دنیا میں امن محروم طبقوں کو حق دیئے بغیر ممکن نہیں،حافظ طاہر اشرفی،

بین المسالک و بین المذاہب مکالمہ سے امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، تشدد کے خاتمے کے لیے امن پسند قوتوں کو متحد ہونا ہو گا،تقریب سے خطاب

ہفتہ 20 ستمبر 2014 18:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) دنیا میں امن محروم طبقوں کو حق دیئے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ بین المسالک و بین المذاہب مکالمہ سے امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے ۔یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے عالمی یوم امن کے موقع پر انٹر فیتھ ہارمنی کونسل انٹر نیشنل کے زیر اہتمام ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر مولانا زاہد محمود قاسمی ، فادر جیمز چنن ،فادر فرانسز ندیم ،فادر پاسکل پاؤل ، علامہ زبیر عابد، ڈاکٹر مارکوس فدا ، پاسٹر انور فضل ، ڈاکٹر مجید ابیل، ڈاکٹر سعدیہ عمر اور جاوید ولیم نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے خاتمے کے لیے امن پسند قوتوں کو متحد ہونا ہو گا۔ دنیا میں امن ،امن پسند قوتوں کے اتحاد سے ہی ممکن ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب اور مسالک کے مقدسات کا احترام امن کی بنیاد ہے۔ کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین تشدد کو تقویت دینے اور امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود غیر مسلم مذاہب کی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ حکومت اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے اور پاکستان میں تشدد اور نفرت کے خلاف اٹھنے والی آوازیں مضبوط ہو رہی ہیں اور متشددانہ رویے کمزور ہو رہے ہیں۔

پاکستان علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل کی جدوجہد ملک کے اندر امن ، محبت اور رواداری کے لیے ہے ۔ ہم تمام مذاہب اور مسالک کے لوگوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ایک نقطے پر جمع ہو جائیں کہ” اپنا مسلک چھوڑو نہیں کسی کا مسلک چھیڑو نہیں“ اور قرآن کریم کے حکم ”تمہارے لیے تمہارا دین ، ہمارے لیے ہمارا دین “ کو شعار بنا کر اس پر عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل نے ہمیشہ پرتشدد سر گرمیوں کی مذمت کی ہے اور ملک بھر میں مختلف مسالک اور مذاہب کے درمیان پیدا ہونے والے تصادم کو افہام و تفہیم سے حل کروانے کی کوشش کی ہے ۔فادر جیمز چنن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب امن کا پیغام دیتے ہیں اور امن کے قیام کے لیے مکالمہ کو رواج دینا ہو گا ۔ مکالمہ سے ہی غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں اور قربتیں بڑھتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :