلام آباد کے امیر زبیر فاروق و دیگر بھی موجود تھے۔

ملاقات میں مقبوضہ کشمیر میں حالیہ سیلاب کی صورتحال اور ریلیف سرگرمیوں کا معاملہ زیر بحث آیا اور حریت کانفرنس کے وفد نے امیر جماعت اسلامی کو مقبوضہ وادی کے حالیہ اور تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ بعدازاں مذکورہ رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالیہ تباہ کن سیلاب سے 1ٹریلین سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ 7لاکھ سے زائد افراد اس سے شدید متاثر ہوئے ابھی تک لوگ پانی، کیچڑ میں پھنسے ہیں جبکہ کافی تعداد میں لوگ درختوں اور مکانوں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ابتدائی سروے میں 3لاکھ گھر اور 12ہزار کلو میٹر تک شاہراہیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ ایک بڑی تعداد میں تجارتی مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے سکول و ہسپتال تک منہدم ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مشکلات، مصیبتیں ، امتحانات انسانی زندگی کا حصہ ہیں اب معاشرے ، حکومت اور سول سوسائٹی پر ہے کہ وہ ان مسائل سے کس حد تک نمٹتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس فوج کو ریلیف کیلئے لگادیاگیاہے جو لاکھوں کشمیریوں کی قاتل ہے جبکہ ریلیف صرف سیاحوں کی حد تک کیا جارہاہے کشمیری عوام کا کوئی پرسان حال نہیں البتہ کشمیری جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے دن رات دکھی بھائیوں کی امداد کیلئے وقف کردیئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ جو امداد ہندوستان سے بھجوائی گئی ہے وہ سیلاب زدگان کی بجائے ابھی تک سری نگر ائرپورٹ پر پڑی ہے جس سے بھارتی حکومت کی بے حسی عیاں ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کی تاریخ کا طویل ترین اجلاس منعقد کیاگیا لیکن افسوس مقبوضہ کشمیر کے دکھی بھائیوں کا تذکرہ تک نہیں ہوا، کوئی قرارداد تک منظور نہیں کی گئی یہاں تک دو الفاظ بھی ہمدردی کے نہیں کئے گئے حالانکہ دکھی کشمیری پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں اور منتظر ہیں کیونکہ وہ ہروقت پاکستان کے گن گاتے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پرمزید کہاکہ حکومت کشمیر پر واضح پالیسی کا اعلان کریں کیونکہ کہیں ہندوستان کی دوستی کی وجہ سے کہیں حکومت پریشانی و تذبذب کا شکار تو نہیں ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ کسی بھی قیمت پر اس وقت تک بھارت سے دوستی قبول نہیں ہوگی جب تک مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بین الاقوامی ریلیف ایجنسیوں اور اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں ریلیف سرگرمیوں کیلئے اپنا کردار ادا کرے انہوں نے کہاکہ یو اے ای نے امدادی سامان بھجوایا ہے اسی طرح دیگر بین الاقوامی ادارے بھی متحدہ عرب امارات کی تقلید کریں۔

حکومت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں مضبوط لابنگ کرے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے اے ڈی پی فنڈز کا پیسہ دینے کا اعلان کیاگیاہے لیکن اس پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیے، کشمیری رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ تجارتی روٹ کو امدادی روٹ کے طور پر فی الفور بحال کیا جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکشمیر کے حوالے سے اپوزیشن قرارداد مشترکہ اجلاس میں لے کر آئی افسوس حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف اپنے دورئہ اقوام متحدہ سے قبل حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات کا وقت دیں تاکہ ان کی موجودہ حکومت سے گلے شکوے دور ہوسکیں ۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ امیدہے میاں نوازشریف جنرل کونسل اجلاس میں 18 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر اٹھائینگے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو حق دلائے بغیر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانا کشمیری شہداء کے خون سے بے وفائی کے مترادف ہوگا۔